• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ناقابل ضمانت وارنٹ دوباہ قابل ضمانت وارنٹ میں بدل گئے

ناقابل ضمانت وارنٹ دوباہ قابل ضمانت وارنٹ میں بدل گئے

جج دھمکی کیس میں چیئرمین تحریک انصاف کے ناقابل ضمانت وارنٹ پھر قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کر دیئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق عدالت نے آج جج دھمکی کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ پھر قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کر دیئے ہیں۔

عمران خان کے وکیل فیصل چودھری ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان کی عدالت میں پیش اور دلائل دینا شروع کردیے۔

وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ میں رسک پر آیاہوں، سپریم کورٹ چھوڑ کر سیشن عدالت آیا ہوں۔

جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیشن ہو یا ہائیکورٹ! عدالت تو عدالت ہوتی ہے۔

وکیل فیصل چودھری نے کہا 18 اپریل کو عمران خان کی عدالتی پیشی ہے، گرفتاری کے حوالے سےکیاصورتحال ہے؟

جج نےریمارکس دیئے کہ اسپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی کو آنے دیں تو معاملہ دیکھ لیتےہیں۔

وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ عمران خان قتل ہونے سے پہلے ہر عدالت پیش ہوئے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے قہقہ لگاتے ہوئےکہا کہ قتل ہونے سے پہلے؟ کیا بات کر رہےہیں آپ؟

ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان نے وکیل فیصل چودھری کے دلائل درست کروائے۔جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتےہیں ہر عدالت ہر ملزم کے لیے محفوظ ہو۔

وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ اگر عمران خان پر قاتلانہ حملہ نہ ہوتا تو سیکیورٹی خدشات نہ ہوتے۔عمران کے وکیل نے جج سے استدعا کی کہ آپ سماعت میں التوا کردیں۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ اگر سماعت میں التوا دےدی تو پھر ناقابلِ ضمانت وارنٹ بحال ہو جائیں گے۔

وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ غیرقانونی ہے، عمران خان نام ہونا کوئی جرم تو نہیں،پیر تک سماعت میں وقفہ کردیں اور وارنٹ معطل ہی رکھیں۔ عمران خان کے کیس کو معمولی کیس کے طور پر کیوں نہیں لیا جاتا؟ کیا حکومت عدالت کے کندھے پر رکھ کر فیصلہ اپنے حق میں چاہتی ہے؟

ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان کی عدالت میں پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی پیش ہوئے اور دلائل دینا شروع کردیئے۔

پراسیکوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلہ بلکل قانون کے مطابق ہے، عمران خان پیش نہیں ہوئے اور معمول کے مطابق پیش نہیں ہوئے۔پراسیکوٹر رضوان عباسی نے عمران خان کی وارنٹ گرفتاری پر نظرثانی اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر پہلے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری ہوئے تو اس کے بعد ناقابلِ ضمانت وارنٹ ہی جاری ہونے تھے نا،کیا کبھی سنا کہ ملزم کی عدم حاضری پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کے حوالے سے فیصلہ اس کے حق میں ہواہو؟ عمران خان کے وکلاء نے خودکہا پہلے قابلِ ضمانت اور پھر ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کریں اور ایسا ہی تو عدالت نے کیا،جو دلائل عمران خان کے وکلاء نے دیے ان ہی کی بنیاد پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے۔

پراسیکوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ سیشن عدالت نے فیصلہ دیاکہ پہلے قابلِ ضمانت اور پھر ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیے جائیں اور ایساہی ہوا۔

وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ مقدمے میں عمران خان پر تو دفعات ہی قابلِ ضمانت لگی ہوئی ہیں،جوڈیشل مجسٹریٹ کو سیشن عدالت نے پہلے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرنے کی ڈائریکشن دی،جب قابلِ ضمانت نکلے ہی نہیں تو ناقابلِ ضمانت وارنٹس کو کیسے عمل میں لایا جاسکتا ہے، عمران خان پر وہی قانونی طریقہء کار لاگو ہوتاہے جو دیگر ملزمان پو ہوتاہے،کیا سیشن عدالت کی فیصلے کے بعد قابلِ ضمانت وارنٹ جاری ہوئے؟ نہیں ہوئے!

پراسیکوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ملزم کو یا نوٹس یا وارنٹ کے ذریعے عدالت بلایاجاتاہے، عمران خان کو وارنٹ کے ذریعے عدالت پیش کرنے کا حکم دیاگیا، کیوں پیش نہیں ہوئے؟پراسیکوٹر نے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ کے فیصلے پر نظرثانی اپیل کو خارج کرنے کی استدعا کردی۔

جج نے استفسارکیا کہ عدالتی بیلف نے عمران خان کے وارنٹ کی تعمیل کروائی؟

پراسیکوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ تفتیشی افسر سے پوچھیں! زمان پارک تفتیشی افسر گیاتو اس پر تشدد کیاجائےگا۔

Advertisements
julia rana solicitors

بعد ازاں عمران خان کے 18 اپریل تک جاری ناقابلِ ضمانت وارنٹ کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کردیاگیا۔عدالت نے 20ہزار روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض قابل ضمانت میں وارنٹ تبدیل کردیے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply