پیالی میں طوفان (27) ۔ موم بتی کا شعلہ/وہاراامباکر

موم بتی کے شعلے سے کئی چیزیں یاد آتی ہیں۔ لوڈ شیڈنگ، بچے کی سالگرہ، کینڈل لائٹ ڈنر، پرانے لکھاری یا خفیہ کمروں میں منصوبے بنانے والے، لیکن یہ آخر خود کیا ہے؟

Advertisements
julia rana solicitors london

موم ایک نرم اور سادہ سا ایندھن لگتا ہے لیکن اس سے اٹھتا زرد شعلہ ایک چھوٹی اور طاقتور بھٹی ہے۔
جب اس کی بتی کو آگ دکھائی تو ماچس کی گرمی نے اس بتی اور اس کے قریب موم کو پگھلا دیا۔ اس کے زنجیروں کی شکل کے مالیکیول ایک دوسرے کے اوپر سانپوں کی طرح رینگنا شروع ہو گئے اور یہ مائع میں بدل گئی لیکن کچھ نے اتنی توانائی حاصل کر لی کہ وہ اڑنا شروع ہو گئے۔ گرم گیس کا کالم بن گیا ہے۔ اس نے ہوا کو دھکیلنا شروع کر دیا۔ اب زیادہ جگہ پر تھوڑے مالیکیول ہیں۔ اس کی وجہ سے ان ہر گریویٹی کا اثر کم ہونا شروع ہو گیا۔ ٹھنڈی ہوا اس کی جگہ لینے آ گئی ہے۔ گرم ہوا نہ نظر آنے والی چمنی میں اوپر اٹھتے ہوئےآکسین سے مل رہی ہے۔ آپ کے ماچس ہٹانے سے پہلے یہ ایندھن ٹوٹنا شروع ہو گیا ہے اور گیس مزید گرم ہوتی جا رہی ہے۔
یہ شعلے کا نیلا حصہ ہے۔ شروع کیا گیا یہ فوارہ تیز ہوتا جا رہا ہے۔ اس کو نیچے سے بتی مزید ایندھن فراہم کر رہی ہے جو ایک سفنج کی طرح موم کو مزید کھینچ رہی ہے۔
لیکن یہ پرفیکٹ نہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو شعلہ نیلا رہتا اور موم بتی روشنی کا ذریعہ نہ بن سکتی۔ آکسیجن اتنی زیادہ نہیں، کچھ ایندھن جلنے سے رہ جائے گا۔ کاربن کے چھوٹے سے ذرات اوپر جا رہے ہیں اور گرم ہو رہے ہیں۔ یہ گرم ہوتا کاربن زرد روشنی دے رہا ہے۔ نیلے حصے کا درجہ حرارت 1400 جبکہ زرد کا 1000 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ روشنی تو صرف بائی پروڈکٹ ہے جیسی بھٹی میں دہکتا کوئلہ نظر آتا ہے۔
اس بھٹی میں کاربن ایٹم جڑنے سےکئی حیرت انگیز چیزیں بھی بن رہی ہیں۔ جیسا کہ بکی بالز، کاربن نینوٹیوبز اور بہت ہی چھوٹے ہیرے (نینو ڈائمنڈ)۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سیکنڈ میں پندرہ لاکھ بار۔
موم بتی یہ دکھانے کے لئے ایک اچھی مثال ہے کہ اس وقت کیا ہوتا ہے اگر کسی سیال کو گریویٹی کی تسلی کے لئے اپنی ترتیب بدلنی پڑے۔ گرم جلتا ہوا ایندھن تیزی سے اوپر جائے گا اور سرد ہوا اس کے نیچے جگہ لینے آئے گی۔ اور یہ مسلسل کنوکشن کرنٹ جاری رہے گا۔
جب اس کو بجھا دیں گے تو کچھ سیکنڈ تک یہ کالم نظر آئے گا اور اس دوران اگر ماچس قریب لے آئیں گے تو یہی کالم لپکتا شعلہ بن جائے گا۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply