کیا آپ زندگی سے بیزار ہیں؟-چوہدری عامر عباس ایڈووکیٹ

کچھ عرصہ قبل پاکستان کے اندر ایک سروے ہوا جس کے نتائج بہت پریشان کن تھے۔ معروف پاکستانی میڈیا ہاؤس کے مطابق سروے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کی پینسٹھ فیصد (٪65) آبادی ڈپریشن یا کسی نہ کسی نفسیاتی بیماری کا شکار ہے۔ ان میں نوجوانوں کی تعداد تشویشناک حد تک ذیادہ ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔ پانچ برس قبل ایک مستند ادارے کے سروے کے مطابق پاکستان کی آدھی آبادی نفسیاتی بیماریوں کا شکار پائی گئی۔ گویا پاکستان کے اندر نفسیاتی بیماریوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

ماہرین نفسیات کے مطابق کے بہت سی نفسیاتی بیماریاں ہمارے لائف سٹائل، ہماری اپنی سوچ یا بعض عادات کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں۔ حساس لوگ عمومی طور پر ایسی بیماریوں کا شکار رہتے ہیں۔ نفسیاتی یا زہنی بیماریوں کا ایک بیک گراؤنڈ ہوتا ہے اس وجہ سے اس کا علاج دیگر بیماریوں کی نسبت ذرا پیچیدہ ہوتا ہے۔ لہٰذا انکا علاج ایک مستند سائیکاٹرسٹ اور سائیکالوجسٹ مل کر کرتے ہیں۔

ہمارا المیہ یہ ہے کہ بہت سے نفسیاتی بیماریوں کے مریض اندر ہی اندر جلتے کُڑھتے ہیں، مختلف الجھنوں کا شکار رہتے ہیں، نیند کے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بےچین، ہیجان انگیزی، افسردہ، پریشان اور زندگی سے بیزار رہتے ہیں، ہر وقت خیالات کے انتشار کا شکار رہتے ہیں۔ کچھ مریض خود سے ہی بڑی مقدار میں نشہ آور ادویات کا استعمال شروع کر دیتے ہیں۔ ان میں سے بعض لوگ تو انجیکشن کے ذریعے ڈرگز لینا شروع کر دیتے ہیں جو انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ ماہر ڈاکٹر سے علاج کروانے سے کتراتے ہیں کہ اگر ہم سائیکالوجسٹ یا سائیکاٹرسٹ کے پاس گئے تو لوگ ہمیں پاگل وغیرہ  کہیں گے۔  حالانکہ لوگ تو انھیں پھر بھی مختلف القابات سے نوازتے ہیں بھلے وہ اپنا علاج نہ بھی کروائیں۔ بس اسی چکر میں ایک کٹھن زندگی گزارتے رہتے ہیں۔ ہر گھڑی جیتے ہیں اور ہر گھڑی مرتے ہیں لیکن ان بیماریوں کا علاج نہیں کرواتے۔ گزرتے وقت کیساتھ بیماری میں اضافہ ہوتا ہے جو بالآخر کچھ عرصہ بعد خودکشی یا اس سے ملتے جلتے کسی خطرناک رجحان پر جا کر منتج ہوتا ہے۔

اگر آپ کو کوئی نفسیاتی مسئلہ ہے تو بلا وقت ضائع کئے فوری طور پر کسی اچھے سائیکاٹرسٹ سے ملئے اور اپنا علاج شروع کروائیں۔ جتنا جلدی اس کا علاج شروع کریں گے ریکوری کے امکانات بھی اتنے ہی زیادہ ہیں۔ دیر کرنے سے بیماری پیچیدہ ہوتی جاتی ہے اور بعض دفعہ لاعلاج بھی ہو جاتی ہے۔ بہت سے ایسے مریض اسے جادو ٹونہ سمجھ کر عاملین کے پاس جانا شروع کر دیتے ہیں۔ عاملین کے پاس اگر جانا چاہتے ہیں تو ضرور جائیں لیکن اس کیساتھ ساتھ نفسیاتی بیماریوں کے ڈاکٹر کے پاس بھی لازمی جائیں اور میڈیکلی علاج شروع کریں کیونکہ یہ بھی سنت ِنبوی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اپنے لائف سٹائل میں تبدیلی لائیں۔ لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کیجئے تاکہ آپ کی زندگی میں بھی آسانیاں پیدا ہو سکیں۔ کسی کی زندگی میں مشکلات پیدا کرنا اپنےلئے گڑھے کھودنے کے مترادف ہے۔ کسی کا منہ لال دیکھ کر اپنا منہ چپیڑیں مار مار کر لال مت کیجئے۔ طبیعت میں قناعت پیدا کیجئے۔ جتنا خدا نے دے دیا اس پر صبر کیجئے۔ مزید کیلئے مثبت انداز میں کوشش جاری رکھیں۔ اپنے مذہب کی طرف رجحان سے بھی کافی سکون دیکھنے میں آیا ہے۔ اس سے پہلے کہ یہ الجھنیں آپ کی جان لے لیں آپ اس بیماری کو مات دیجئے۔ زندگی سے پیار کیجئے۔

Facebook Comments

چوہدری عامر عباس
کالم نگار چوہدری عامر عباس نے ایف سی کالج سے گریچوائشن کیا. پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی. آج کل ہائی کورٹ لاہور میں وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہیں. سماجی موضوعات اور حالات حاضرہ پر لکھتے ہیں".

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply