پیالی میں طوفان (66) ۔ برسات، گیلے کپڑے اور حبس/وہاراامباکر

برِصغیر میں ہونے والا مون سون ہماری زمین کے موسم کا سب سے مشہور ایونٹ ہے۔ ہر سال جون سے ستمبر تک ہواؤں کا پیٹرن اُلٹ جاتا ہے اور اپنے ساتھ بارش لاتا ہے، بہت سی بارش!  اور یہ اس خطے کی گنجان آبادی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

گرم دوپہر جس کے بعد ایک گھنٹے کی موسلادھار بارش ہو اور پھر دھوپ نکل آئے۔ اور اگر اس بارش میں کپڑے بھیگ گئے تو سکھائیں کیسے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گیس میں مالیکیول ایک دوسرے کو کھینچ نہیں رہے ہوتے۔ اور اس وجہ سے یہ پھیل سکتی ہے۔ مائع میں ٹکراؤ کا کھیل تو جاری رہتا ہے لیکن مالیکیول ایک دوسرے سے قریب قریب ہیں۔
کمرے کے درجہ حرارت پر ہَوا میں گیس کے مالیکیولز کا آپس کا اوسط فاصلہ ایک مالیکیول کے سائز سے دس گنا ہے، لیکن مائع میں یہ ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ ہی ہوتے ہیں اور ان کی رفتار گیس مالیکیولز سے کم ہوتی ہے۔ چونکہ یہ رفتار کم ہے اور فاصلہ بھی کم۔ اس لئے مائع کے مالیکیول اپنے قریب والے مالیکیول سے کشش محسوس کرتے ہیں۔ اور اس وجہ سے مائع کے قطرے بنتے ہیں۔ درجہ حرارت کا تعلق حرکی توانائی سے ہے۔ ٹھنڈے مائع میں مالیکیول زیادہ تیزی سے حرکت میں نہیں ہوتے تو ایک دوسرے سے چپک جاتے ہیں۔ اگر ان قطروں کو گرم کریں تو اوسط رفتار بڑھے گی اور کچھ بھاگنے لگیں گے۔
مالیکیول کو مائع سے فرار ہونے کے لئے اتنی توانائی درکار ہے کہ وہ کشش سے بھاگ سکے۔ اس کو تبخیر کا عمل کہتے ہیں۔ اور یہ اڑ کر گیس بن جاتا ہے۔ گیلے کپڑے پانی سے بھرے ہوئے ہیں۔ مالیکیولز حرکت میں ہیں لیکن اتنی توانائی نہیں کہ بھاگ سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کپڑے سکھانے کا مطلب یہ ہے ایسی صورتحال پیدا کی جائے کہ مائع کے مالیکیول اتنی توانائی حاصل کر لیں کہ فرار ہو سکیں۔ جب انہیں دھوپ میں رکھیں تو کپڑوں کا پانی سورج سے توانائی جذب کرتا ہے اور یہ اتنی توانائی حاصل کر سکتے ہیں کہ کپڑوں کو چھوڑ کر اڑ جائیں۔ لیکن برسات کا حبس ہو تو؟
مسئلہ یہ ہے کہ ہوا کے اندر بہت سارا پانی ہے۔ ہوا میں بخارات لدے ہوئے ہیں۔ کپڑوں سے نکل کر کچھ مالیکیول تو اُڑ رہے ہیں لیکن دوسری طرف، پانی کے اتنے مالیکیول ہوا میں ہیں کہ ٹکرانے کے بعد کچھ واپس کپڑوں سے چپک جاتے ہیں اور انہیں سوکھنے کا موقع نہیں ملتا۔
جب ہوا میں نمی کا تناسب سو فیصد ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر مالیکیول جو کہ بخارات میں تبدیل ہوتا ہے، اس کی جگہ پر ایک اور آ جائے گا جو واپس پانی میں تبدیل ہو گا۔
اگر یہ تناسب سو فیصد سے کم ہو تو زیادہ مالیکیول پانی سے بخارات بن سکیں گے۔ اور یہ فرق جتنا زیادہ ہو گا، اتنا ہی جلد چیزیں سوکھیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ایکسچینج ہمیشہ جاری رہتا ہے۔ ایک ہی وقت اور ایک ہی جگہ پر کچھ مالیکیول بخارات بن رہے ہوں گے اور کچھ واپس پانی۔ ان کی رفتار کا فرق ہے جس پتا لگتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو مالیکیول زیادہ توانائی رکھتا ہے، وہ اپنی ساتھیوں کو چھوڑتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ جو باقی رہ جاتے ہیں، ان کی اوسط توانائی کم رہ جاتی ہے۔ اور یہ وجہ ہے کہ پسینہ ہمیں ٹھنڈک کا احساس دیتا ہے۔ اڑنے والے مالیکیول اپنے ساتھ زیادہ توانائی لے جاتے ہیں۔
اور یہ وجہ ہے کہ اگر ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہو (حبس کا موسم ہو) تو پسینہ آسانی سے سوکھتا نہیں ہے اور گرمی سے نجات دلانے میں اتنی مدد نہیں کر پاتا۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply