پیالی میں طوفان (60) ۔ بادلوں میں صاف آسمان/وہاراامباکر

روشنی کی لہریں (الیکٹرومیگنیٹک ویوز) ہم تک سورج کی باقیات لے کر آتی ہیں جو ہمارے سیارے کو پاور کرتی ہیں۔ یہ ہمیں باقی کائنات سے منسلک کرتی ہیں۔ پچھلی ایک صدی میں ہماری تہذیب نے ان کے ساتھ نیا تعلق بنایا ہے۔ کسی وقت میں ہم غیرفعال صارف تھے جو کہ آنے والی توانائی اور انفارمیشن کو بخوشی لے لیتے تھے۔ اب ہم پروڈیوسر بھی ہیں اور فعال صارف بھی۔ اور روشنی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اس صلاحیت کی مہارت نے ہمارے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی میں بڑے دروازے کھولے ہیں۔ ہم دنیا کی نگرانی کر سکتے ہیں۔ فوری طور پر اپنا پیغام دنیا کے کسی بھی کونے میں پائے جانے والے شخص تک پہنچا سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس موبائل فون ہے (اور تھوڑا سا بیلنس بھی) تو یہ ٹیسٹ ابھی کیا جا سکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

لیکن لہروں کا سیلاب صرف اس وقت مفید ہے جب آپ اس میں پیغامات کو الگ الگ کر سکیں۔ اور اس کا جواب لہروں میں ہی ہے اور آپ کو اسے خود دیکھنے کے لئے کوئی پیچیدہ آلات درکار نہیں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منچلے پہاڑوں کی سیاحت کو گئے ہیں۔ رات کو روشنیاں مدہم ہوئیں۔ دوستوں میں سے ایک گتار کے ساتھ نغمہ سرا ہوا۔ موبائل فون کا استعمال منع ہے۔ تاریکی ہوتے ہیں جگنوؤں کا رقص شروع ہو گیا۔ یہ چھوٹے کیڑے ٹمٹما رہے ہیں۔ اگر آپ اس منظر کو فلم بند کرنا چاہتے ہیں تو سرخ رنگ کی ہلکی روشنی استعمال کریں۔ یہ جگنوؤں کی زندگی میں مخل نہیں ہوتی۔ آپ آسانی سے ان کو فلم بند کر سکتے ہیں۔ رات ایک بجے تک ان کا کھیل جاری رہے گا۔
یہ ایک مثال ہے جو دکھاتی ہے کہ الگ ویولینتھ کی لہریں الگ کیسے رہتی ہیں۔
ریڈیو سٹیشن کو ٹیون کرنا بھی ایسی مثال ہے۔ روشنی (اور دیگر لہروں) کو ڈیٹکٹ کرنے کے بیشتر طریقے کسی ایک تنگ بینڈ تک محدود رہتے ہیں۔ اگر اس سے باہر کی ویولینتھ کی لہر گزرے تو اس کی موجودگی کا پتا بھی نہیں لگے گا۔ یہ لہریں ایک دوسرے کے ساتھ سفر کرتی ہٰں لیکن ایک دوسرے میں دخل نہیں دیتیں۔ ان کو تبدیل نہیں کرتیں۔ ہر کوئی اپنے میں آزاد ہے۔ آپ ریڈیو ویو پکڑ لیں اور ریڈیو سٹیشن سن لیں۔ یا پھر ریموٹ کنٹرول کا بٹن دبا دیں۔ یہ صرف آپ کے ٹی وی کے انفراریڈ ڈیٹکٹر کو نظر آئے گا۔
وائی فائی کے نیٹ ورک کو “دیکھنے” کے لئے فون چاہیے۔ مائیکروویو لینتھ میں بہت سے سگنل ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ چل رہے ہوتے ہیں۔ یہ مائیکروویو کے رنگ ہیں۔ انفارمیشن کو ٹھیک طرح سے دیکھا جائے تو پھر اس کی موجودگی کا پتا لگ جائے گا۔
ہم اپنے دنیا کی تصویر اس پورے سپیکٹرم کے ایک بہت ہی مختصر سے حصے میں دیکھتے ہیں۔ یہ قوسِ قزح کے رنگ ہیں۔
یہ حقیقت کہ الگ ویولینتھ کی لہریں ایک دوسرے کو متاثر نہیں کرتیں، بہت مفید ہے۔ آپ من مرضی کی جگہ سے دلچسپ انفارمیشن اچک سکتے ہیں اور باقی سے بہرے رہ سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مانچسٹر کا موسم دھندلا، بادل اور بارش والا رہتا ہے۔ رات کو آسمان کبھی کبھار ہی نظر آتا ہے۔ اور یہاں پر برطانیہ کی سب سے بڑی ٹیلی سکوپ نصب ہے۔ یہ Lovell ٹیلی سکوپ ہے۔ 75 میٹر کے قطر کی ڈش لگی ہے! سب سے مغموم دن میں میلوں موٹائی کے بادل چھائے ہیں۔ لیکن اس ٹیلی سکوپ کے لئے آسمان کا نظارہ بالکل صاف ہے۔
دکھائی دینے والی روشنی بادلوں میں سے مشکل سے پار ہوتی ہے۔ اس کی ویولینتھ ایک مائیکرومیٹر ہے۔ لیکن ریڈیو ویو کی ویولینتھ بہت بڑی ہے یعنی پانچ سینٹی میٹر ہے۔ یہ اس میں سے بغیر رکاوٹ کے آر پار ہو جاتی ہے۔
اگرچہ دھند کی وجہ سے آپ کو سامنے والا درخت مشکل سے نظر آ رہا ہے لیکن ماہرین فلکیات بادلوں سے بھری رات میں آفاق کی شان بالکل صاف صاف دیکھ رہے ہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply