عابد میر کی گمشدگی سے متعلق/منتظر خان

مکاملہ پر عابد میر کے متعلق ایک اسپیشل رپورٹ اور حتیٰ کہ عابد میر کے موقف کے باوجود کچھ سوالات اب بھی جواب طلب ہیں۔
میں چونکہ “محکمہِ فرینڈشپ” سے تعلقات خراب نہیں کرتا چاہتا اس لئے بِنا نام ظاہر کیے یہ سوال لکھنا چاہ رہا ہوں تا کہ جان کی امان رہے۔

اس معاملے کے متعلق اب تک انٹرنیٹ پر موجود تمام تر معلومات کے مطابق عابد میر کا ان کے گھر والوں سے آخری بار رابطہ آٹھ مارچ کی شام تقریباً ساڑھے چھ بجے کے قریب ہوا تھا۔ جبکہ سوشل میڈیا پر ان کے بھائی خالد اور ادارہ  سجاگ کی طرف سے یہ معاملہ 9 مارچ کی دوپہر ساڑھے بارے بجے صرف اس تشویش کے ساتھ سامنے  لایا گیا کہ “عابد سے ان کا رابطہ منقطع  ہے، گھر اور قریبی دوستوں میں سے کسی سے رابطے میں نہیں، اگر کوئی احباب مدد کر سکیں ، تو نوازش ہوگی۔”

اس کے کچھ وقت بعد ہی معاملہ  سوشل میڈیا سمیت ملکی اور پھر انٹرنیشنل میڈیا تک پہنچ گیا۔

معاملے کے متعلق ابتدائی رپورٹ کا ای ٹیگ شام 6 بج کر 44 منٹ پر جاری ہُوا (جو کہ میڈیا کے ساتھ شیئر ہو چکا ہے) اگر عابد پہلے سے عزیز جمالی صاحب کو بتا کر ان کے پاس گئے تھے یا اس سب سے پہلے ان کے پاس پہنچ چکے تھے تو انہوں نے فیملی کو کیوں نہیں بتایا۔ اگر ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کے بھائی خالد اور ڈاکٹر شاہ محمد کو بتا دیا  تھا تو ڈاکٹر شاہ محمد مری  اور عزیز جمالی صاحب نے تب تک یہ سب “تماشہ” کیوں خاموشی سے دیکھا۔؟

یا جب بات سوشل میڈیا سمیت ملکی میڈیا تک پہنچ  گئی ،تو انہوں نے کوئی ایسی ٹویٹ کیوں نہیں کی کہ جس سے معاملات وہیں تھم جاتے۔؟ (آپ کی یاد دہانی اور وضاحت کے لئے کہ عزیز جمالی صاحب ٹوئیٹر پر بہت ایکٹو رہتے ہیں اور وہ عابد کی پہلی ویڈیو ریلیز ہونے کے بعد کھل کر سامنے آئے اور کہنے لگے کہ عابد پہلے دن سے ان کے ساتھ ہیں اور وہ مرضی سے ان کے پاس پہنچے ہیں۔

پھر قریبا 7بج کر50 منٹ پر پولیس رپورٹ درج ہونے کے ایک گھنٹے بعد ڈاکٹر شاہ محمد مری کی ویڈیو منظر پر آئی کہ وہ “خیریت سے ہیں اور دوستوں کے ساتھ ہیں” اس ویڈیو میں ڈاکٹر صاحب نے کسی دوست کا ذکر نہیں کیا، بلکہ میڈیا کی جانب سے رابطے پر بھی انہوں نے کسی دوست کا نام لینے سے گریز کیا۔ (اطلاعات تو یہ بھی ہیں کہ تب تک انہوں نے عابد کے خاندان کو بھی دوست کا نام نہیں بتایا)۔

معاملہ شاید یہیں رُک جاتا لیکن اسی رات 10بج کر 54 منٹ پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایک ٹویٹ آ گئی کہ عابد میر کی گمشدگی کی رپورٹ یا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا وہ خیریت سے گھر پہنچ  چکے ہیں۔ جبکہ اب سب کچھ واضح ہو چکا ہے کہ عابد 9  مارچ کی رات نہیں بلکہ12  مارچ کی دوپہر کو واپس گھر آئے ،جبکہ ان کی پہلی ویڈیو 10  مارچ کو رات 10  بجے کے بعد ریلیز ہوئی تھی جس پر ان کے خاندان سمیت میڈیا کے کئی لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا۔ عزیز صاحب نے اس ویڈیو سے پہلے اپنے ٹوئیٹر پر، یا پولیس کو کیوں نہیں بتایا کہ عابد ان کے ساتھ ہیں۔؟

جبکہ پولیس کی جانب سے اس ٹویٹ پر جب ان کے خاندان اور ادارے سجاگ کی طرف سے وضاحتی بیان آیا کہ عابد گھر نہیں پہنچے، نہ  ہی ان کا عابد سے کوئی رابطہ ہُوا ہے، تب اسلام آباد پولیس نے عابد کے فون ریکا رڈ سے آخری دن والے لوگوں سے پوچھ گچھ شروع کر دی، جس کے متعلق سجاگ کی ٹیم نے پوسٹ کیا اور پھر یہ بات بھی میڈیا پر آ گئی، تب بھی عزیز جمالی صاحب نے کسی کو بتانا کیوں مناسب نہیں سمجھا، کہ عابد میر بخوشی ان کے ساتھ ہیں؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ عابد میر اور ان کے بھائی کے ساتھ ساتھ عزیزجمالی صاحب بھی اس سارے معاملے میں ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے؟

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک لمحے کو اگر مان بھی لیا جائے کہ عابد میر اپنی مرضی سے “آؤٹنگ” کے لئے گئے تھے ،لیکن یہ وہ چند سوال ہیں جن کے جواب کبھی نا کبھی ،کسی نا کسی کو دینے ہی ہوں گے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply