ترک صدر طیب اردوان نے تباہ کن زلزلے کے باوجود نتخابات ملتوی کرنے کا مشورہ مسترد کردیا ہے۔ انتخابات شیڈول کے مطابق جون میں ہی ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق 6 فروری کو آنے والے زلزلے میں ترکیہ میں 42 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس تباہ کن زلزلے کے چند روز بعد ایک حکومتی عہدیدار نے کہا تھا کہ اس زلزلے نے وقت پر انتخابات کے انعقاد میں سنگین مشکلات کھڑی کردی ہیں لیکن صدر کے قریبی حلقوں نے شیڈول کے مطابق انتخابات کے انعقاد کی اطلاع دی ہے ۔مختلف سروے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان کو اپنی سیاسی زندگی کے مشکل ترین انتخابات کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق انتخابات کو التوا کرنے کا فیصلہ اس لیے ترک کردیا گیاکیونکہ یہ تاثر پیدا ہوگیا تھا کہ حکومت انتخابات سے گریز کر رہی ہے جب کہ تجویز پر اپوزیشن کی جانب سے منفی ردعمل اور آئین سے متعلق قانونی مسائل تھے۔
واضح رہے کہ زلزلے کے باعث آنے والی تباہی سے قبل رجب طیب اردوان کی مقبولیت بڑھتی مہنگائی اور لیرا میں کمی کی وجہ سے ختم ہو گئی تھی۔ انہیں ملک کی جدید تاریخ کے مہلک ترین زلزلے کے بعد حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے تنقید کا سامنا ہے۔ترکیہ نے مزدوروں اور کاروباری اداروں کو زلزلے کے مالی اثرات سے بچانے کے لیے 10 شہروں میں اجرت کی عارضی امدادی اسکیم کا آغاز کیا اور ملازمین کی چھانٹیوں پر پابندی لگا دی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں