• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • فرانسیسی وزیر کی پلے بوائے میگزین میں تصویر شائع ہونے پر ہنگامہ

فرانسیسی وزیر کی پلے بوائے میگزین میں تصویر شائع ہونے پر ہنگامہ

فرانسیسی حکومت کی ایک وزیر کی کپڑوں میں تصویر بالغوں کے لئے میگزین میں شائع ہونے پر ملک میں ہنگامہ۔ وزیراعظم نے وضاحت طلب کرلی ۔

عام طور پر پلے بوائے میگزین عریاں اور برہنہ تصاویر کے لیے معروف ہے تاہم 40 سالہ مارلین شیپا نے میگزین کے لیے کپڑوں میں تصویر کھنچوائی جو جریدے کے سرو ورق پر شائع ہوئی ہے۔

مارلین شیپا حقوق نسواں کی علمبردار ہونے کے ساتھ ہی ایک مقبول مصنفہ بھی ہیں۔ صدر ایمانوئل ماکروں نے سن 2017 میں انہیں اپنی حکومت میں شامل کیاتھا۔ تنازعات کے لیے وہ کوئی اجنبی نہیں ہیں اور اپنے بیانات اور کاموں سے دائیں بازو کے سیاست دانوں کو ناراض کرتی رہی ہیں۔

پلے بوائے نے خواتین اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے ساتھ ہی اسقاط حمل جیسے موضوع پر 12 صفحات پر مشتمل ان کا ایک انٹرویو شائع کیا ہے اور اسی مناسبت سے یہ تصویر بھی شائع ہوئی ہے۔ لیکن فرانس کی وزیر اعظم اور بائیں بازو کے بعض ناقدین کو لگتا ہے کہ وزیر موصوفہ کی یہ ایک نازیبا اور غلط حرکت ہے۔

وزیر اعظم الزبتھ بورن کے ایک معاون نے انکشاف کیا ہے کہ محترمہ بورن نے فون کر کے شیپا کو بتایا کہ انہوں نے جو کچھ  بھی کیا ہے، وہ ”بالکل مناسب نہیں ہے، خاص طور پر موجودہ حالات کے پیش نظر۔” گرین پارٹی کی رکن پارلیمان اور خواتین کے حقوق کی کارکن سینڈرین روسو، جو حکومت کی سخت ناقد بھی ہیں، نے کہا: ”فرانسیسی عوام کا احترام کہاں ہے؟ لوگوں کو دو برس مزید کام کرنا ہو گا، جو اس کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، جن کی تنخواہوں کے دن ضائع ہو رہے ہیں، جو مہنگائی کی وجہ سے کھانے کا انتظام نہیں کر پا رہے؟”

Advertisements
julia rana solicitors

شیپا فرانسیسی ٹی وی ٹاک شوز میں باقاعدگی سے حصہ لیتی رہتی ہیں۔ انہوں نے سن 2018 میں مساوات کے وزیر کے طور پر کام کرنا شروع کیا تھا اور تب سے حقوق نسواں اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی بھلائی کے لیے کئی اہم قانون متعارف کرائے ہیں۔ وہ دو بچوں کی ماں ہیں اور سیاست میں آنے سے پہلے وہ ایک معروف مصنف اور بلاگر تھیں، جنہوں نے زچگی، خواتین کی صحت اور حمل کے چیلنجوں سے متعلق کافی کچھ لکھا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply