کتاب خوانوں کی حاشیہ نگاریاں/رشید یوسفزئی

زمانہ قبل بھٹو پر سٹینلے ولپرٹ کی کتاب لائبریری سے مستعار لے کر پڑھنا شروع کی، بھٹو کی امریکی گرل فرینڈ مارگریٹ کے  ذکر میں ولپرٹ نے لکھا تھا کہ بھٹو سرعت انزال premature ejaculation کے مریض تھے، کسی جیالے کو اس پر غصہ آیا تھا، حاشیہ پر لکھا تھا
Premature for whom?
واقعی سرعت انزال کنفیوزنگ لفظ ہے، سرعت عورت کیلئے یا مرد کیلئے؟

اسی طرح اس ویٹر Waiter لفظ بارے مجھے شرح صدر نہیں ہورہی ہے، ہوٹل ، ریستوران جاکر انتظار ہمیں کراتا ہے اور ویٹر اس بلا کا نام ہے۔

دیوان سنگھ مفتون دہلی میں “ریاست “رسالہ نکال رہے تھے ، مجلہ کے دفتر ہی میں رہائش تھی، قبلہ جوش ملیح آبادی دہلی آتے تو سردار صاحب کیساتھ قیام فرماتے، ایک رات حضرت جوش آئے تو سردار جی کے پاس ایک ہی چارپائی تھی، حضرت جوش کو کہا جاکے ہمسائے سے چارپائی مانگ کر لا تا ہوں، گئے اور  کچھ دیر بعد کچھ شور سنائی دینے لگا، جوش صاحب نے جھانک کے دیکھا، سردار جی اسی ہمسائے سے لڑ رہے ہیں، دریافت کرنے پر معلوم ہُوا کہ دیوان سنگھ مفنون کی چارپائی مانگنے کے  جواب میں ہمسائے نے کہا:
“ سردار جی، ہمارے پاس دو چارپائیاں ہیں، ایک  پر  میں اور بیٹا سوتے ہیں، دوسرے  پر  بیٹی اورماں  ” ۔
سردار جی جلالی طبعیت کے مالک تھے، جواب میں کہا
“ چارپائی جائے بھاڑ میں، اپنی ترتیب تو درست کرلو “

اس پر ہمسایہ کو غصہ آیا، اتنے میں اسکا  نوخیز بیٹا اوربیٹی   بھی نکل آئے ،قبلہ جوش صاحب کو تب سردار جی کے جواب کا اندازہ ہُوا۔

اس اقتباس پر پہنچ کر کسی جماعتیے نے لکھا تھا” ۔۔۔ “(دیوان سنگھ مفتون ہمارے جوانی کے پسندیدہ رائٹر تھے، سو آپ اپنے اشہب تخیل کو دوڑائیں)۔

پاکستانی پارلیمنٹ میں ایک خوبصورت و ثروت مند لائبری ہے، ایک زمانہ اس لائبریری سے کتابیں لیتا تھا، ہر کتاب پر کسی نہ کسی ممبر اسمبلی نے خامہ فرسائی کی ہوتی۔
سابق وفاقی وزیر نبی داد خان نے ایک کتاب کے  آخر میں لکھا تھا:
Studied by Dr ND Khan.
ان کے بعد کسی اور ممبر نے یہی کتاب لی تو انہی مخففات کے نیچے لکھا تھا:
Nothing Doing Khan.
واقعی نبی داد خان تھے بھی ایسے ہی وزیر۔۔کیا کیا مسخرے ان بائیس کروڑ کلمہ گو  لوگوپر مسلط رہ چکے ہیں۔

میانوالی سے ایک سلوتری ڈاکٹر شیرافگن نیازی مشرف دور میں وزیر پارلیمانی امور تھے،آئین پر بلا کا  عبور رکھتے تھے، ایک کتاب کے حاشیہ پر اپنے  دستخط کیساتھ لکھا تھا:
ڈاکٹر شیرافگن نیازی۔۔ کسی ستم ظریف نے ساتھ لکھا تھا :
” ڈھور ڈنگروں کے  ملک میں ڈھور ڈنگروں کے اصطبل کا ڈھور ڈنگر ڈاکٹر”۔۔نہیں معلوم مقدر نے سارے ڈھور ڈنگر میانوالی و نیازی کے کھاتے میں کیوں لکھے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

ایک کتاب پر شیخ رشید نے ایک جگہ اپنے دستخط اور متعلقہ کتاب پڑھنے کی تاریخ کے نیچے نام لکھا شیخ رشید احمد، بعد میں کسی قاری نے اضافہ کیا تھا:
“رنڈی آف راولپنڈی”۔

Facebook Comments

رشید یوسفزئی
عربی، فارسی، انگریزی ، فرنچ زبان و ادب سے واقفیت رکھنے والے پشتون انٹلکچول اور نقاد رشید یوسفزئی کم عمری سے مختلف اخبارات، رسائل و جرائد میں مذہب، تاریخ، فلسفہ ، ادب و سماجیات پر لکھتے آئے ہیں۔ حفظِ قرآن و درس نظامی کے ساتھ انگریزی اور فرنچ زبان و ادب کے باقاعدہ طالب علم رہے ہیں۔ اپنی وسعتِ مطالعہ اور بے باک اندازِ تحریر کی وجہ سے سوشل میڈیا ، دنیائے درس و تدریس اور خصوصا ًاکیڈیمیا کے پشتون طلباء میں بے مثال مقبولیت رکھتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply