سیاست میں بے ہودگی کی ابتداء / گل بخشالوی

لاہور کے مقبوضہ کشمیر زمان پارک میں ، رانا ثناءاللہ اور محسن نقوی کی پولیس اور رینجر 24 گھنٹے کے ظالمانہ اپریشن میں اپنے مقا صدکے حصول میں ناکام ر ہی ، پاکستان اور عمران خان سے محبت کرنے والی عوام خاص کرلاہوریوں ، تحریک انصاف کی قیادت کے پرستاروں اور لیڈروں نے پاکستان کی تاریخ میں اپنے قائد کے لئے جو کردار ادا کیا ، پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جیل جانے سے خوف زدہ نہیں ، لیکن قوم جانتی ہے کہ کرائے کی حکومت توہین آدمیت کی علم بردار ہے ، یہ لوگ ریمانڈ کی آڑ میں معصو م لوگوں کی بے لباس وڈیو بنا کر بے غیرتی کا رقص کرتے ہیں ،سیاست دان کے لئے جیل کی ہوا اس کی اونچی اڑان ہوا کرتی ہے لیکن عزت دار لوگ ننگوں کے سامنے مادر زاد ننگے نہیں ہونا چاہتے عمران کے ساتھیوں کے ساتھ جو ہوا ، ہر کسی کو علم ہے ان کے حمایتی اس لیے ان کے گھر کے باہر موجود ہیں اس لئے کہ ماضی میں ان کے پارٹی رہنماوں کو رات کے اندھیرے میں اٹھایا گیا اور ان پر جو حراستی تشدد ہوا پاکستان کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ، گرفتاری کے بعد عمران خان کے ساتھ وہ کچھ ہونا تھا جو اعظم سواتی کے ساتھ ہوا ہے عمران خان اور اس کے جاں نثار جانتے ہیں کہ جیل میں عمران کے شخصی وقار کے توہین کے ساتھ انہیں ایسا کچھ کھلائیں گے کہ وہ بظاہر طبعی موت مر جائیں گے وہ قتل ہوں گے لیکن کسی کے ہاتھ پر ان کا خون نظر آیا اور نہ دامن پر کوئی داغ ، اس لئے کہ یہ لوگ دستانے پہن کر قتل کرتے ہیں سپریم کورٹ نے بھی کوئی سو موٹو ایکشن نہیں لیا ، بے شرموں کی حکمرانی میں عزت داروں کی بے لباس وڈیوز دیکھ کر مسلم لیگ ن کی بیبیاں کانوں کو ہاتھ لگا کر توبہ توبہ کرتی ہیں لیکن اپنے بھگوڑے پاپا سے نہیں پوچھتیں کہ جو گل آپ اور میں نے کل کھلائے ہیں وہ عوام بھولے نہیں
، سیاست میں بے ہودگی کی ابتداءمیاں محمد نواز شریف نے اپنے دور ِ اقتدار میں کی تھی ، مریم نانی کے حضور جھکنے والے بلاول زرداری کی والدہ اور ایشاءکی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی جعلی فحش تصاویر اس نے لا ہور میں ہیلی کاپٹر سے گرائی تھیں آج اس کاخاندان وہی کچھ کر تے ہوئے اپنے خاندان کے کردار کو چار چاند لگا رہے ہیں عمران خان کہتے ہیں کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو میرے خلاف ایسے اقدامات کرنے سے کیا حاصل ہو گا کن مقاصد کے حصول کے لئے وہ (پی ڈی ایم) کی پشت پناہی کر رہے ہیں؟ کیا انھیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ادارے کو نقصان پہنچ رہا ہے؟ مجھے تو لگتا ہے کہ نواز شریف سے کیا ہوا کوئی خاص وعدہ پورا ہو رہا ہے۔ لیکن وہ یہ کیوں سمجھتے کہ ان کے اس عمل سے پاکستان کا وقار مجروع ہورہا ہے
زمان پارک لاہور میں گلگت بلتستان پولیس کی موجودگی کی خبروں کے بعد گلگت بلتستان کے آئی جی پولیس محمد سعید وزیر کو تبدیل کر کے دار علی خٹک نیئر کو انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان تعینات کر دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گلگت بلتستان کے 50 کے لگ بھک پولیس اہلکار زمان پارک کے قریب موجود تھے۔ گلگت بلتستان میں تحریک ِ انصاف کی حکومت ہے وہ اہلکار اپنی حکومت کے حکم پر لاہور پہنچے تھے ۔ لاہور سے حکام نے بتایا کہ کہ پولیس اور رینجرز جب زمان پارک میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو گرفتار کرنے جا رہے تھے تو زمان پارک کے اطراف سے انھیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ زمان پارک میں گلگت بلتستان کی فورس کو استعمال کرتے ہوئے پنجاب پولیس اور رینجرز اہلکاروں کو زخمی کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب ’پولیس کے پاس کوئی اسلحہ موجود نہیں ہے اور انھیں آرڈرز ہیں کہ اسلحہ کسی اہلکار کے پاس نہیں ہو گا مگر دوسری طرف جتھوں اور گلگت بلتستان پولیس فورس استعمال کرتے ہوئے پنجاب پولیس پر حملے کیے گئے اور ان کی رٹ چیلنج کوکیا گیا !
جبکہ پنجاب کے نگران وزیرِ اطلاعات عامر میر کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کی پولیس فورس زمان پارک میں موجود تھی۔ ’انھوں نے گیٹ تک پہنچنے والے پنجاب پولیس اہلکاروں پر اپنی بندوقیں سیدھی کر کے دھمکی دی کہ اگر آپ پیچھے نہ ہٹے تو ہم فائر کھول دیں گے۔ اس لیے ان کو واپس آنے کا حکم دینا پڑا۔ ‘

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply