پیالی میں طوفان (61) ۔ گرین ہاؤس/وہارا امباکر

گرم سورج سے توانائی کا طوفان امڈتا ہے۔ ہمارے پتھریلے سیارے پر اس کا ایک چھوٹا سا حصہ ہی پہنچتا ہے۔ اور یہ توانائی ہمیں گرم رکھنے کے لئے کافی ہے۔ زمین کا اوسط درجہ حرارت14 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ اس کو منفی اٹھارہ ڈگری ہونا چاہیے تھا لیکن ہمیں منجمد ہونے سے بچانے کی وجہ زمین کا گرین ہاؤس ایفیکٹ ہے۔ مختلف ویولینتھ فضا کے ساتھ مختلف طرح انٹرایکشن کرتی ہیں۔
تصور کریں کہ آپ پہاڑی سے نظارہ کر رہے ہیں۔ نیلے آسمان میں کہیں کہیں سفید بادل منڈلا رہے ہیں۔ آپ سبز درخت، گھاس اور مٹی دیکھ رہے ہیں۔ یہ منظر دھوپ میں نہایا ہوا ہے۔ صرف کسی کسی جگہ پر بادلوں کا سایہ ہے۔
لیکن اس زمین پر جو پہنچ رہا ہے، وہ اس سے مختلف ہے جو کہ سورج سے آیا تھا۔ فضا نے لمبی ویولینتھ والی انفراریڈ شعاعیں جذب کر لی ہیں۔ اور کم ویولینتھ والی الٹرا وائلٹ کا بیشتر حصہ بھی۔ لیکن دکھائی دی جانے والی روشنی بغیر رکاوٹ کے پہنچ گئی ہے۔ فضا نے لہروں کا چناؤ کیا ہے کہ زمین تک کیا پہنچے۔ اور ہماری بصارت اسی کو دیکھتی ہے۔ اس ویولینتھ پر آسمان کھڑکی کا کام کرتا ہے اور اسے جانے دیتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور کھڑکی ریڈیوویوز کے لئے ہے (اس وجہ سے زمین پر ریڈیو ٹیلی سکوپ سے آفاق کا مشاہدہ کیا جاتا ہے)۔ لیکن ان کے سوا باقی ویولینتھ کی لہروں کو ہوا بلاک کر دیتی ہے۔

زمین پر آپ جو گہری مٹی دیکھ رہے ہیں، وہ زیادہ حرارت جذب کر رہی ہے۔ اگر دھوپ والے دن میں اسے ہاتھ لگائیں گے تو یہ گرم ہو گی۔ باقی حرارت منعکس ہو کر اوپر کی طرف چلی جاتی ہے۔ اور اسی آسمانی کھڑکی سے آر پار ہو جائے گی۔ (اگر کوئی ایلین ہمیں دیکھ رہے ہوں تو اسی انعکاس کی وجہ سے دیکھیں گے)۔
زمین گرم ہو گئی ہے۔ اور درجہ حرارت کی وجہ سے اس کو توانائی خارج کرنا ہے۔ گرم زمین ایک روشنی کے بلب کی طرح ہے جس میں لمبی ویولینتھ والی انفراریڈ خارج ہو رہی ہیں۔ اور یہاں پر گرین ہاؤس کا کام آتا ہے۔ زیادہ تر فضا انفراریڈ کو جانے دے گی لیکن چند گیسیں ۔۔۔ آبی بخارات، کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور اوزون ۔۔۔ اس کو روکیں گی۔ یہ فضا کا بہت تھوڑا حصہ ہیں لیکن یہ انفراریڈ کو بہت مضبوطی سے جذب کرتے ہیں۔ انہیں گرین ہاؤس گیسیں کہا جاتا ہے۔

آپ منظر کو دیکھ رہے ہیں لیکن یہ دکھائی دی جانے والی روشنی کے سبب ہے۔ آپ انفراریڈ کو دیکھ نہیں سکتے لیکن اگر دیکھ پاتے تو نظر آتا کہ زمین سے دور جاتے جاتے یہ مدہم ہوتی جائیں گی۔ جیسے جیسے یہ اوپر جا رہی ہیں، فضا انفراریڈ شعاعوں کو جذب کر رہی ہے۔ فضا کے مالیکیول اپنی حاصل کردہ نئی توانائی کو نئی انفراریڈ شعاعیں خارج کر کے جلد ہی دوبارہ کھو دیں گے۔ لیکن یہاں ایک اہم چیز ہے۔ جب یہ نئی شعاعیں خارج ہوں گی تو یہ ہر سمت میں جائیں گی۔ کچھ اوپر کی طرف اور پھر باہر کو۔ جبکہ کچھ نیچے کی طرف اور زمین کی سمت جہاں وہ زمین میں جذب ہوں گی۔ اور اس طرح سفر کرتی اس توانائی کو فضا قید کر لے گی۔
یہ اضافی حرارت ہمارے سیارے کو اس سے زیادہ گرم رکھتی ہے جتنا اس کو ہونا چاہیے تھا۔ اور اس کی وجہ سے ہماری زمین پر پانی مائع صورت میں ہے۔
نیا توازن وہاں پر قائم ہوتا ہے جہاں پر آنے والی حرارت اور نکلنے والی حرارت برابر ہو جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہ گرین ہاؤس ایفیکٹ ہے اور اس کا بڑا حصہ قدرتی ہے۔ فضا میں آبی بخارات اور کاربن ڈائی آکسائیڈ پائے جاتے ہیں اور یہ سب کچھ چودہ ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب توازن میں رہتا ہے۔
لیکن جس طرح فوسل فیول جل رہے ہیں۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا تناسب فضا میں بڑھ رہا ہے۔ اور اس کا مطلب زیادہ انفراریڈ توانائی کا پکڑے جانا ہے۔ اور اس سے توازن بدل جاتا ہے۔ اور یہ توازن کے نئے پوائنٹ پر چلا جاتا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین کی مقدار میں ہونے والا اضافہ اعداد و شمار کے حوالے سے معمولی لگے لیکن یہ سیارے کے درجہ حرارت پر قابلِ ذکر فرق ڈال سکتی ہے۔ یہ سب ان لہروں کی وجہ سے ہے جن کو ہم براہِ راست دیکھ تو نہیں سکتے۔ لیکن ان کے اثرات کا مشاہدہ اب کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply