پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھوں گا کہ عدالتوں میں میرے چکر لگوا رہے ہیں، مجھےراستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ کون ذمہ دار ہے، بار بار مجھے جعلی کیس میں بلا رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے اپنا توشہ خانہ کیس ٹی وی پر سننےکا مطالبہ بھی کردیا۔
زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ پر پارٹی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نہ کسی کے سامنے جھکا ہوں ، نہ آپ کو جھکنے دوں گا، آج میں ایک ہجوم کو قوم بنتے ہوئے دیکھ رہا ہوں ، آج پاکستان کابدترین وقت ہے، معیشت ڈوب چکی ہے۔
عمران خان نے مطالبہ کیا کہ میرا توشہ خانہ کیس ٹی وی پر سنا جائے، میں سابق وزیراعظم ہوں اور مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے، میری جان کو خطرہ ہے، میرے وکیل چیف جسٹس کو خط لکھیں گے، عدالتوں میں میرے چکر لگوا رہے ہیں، مجھےراستے سے ہٹانا چاہتے ہیں،کوئی سکیورٹی نہیں ہے، مزاحیہ کیسز پر بلایا جا رہا ہے، چیف جسٹس کو لکھوں گا کہ کون ذمہ دار ہے، بار بار مجھے جعلی کیس میں بلا رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ لندن میں بیٹھا شخص طے کر رہا ہے کہ آرمی چیف کون بنےگا، یہ چور جو اوپر بیٹھے ہیں ان پر کیسز عمران خان نے نہیں بنائے، اسحاق ڈار اور نوازشریف کے بیٹے ن لیگ کے دور میں بھاگے تھے، مریم نواز کے بھائی نے ٹی وی پر تسلیم کیا الحمدللہ یہ فلیٹ ہمارے ہیں، آج مریم نواز ملکہ ایلزبتھ کی طرح ملک میں گھوم رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو 16 ارب روپے کے چوری کیس میں سزا ہونے والی تھی، جنرل (ر) باجوہ نے اسے بچا کر وزیراعظم بنایا، کوئی ایسا جرم نہیں جو وزیر داخلہ نے نہیں کیا ہو، ان کا اپنا وزیر کہتا ہے کہ وزیر داخلہ نے 18 قتل کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم دنیا سے پیسے مانگ رہا ہے لوگ ٹھکرا رہے ہیں، شہباز شریف کو 16 ارب روپے کے کرپشن کیس میں سزا ہونے لگی تھی، جنرل باجوہ نے اس کو بچا کر وزیر اعظم بنا دیا، آصف زرداری پیچھے بیٹھ کر سارا کھیل کھیل رہا ہے، لندن میں بیٹھا بھگوڑا وہاں سے ملک کوکنٹرول کررہا ہے جب بڑے مجرم باہر بیٹھ کر فیصلے کریں گے تو ملک کا دیوالیہ ہی نکلے گا۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ جس قوم میں ظلم کا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں وہ بھیڑ بکریاں بن جاتے ہیں، آج یہ بھکاریوں کی طرح قرض مانگ رہے ہیں کوئی نہیں دے رہا، چور اوپر بیٹھے ہیں اس لیے کوئی قرض دینے کو تیار نہیں، حکمران اپنا پیسہ واپس لے آئیں تو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں، اپنا پیسہ بیرون ملک رکھا ہے اور لوگوں سے بھیک مانگ رہے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں