• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • توشہ خانہ کی سرکاری فائل غائب،آسمان نگل گیا یا زمین؟

توشہ خانہ کی سرکاری فائل غائب،آسمان نگل گیا یا زمین؟

لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد 1980 سے 2001 تک توشہ خانہ کی سرکاری فائل غائب نکلی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے 1980 سے 2001 تک توشہ خانہ کاریکارڈ پبلک کرنے کاحکم دیاتھا ۔، توشہ خانہ کی تمام تفصیلی لسٹ موجود لیکن سرکاری فائل گم ہوگئی ہے ، کابینہ ڈویژن نے وزرات خارجہ سے توشہ خانہ فائل مانگی تھی۔

توشہ خانہ کے 1980 سے 2001 تک کی تفصیلات کے مطابق 816 اہم شخصیات کو مجموعی طورپر 2916 تحائف دیے گئے۔ان تحائف کی مجموعی مالیت 21 کروڑ لگائی گئی تھی۔

سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو نے 178 گفٹس ڈھائی لاکھ کے عوض اپنے پاس رکھے۔جنرل ضیاالحق کو 1978 سے 1987 تک 13 لاکھ مالیت کے 176 گفٹس ملے۔سابق صدررفیق تارڑ نے 70 گفٹس لیے،سارے گفٹس ڈیرھ لاکھ میں خرید لیے۔سابق وزیراعظم نوازشریف کو 120 تحائف ملے۔ 75 گفٹس 14 لاکھ ادا کر کےاپنے پاس رکھے۔

ریکارڈ کے مسابق سابق وفاقی وزیراعتزاز احسن کو 5 گفٹ ملے تھے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کا سال 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ منظرِعام پرلانے کا حکم دے دیا۔

لاہورہائیکورٹ نے توشہ خانہ کا سال 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ منظرعام پرلانے اور تحائف دینے والے ممالک اور مہمانوں کے نام بھی منظرعام پر لانے کا حکم دے دیا۔

عدالتِ عالیہ نے ریکارڈمنظرعام پرنہ لانے کا وفاقی حکومت کا اعتراض مسترد کردیا۔ جسٹس عاصم حفیظ نے کیس کی سماعت کی۔توشہ خانہ کےسیکشن افسر بن یامین خان نے ریکارڈ عدالت کےروبرو پیش کیا، توشہ خانہ کاریکارڈ سیل بند لفافوں میں عدالت پیش کیا گیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

پیش کیا گیا توشہ خانہ کاسیل بند ریکارڈ فہرست کی صورت میں اور نامکمل ہے۔ عدالت نے سال 2001سے پہلے کا ریکارڈ فراہم کرنے کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مہلت دی تھی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply