پیالی میں طوفان (24) ۔ گھونگھا/وہاراامباکر

ہماری فزیکل دنیا کی ایک دلکش شے بلبلے ہیں جو کہ ہر جگہ پر ہیں۔ کیتلی کے اندر اور کیک میں، صابن کے اوپر اور بائیو ری ایکٹرز میں۔ بہت سے دلچسپ کام کرتے ہوئے اور ناپائیدار۔۔۔ یہ پس منظر میں ہر جگہ پر ہیں کہ ذہن سے محو ہو جاتے ہیں۔ اور بلبلے والی بلغم ایک پورے طرزِ زندگی کا کلیدی جزو ہے۔ اس کے لئے ہم جامنی رنگ کے سمندری گھونگھے سے ملتے ہیں جو جانتھینا جانتھینا کہلاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سمندر میں رہنے والے گھونگھے عام طور پر سمندر کی تہہ میں یا پتھروں پر پائے جاتے ہیں۔ اور اگر کسی کو پتھر پر سے اٹھائیں گے اور کچھ بلند کر کے چھوڑیں گے تو یہ پھر واپس نیچے ڈوب جائے گا۔ ارشمیدس وہ پہلے شخص تھے جنہیں نے یہ اصول دریافت کیا تھا کہ کب کوئی شے تیرتی ہے اور کب ڈوبتی ہے۔ غالباً ان کی زیادہ دلچسپی بحری جہازوں کے ساتھ تھی لیکن گھونگھا ہو یا وہیل یا کچھ اور، ہر ایک پر وہی اصول لاگو ہوتا ہے۔ ارشمیدس نے بتایا تھا کہ یہاں پر مقابلہ اس آبجیکٹ (ہمارا گھونگھا) اور اس پانی کا ہے جس کی اس نے جگہ لی ہے۔ پانی اور وہ شے، دونوں زمین کے مرکز کی طرف کھینچے جاتے ہیں۔ چونکہ پانی مائع ہے تو یہ بہت آسانی سے حرکت کر سکتا ہے۔ گریویٹی کی یہ فورس آبجیکٹ کے ماس سے متناسب ہے۔ پانی بھی نیچے کی طرف کھینچا جا رہا ہے۔ اور جتنی جگہ گھونگھے نے لی ہے، اس کے برابر کے پانی پر لگنے والی قوت اسے اوپر کی جانب لگے گی۔ یہ اچھال کی قوت ہے اور پانی میں ڈالی ہر شے کو محسوس ہوتی ہے۔
اس کا عملی نتیجہ یہ ہے کہ اگر گھونگھے کا ماس اسے حجم کے پانی سے زیادہ ہو تو گریویٹی کی جنگ جیت لے گا اور ڈوب جائے گا۔ لیکن اگر یہ کم ہو تو یہ جنگ پانی کے حق میں جائے گی اور یہ تیرنے لگے گا۔ زیادہ تر گھونگھے سمندری پانی سے زیادہ کثیف ہیں تو یہ پانی کی تہہ پر بسیرا کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ میں کسی وقت میں کسی سمندری گھونگھے کے انڈے میں ہوا کا بلبلہ پھنس گیا۔ اچھال کی قوت کی ہوشیار چیز یہ ہے کہ اس کا تعلق صرف اوسط کثافت سے ہے۔ اگر کسی شے کا ماس اتنا ہی رہے لیکن حجم زیادہ ہو جائے تو یہ کثافت کم ہو جائے گی اور ہوا کے بلبلے بہت جگہ لیتے ہیں۔ اگر ہوا کا بڑا بلبلہ قید جائے اور یہ توازن تبدیل ہو جائے تو ایسے پہلے سمندری گھونگھے طرف پرواز پکڑی ہو گی اور سطح تک پہنچ گیا ہو گا۔
جانتھینا جانتھینا کے اجداد میں یہ وہ پہلے گھونگھے ہوں گے جنہیں یہ بلبلے سمندری سطح کی نئی دنیا تک لے گئے ہوں گے۔ اور آج یہ چمکدار جامن جاندار گرم سمندروں میں عام ہے۔ یہ بلغم خارج کرتا ہے جسے اپنے پیر کی مدد سے تہہ کرتا ہے تا کہ اس میں فضا سے ہوا پھنس جائے اور اپنے لئے کشتی تیار کرتا ہے جو اس کے اپنے سائز سے بڑی ہوتی ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ اس کی کثافت کم رہے گی۔ یہ ہمیشہ الٹا تیرتا ہے۔ بلبلے کی کشتی اوپر اور اس کا خول نیچے۔ اور قریب سے گزرنے والی جیلی فش کا شکار کرتا ہے۔ اگر آپ نے کبھی ساحل پر جامنی خول دیکھا ہے تو امکان ہے کہ اس کا ہو گا۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply