لیجنڈ ہالی ووڈ اداکار بروس ویلیس ذہنی معذور ہو گئے

 ہالی وڈ کے ایکشن ہیرو بروس ویلیس کے فرنٹوٹیمپورل ڈیمنشیا مرض میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اداکار کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پچھلے سال افیسیا میں مبتلا ہونے کے بعد بروس ویلیس کی حالت میں بہتری آ رہی تھی لیکن اب ان کو ڈیمنشیا ہو گیا ہے۔’ڈائی ہارڈ‘ سیریز کی فلموں کے لیےمشہور اداکار  بروس ویلیس نے ایک سال قبل ہی فلمی دنیا سے ریٹائرمنٹ لی تھی کیونکہ یہ افیسیا میں مبتلا ہوگئے تھے جس میں مریض کو بولنے اور سمجھنے کی دشواری ہو جاتی ہے۔ اداکار کے اہلخانہ کی جانب ست کہا گیا ہے کہ ’بدقسمتی سے بروس کو جس بیماری کا سامنا ہے اس میں ان کے ساتھ بات چیت کافی مشکل ہے اور یہ مرض کی علامات میں سے ایک ہے جو تکلیف دہ ہے۔‘فرنٹوٹیمپورل ڈیمنشیا جس کو ایف ٹی ڈی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اس میں مریض کا دماغ درست طور پر چیزوں کو سمجھ نہیں پاتا۔یہ مرض دماغی خلیوں میں خرابی کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔

 

بروس ویلیس کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ اگر انہیں موقع ملا تو وہ اس مرض کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے اپنی آواز اٹھائیں گے اور لوگوں کو بتائیں گے کہ اس میں مبتلا لوگوں کی کس طرح سے مدد کی جا سکتی ہے۔

بروس ویلیس کی سب سے بڑی بیٹی رَمر ویلیس نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر والد کی بیماری کے حوالے سے پوسٹ کی تو شوبز کی نمایاں شخصیات نے ان سے ہمدردی کا اظہار کیا اور اداکار کی صحت یابی کے لیے دعا کی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

واضح رہے کہ بروس ویلیس 80 کی دہائی میں ایک مزاحیہ ٹی وی سیریز ’مون لائٹننگ‘ سے شوبز میں آئے تھے۔اس کے بعد اداکار فلموں میں قدم رکھنے کے بعد تقریباً 40 سال تک فلموں سے جڑے رہے اور اس دوران انہوں نے سے 100 سے زائد فلموں میں کام کیا۔’پلپ فکشن‘ اور ’دی سکستھ سینس‘ میں ان کے کام کو بہت سراہا گیا اور گولڈن گلوب ایوارڈ کے علاوہ دو ایمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔تاہم مذکورہ فلموں میں کرداروں کے لیے انعامات حاصل کرنے کے باوجود بروس ویلیس نے اصل شہرت حاصل کی وہ ’ڈائی ہارڈ‘ سیریز کی فلمیں تھیں اور وہ  1988 اور 2013 کے درمیان ریلیز ہوئیں۔ایک سخت اور جنگجو قسم کے امریکی پولیس اہلکار کے کردار میں ان کو بہت پسند کیا گیا تھا۔

 

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply