قبرستان سے پوسٹ پیڈ خیر مبارک/مسلم انصاری

کہنے لگی : اب کی بار عید پر تمہاری کیا رائے ہے

کیا اب بھی بچے نقلی گولیوں والی بندوق سے چوک چوراہوں اور گلیاروں میں لگے نارنجی بلب اڑا دیں گے؟
کیا ایسا ہوگا کہ بستی کا سب کا خوبصورت بچہ ان شرّوں والی گولیوں کی زد میں آکر اپنی ایک آنکھ گنوادے
تاکہ اس کی ماں کو روز اسے نظرِ بد سے محفوظ رکھنے والا ٹکّہ نا لگانا پڑے؟

پھر خود ہی کہنے لگی : ہوسکتا ہے اس بار گولیوں کی زد میں کوئی لڑکی آجائے فطرت جانتی ہو کہ وہ بانجھ ہے مگر ہر بار اس کا رشتہ اس لئے ٹھکرایا جائے کہ کسی عید پر ایک نقلی پستول نے اسے کانا بنادیا تھا
اس سے وہ بانجھ پن کا طعنہ سننے سے بچ جائے گی!
تمہیں کیا لگتا ہے یہ ٹھیک رہے گا؟

اچھا کس کس بچے نے نیا کھلونا خریدا ہوگا؟
کچھ بچوں کے بارے میں افواہ ہے انہوں نے اپنی عیدی ماں کے ہاتھ پر رکھ دی ہے تاکہ کسی طرح وہ بھی کھلونہ خرید لے
اگر ایسا ہے تو ان کی ماں بچپنے میں بیاہی جانے والی عورتوں میں سے ایک ہوگی جو ٹھیک سے کھیل نہیں پائی!

کیا ہی اچھا ہو اگر عید کی نماز کے دوران عید گاہ کی رکھوالی کرتے پولیس اہلکاروں سے بھی سبھی لوگ گلے ملیں اور چند ایک چھپکے سے ان کی جیب میں عیدی اڑسا دیں
اب عیدی لینے اور دینے کی تو کوئی عمر نہیں ہوتی!

پھر چپ ہوگئی
وقفے کے بعد بولی : قبرستان کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے کیا وہاں سنجیدہ خاموشی ہوتی ہے؟
کیا شہر کے اطراف میں بنے قبرستانوں میں اور اپنے اندر دفن ہونا الگ الگ ہیں؟
سبھی لوگ قبرستان کی طرف جارہے ہیں جبکہ ان میں سے بیشتر تو وہ ہیں جن کی وجہ سے یہاں آکر لوگ دفن ہوئے ہیں
دفن ہونا روپوش ہونا ہوتا ہے؟؟

پھر بات بدل دی اور بولی : مجھے سچ مچ جاننا ہے کہ
خودکشی کرنے والے اور عام موت مرنے والے کی قبر میں بھلا کیا فرق ہے؟
اپنی پسندیدہ قبر کی جگہ تلاش کرنا کتنا دشوار ہے؟
بتاؤ مجھے کتنے لوگ آسانی سے ایک رات میں دفن ہوسکتے ہیں؟
گورکن ویک اینڈ کہاں گزارتا ہوگا؟
کیا اگر بتّیوں کی بُو کچی مٹی سے ہوتے ہوئے اندرونِ قبر پہنچ جاتی ہے؟
تم اور مظہر السلام ہمیشہ ہی ایک ایسی قبر کی تلاش میں رہے جس کے اردگرد بچوں کی قبریں ہوں
کیا تمہاری یہ خواہش پوری ہوئی؟

جب وہ یہ سب پوچھ رہی تھی اس دوران اس کی نظریں کَتبوں کو گھور رہی تھیں
اس کی انگلیاں کھنکتی مٹی پر سطریں کھینچتے ہوئے بھوری ہو گئیں
پھر اس نے اپنے بیگ کو ٹٹولنا شروع کردیا
اور آخر میں لوبان کی اگربتیاں باہر نکال لیں اور انہیں پاؤں کی جانب بنا جلائے گاڑھ دیا
اٹھی
اپنے کپڑے جھاڑے
اور خارجی دروازے سے ہوتے ہوئے شہر کے بھیڑ والے راستے کی طرف چل پڑی

اس بیچ اس نے دیکھا
کچھ بچے پھر سے نقلی بندوقوں میں شرّے بھر رہے ہیں
اس نے فوراً سے ایک بلب خرید لیا

جب وہ محلے میں داخل ہوئی اس نے پرکھ لیا کہ ایک نہتا بچہ بہت سے لڑکوں کے نشانے پر آ چکا ہے
وہ بیچ میں آگئی ایک شرّہ اس کی باہنی آنکھ میں جا گھسا
وہ مسکرائی کہ اس نے بانجھ پن کا طعنہ بدل دیا ہے

جب وہ گھر میں داخل ہوئی اس نے دیکھا
اس کی ماں جہیز کے ٹرنک میں بیٹھی سالہا سال سے چھپائی گڑیا سے کھیل رہی ہے
وہ اندر چلی گئی

کہاں تھیں تم؟
اس کے بھائی نے اسے ایک ہاتھ آنکھ پر رکھے دیکھتے ہوئے پوچھا

Advertisements
julia rana solicitors

تمہارے خودکشی کرنے والے باپ سے عید ملنے!
وہ چیخی!

Facebook Comments

مسلم انصاری
مسلم انصاری کا تعلق کراچی سے ہے انہوں نے درسِ نظامی(ایم اے اسلامیات) کےبعد فیڈرل اردو یونیورسٹی سے ایم اے کی تعلیم حاصل کی۔ ان کی پہلی کتاب بعنوان خاموش دریچے مکتبہ علم و عرفان لاہور نے مجموعہ نظم و نثر کے طور پر شائع کی۔جبکہ ان کی دوسری اور فکشن کی پہلی کتاب بنام "کابوس"بھی منظر عام پر آچکی ہے۔ مسلم انصاری ان دنوں کراچی میں ایکسپریس نیوز میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply