برٹش امیگریشن، بزنس اور انویسٹر ویزہ۔۔ انعام رانا

2007ء کے بعد بگڑتے ہوئے معاشی حالات نے برطانوی عوام اور حکومت کو شدید متاثر کیا۔ کنزرویٹو نے اس معاشی بحران کی ایک اہم وجہ لیبر گورنمنٹ کی امیگریشن پالیسیوں کو قرار دیا اور وعدہ کیا کہ ان کی امیگریشن پالیسی نہ صرف ان مائیگرینٹس کا رستہ روکے گی جو برطانوی معیشت پر بوجھ بنتے ہیں، بلکہ ان مائیگرینٹس  کی حوصلہ افزائی کرے گی جو برطانوی معیشت کو فائدہ دے سکیں۔ چنانچہ اقتدار میں آنے کے بعد کنزرویٹوز حکومت نے امیگریشن قوانین میں پہلے سے موجود بزنس ویزہ کیٹیگری کو اہمیت دی اور اسے اور زیادہ پرکشش اور آسان بنایا۔ اگرچہ پچھلے دو برس میں برصغیر کے “زرخیز ذہنوں” نے اس کیٹیگری میں وہ وہ ہنگامے برپا کیے کہ قانون بنانے والے بھی بلبلا اٹھے؛ مگر پھر بھی قوانین کو مزید فُول پروف بنا کر اس سکیم کو برقرار رکھا گیا ہے۔

بزنس ویزہ کا بنیادی مقصد ان دولتمندوں کو برطانیہ آنے پر راغب کرنا ہے جو یا تو اپنی دولت کو صرف بہتر منافع کے لیے برطانیہ جیسے ملک میں استعمال کرنا چاہتے ہیں اور یا پھر ان سرمایہ کاروں کے لیے جو دولت تو رکھتے ہیں مگر اپنے ملک کے حالات سے مطمئن نہیں۔ چنانچہ میں نے خود پچھلے تین برس میں پاکستان، انڈیا ، چین ، روس اور گلف ممالک سے اس کیٹیگری میں کئی کیس کیے ہیں۔ اس کیٹیگری سے متعلق قوانین کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ آپ اس رقم کو صرف برطانیہ آنے کے لیے ہی استعمال نہ کریں بلکہ اس کو برطانوی معیشت کا حصہ بھی بنائیں۔ ایک دور میں تیسری دنیا جیسے “برین ڈرین ” کا رونا روتی تھی، شاید ایک ہی دہائی میں ویسے “ویلتھ ڈرین” کا رونا بھی روئے۔ بزنس ویزہ دو طرح کے ہیں۔ ہم ذیل میں دونوں ہی کیٹیگریز پر نظر ڈالیں گے۔

۱- انٹرپرینور ویزہ (Entrepreneur visa)

اس کیٹیگری میں آپ کے پاس دو لاکھ پاؤنڈ یعنی قریب سوا تین کروڑ روپے کی کیش رقم موجود ہونی چاہیے۔ اس ویزہ میں دو لوگ مل کر ٹیم بھی بنا سکتے ہیں یعنی آپ اور آپ کا دوست یا بھائی مل کر موجود دو لاکھ پاؤنڈ پر مشترکہ ویزہ اپلائی کر سکتے ہیں۔ اس ویزہ کے لیے آپ کو نوے پوائنٹ سکور کرنے ہیں۔ ان میں سے پچھتر رقم سے متعلق ہیں۔ یہ رقم :
– نوے دن سے آپ کے اکاونٹ میں موجود ہو
– برٹش گورنمنٹ کے اپرووڈ بینک میں ہو
۔ خالصتاً  آپ کی دسترس میں ہو
– برطانیہ میں ٹرانسفر کی جا سکتی ہو۔

یہ رقم آپ کو کوئی تیسری پارٹی، جیسے والد، سسر، دوست یا انویسٹر وغیرہ، بھی دے سکتے ہیں۔ اس صورت میں رقم کا نوے دن تک آپ کے اکاونٹ میں ہونا ضروری نہیں۔

دس پوائنٹ آپ کی  انگریزی کے ہیں۔ کم از کم مطلوبہ استعداد B1 ہے۔ دس پوائنٹ آپ کی مینٹیننس کی رقم کے ہیں جو 3300 پاؤنڈ ہے اور آپ کے ذاتی اکاؤنٹ میں نوے دن تک ہونی چاہیے۔

ا س کے علاوہ اپلیکیشن کے ساتھ آپ کو ایک اچھا بزنس پلان دینا ہے۔ مارکیٹ ریسرچ دینی ہے کہ کیوں آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا بزنس کامیابی سے چلے گا۔ آج کل اس کیٹیگری میں بھی انٹرویو ہوتا ہے جس میں ویزہ افسر یہ یقین کرتا ہے کہ آپ ایک جینوئن بزنس مین ہیں۔ اس کیٹیگری میں آپ کو تین سال چار ماہ کا ویزہ دیا جاتا ہے۔ اس عرصہ میں آپ کو اپنا بزنس شروع کرنا ہے، رقم انویسٹ کرنی ہے اور دو سیٹلڈ مقامی لوگوں کے لیے  جاب  بنانی ہے۔ اس صورت میں آپ کو مزید دو سال کی ایکسٹینشن مل جاتی ہے جس کے بعد آپ مستقل قیام کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں۔ اگر آپ تین سال میں دس نوکریاں جنریٹ کر لیں تو آپ تین سال بعد ہی مستقل قیام کی درخواست دے سکتے ہیں۔ آپ پر وہ تمام شرائط لاگو ہوں گی  جو مستقل قیام کی درخواست سے متعلق ہیں۔

اس ویزہ میں آپ اپنی فیملی کو بھی ساتھ لا سکتے ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ اپلائی کرتے وقت صرف اپنا ویزہ اپلائی کریں اور ویزہ لگنے کے بعد فیملی کا تاکہ دوسری صورت میں زیادہ ویزہ فیس ضائع نہ ہو جو کہ قریب ہزار پاؤنڈ فی کس ہے۔ اس ویزہ میں آپ صرف بزنس کر سکتے ہیں۔ آپ کو نوکری کرنے یا کسی قسم  کا بینیفٹ لینے کی اجازت نہیں ہے۔ ویزہ ریفیوز ہو جائے تو اپیل کا حق بھی واپس لے لیا گیا ہے۔

۲- انویسٹر ویزہ: “investor visa”

یہ ویزہ ان حضرات کے لیے ہے جن کے پاس کچھ زیادہ ہی پیسہ ہے اور وہ عام قوانین و شرائط کے تحت نہیں آنا چاہتے۔ یا یوں کہیے کہ برطانیہ کو ان کے پیسے سے اتنا پیار ہے کہ ان کے لیے قوانین و شرائط میں آسانی دی گئی ہے۔

اس ویزہ کے لیے آپ کے پاس دو ملین(بیس لاکھ) پاؤنڈ کی رقم یا اثاثے ہونے چاہییں۔ یہ رقم مکمل کیش، پراپرٹی یا کچھ کیش اور کچھ پراپرٹی کی صورت میں ہونی چاہیے۔ یہ رقم یا اثاثہ جات آپ کے نام پر ہونے چاہییں۔ آپ کے علاوہ اس میں صرف آپ کی بیگم کا حصہ ہو سکتا ہے جو ایک سرٹیفکیٹ دے گی کہ آپ یہ رقم استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ رقم آپ کے پاس نوے دن تک موجود ہونی چاہیے۔ اس ویزہ میں صرف ایک ہی شخص اپلائی کر سکتا ہے۔ آپ فیملی کو بھی لا سکتے ہیں۔

اس ویزہ میں آپ کو انگریزی کی استعداد یا مینٹیننس فنڈز دکھانے کی ضرورت نہیں۔ بس نوے دن تک آپ کے پاس رقم ہو اور آپ اس رقم کا سورس بتا سکیں تو کافی ہے۔ کامیابی کی صورت میں آپ کو تین سال چار ماہ کا ویزہ ملتا ہے۔ اگر آپ دو ملین انویسٹ کریں تو پانچ سال، پانچ ملین کریں تو تین سال اور دس ملین کریں تو دو ہی سال بعد مستقل قیام کے اہل ہو جاتے ہیں۔ اس   کے علاوہ آپ کا برطانیہ میں مسلسل رہنا بھی ضروری نہیں ہے۔

آپ کو تین ماہ کے اندر اندر یہ رقم مکمل طور پر برطانیہ کے منظور شدہ اداروں، کمپنیوں یا فنڈز میں انویسٹ کرنی ہے۔ یاد رہے کہ آپ یہ رقم پراپرٹی کے کاروبار میں نہیں لگا سکتے۔

مجھے امید ہے کہ پاکستان یا گلف ممالک میں موجود وہ دوست جو صاحب ثروت ہیں، ان کے لیے یہ قسط کافی فائدہ مند رہے گی۔ اگر آپ بزنس مین ہیں اور مطلوبہ رقم رکھتے ہیں تو آئیے، گورے آپ(یا آ پ کی دولت) کے لیے بسر و چشم منتظر ہیں۔

اپنی اپلیکیشن کی فری اسیسمنٹ کے لیے آپ   درج ذیل    ایڈریس پر مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں !
info@juliaranasolicitors.co.uk

Advertisements
julia rana solicitors

Save

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply