ہندی فلم “پٹھان” ایک رسک ؛ ایک تجربہ/ذوالفقار علی زلفی

شاہ رخ خان اور دیپکا پڈکون کی فلم “پٹھان” اگلے ہفتے ریلیز ہونے والی ہے ـ زعفرانی شدت پسند اپنی پوری قوت کے ساتھ فلم کے خلاف منفی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں ـ بظاہر ان کو مسئلہ دیپکا پڈکون کی زعفرانی رنگ کی بکنی سے ہے جسے ایک گانے میں مبینہ طور پر “بے شرم رنگ” قرار دیا گیا ہے ـ زعفرانی شدت پسندوں کا مسئلہ بہرکیف بکنی کا رنگ ہرگز نہیں ہے ـ وہ شاہ رخ خان کو مسلم دہشت گرد اور دیپکا پڈکون کو “شہری نکسل” سمجھتے ہیں ـ ان کے مطابق ان دونوں ہندو/بھارت دشمنوں کو ہندی سینما سے بے دخل کرنا ضروری ہے ـ

ہندی سینما کی تاریخ بتاتی ہے کہ منفی پروپیگنڈہ مہم سے سپراسٹار سمجھے جانے والے فن کاروں کی فلموں سے عوام کو دور رکھنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوتا ہے ـ ماضی میں “جگنو” (دلیپ کمار، نورجہان) ، “گائیڈ” (دیوآنند، وحیدہ رحمان) ، “پدماوت” (رنویرسنگھ، دیپکا پڈکون) ، “پی کے” (عامر خان، انوشکا شرما) “فنا” (عامر خان، کاجول) وغیرہ فلموں کے خلاف بھی منفی پروپیگنڈے کا طوفان اٹھا مگر یہ فلمیں بدترین مہم کے باوجود باکس آفس ہٹ ثابت ہوئیں ـ اس قسم کی مہم کبھی کبھار کامیاب بھی ہوجاتی ہیں جیسے “پریم پجاری” (دیو آنند، وحیدہ رحمان) ، “لال سنگھ چڈھا” (عامر خان، کرینہ کپور) مگر ان فلموں کی ناکامی میں مکمل طور پر منفی مہم کا کردار نظر نہیں آتا ـ یہ فلمیں کسی مخصوص خامی کی وجہ سے فلم بینوں پر اپنا اثر نہ چھوڑ پائیں ـ۔

تاریخی تناظر میں دیکھا جائے تو “پٹھان” کو زعفرانی شدت پسندوں سے کوئی خطرہ نہیں ہے ـ وہ ایک معمولی اثر تو چھوڑ سکتے ہیں مگر وہ فلم کی کامیابی و ناکامی پر کوئی گہرا اثر مرتب کرنے کی قوت نہیں رکھتے ـ اس فلم کو اگر کوئی خطرہ ہے تو وہ صرف اور صرف شاہ رخ خان سے ہے ـ۔

شاہ رخ خان بلاشبہ دورِ حاضر کے سب سے بڑے بھارتی سپراسٹاروں میں سے ہیں ـ وہ فلم بینوں کو سینما اسکرین تک لانے کی ناقابلِ شکست طاقت رکھتے ہیں ـ زعفرانی شدت پسندوں کی آنکھ میں ان کی یہی خاصیت چبھتی ہے اور وہ اسے ان کی مسلم شناخت کے تناظر میں دیکھتے ہیں ـ گوکہ گزشتہ چند سالوں سے ان کی فلمیں لگاتار ناکامی کا منہ دیکھ رہی ہیں مگر اس سے ان کی مقبولیت پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا، وہ آج بھی “ون مین آرمی” ہیں ـ پہلے دن تو وہ اپنی اسٹار قوت کا استعمال کرکے فلم بینوں کو سینما گھروں تک لے ہی آئیں گے ـ فلم کی کامیابی و ناکامی کا انحصار البتہ پہلے دوسرے دن پر نہیں ہوتا ـ اگلے دس دن ہی فیصلہ کن ہوں گے ـ۔

شاہ رخ خان کی شبیہ ایک رومانٹک ہیرو کی ہے ـ انہوں نے سینما اسکرین پر محبت کے مختلف پہلوؤں کو بڑی عمدگی سے دکھایا ہے ـ ان کے فینز کی اکثریت بھی ان کے اسی رومانی سحر میں گرفتار ہے ـ ایسے میں اسپائی تھرلر فلم کے ذریعے کم بیک کرنا رسک ہے ـ۔
وہ ماضی میں “سوادیس” ، “کوئلہ” ، “جوش” ، “ڈیئر زندگی” ، “رام جانے” اور “چک دے انڈیا” جیسی فلموں کی صورت ایسے رسک لیتے رہے ہیں ـ کبھی ناکام رہے تو کبھی کامیاب مگر اب معاملہ یکسر مختلف ہے ـ۔

ہندی سینما اس وقت بدترین سیاسی دباؤ کا شکار ہے ـ جنوب بھی ایک سنجیدہ چیلنج بن چکا ہے ـ بڑھتی ہوئی مذہبی عدم برداشت کے باعث معاشرے کا ایک طبقہ انہیں زندہ تک نہیں دیکھنا چاہتا ـ اس سنگین صورت حال میں اسپائی تھرلر کا رسک لینا خطرے سے خالی نہیں ہے ـ۔

Advertisements
julia rana solicitors

شاہ رخ خان قبل ازیں ایکشن فلموں میں زیادہ کامیاب نظر نہ آئے ـ انہیں ایک ایکشن ہیرو سمجھا ہی نہیں جاتا ـ رومانس کی چھاپ اتنی گہری ہے ان کا موازنہ ہمیشہ دلیپ کمار اور راجیش کھنہ جیسے رومانی اداکاروں سے کیا جاتا ہے نہ کہ دھرمیندر اور امیتابھ بچن سے ـ۔
شاہ رخ خان کا یہ تجربہ اگر کامیاب رہا تو اس سے ہندی سینما کو بھی زبردست توانائی ملے گی ـ زعفرانی شدت پسندوں کو بھی شٹ اپ کال جائے گی ـ اگر وہ ناکام رہے تو ان کی ناکامی صرف ان تک محدود نہیں رہے گی یہ ہندی سینما کی ناکامی ہوگی جسے پہلے ہی سخت مشکلات کا سامنا ہے ـ۔

Facebook Comments

ذوالفقارزلفی
ذوالفقار علی زلفی کل وقتی سیاسی و صحافتی کارکن ہیں۔ تحریر ان کا پیشہ نہیں، شوق ہے۔ فلم نگاری اور بالخصوص ہندی فلم نگاری ان کی دلچسپی کا خاص موضوع ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply