بار بار آئی ایم ایف کے دروازے پر دستک دینے کی وجوہات/اقصیٰ اصغر

ایسے وقت میں جب پاکستان شدید معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ ملک خسارے میں جا رہا ہے ملک کی معاشی حالت کو سنبھالنے کے لیے بار بار آئی ایم ایف کے دروازے پر دستک دی جا رہی ہے  اور خالی کشکول لئے ادھر اُدھر دوست ممالک سے نظرثانی کے لیے رجوع کیا جا رہا ہے۔

ایسے حالات میں پاکستان کی موجودہ کابینہ کی تعداد 85 ہے۔ دنیا میں جتنے بڑے ممالک ہیں ان میں سے کسی بھی ملک کی کابینہ کی تعداد 50سے زائد نہیں ہے۔ بھارت ایک بہت بڑی آبادی والا ملک ہے ان کے منسٹرز کی تعداد 56 ہے ۔چائنہ کے 26 اور امریکہ کے 18 ہیں۔

ہمارے  85 وزراء اور مشیروں کی آسائشیں ، پروٹوکول اور ناز نخرے کون اٹھاتا ہے؟ ان کے مزے عوام کے ٹیکس سے ہماری جیب سے پورے ہوتے ہیں۔ انہی لوگوں کے پروٹوکول اور آسائشوں کے لیے جب مہنگی مہنگی اشیاء درآمد کی جاتی ہیں، تو ملک کی اکانومی کا جنازہ نکل جاتا ہے۔

ملک کی اکانومی کب خراب ہوتی ہے؟ جب ہماری درآمدات ہماری برآمدات سے زیادہ ہوں۔ جب ہمارے اخراجات زیادہ  اور کمائی کم ہو۔ اصل مسائل تو جنم ہی یہاں سے لیتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

پچھلے چھ مہینے میں حکومت نے 1.2 بلین ڈالر کی شاہانہ گاڑیاں درآمد کی ہیں۔اور عوام کو بتایا جارہا ہے خزانہ خالی ہو رہا ہے۔ تین ملین ڈالر خزانے میں رہ چکا ہے۔ اگر آئی ایم ایف اور ہمارے دوست ممالک نے ہماری مدد نہ کی اور ایسے حالات میں عوام نے ہمارا ساتھ نہ دیا تو ہمیں بہت بڑے معاشی بحران کا سامنا کرنا ہوگا۔
پھر یہی وہ لوگ ہیں جو اکانومی کا جنازہ نکال کے آئی ایم ایف کے پاس جا رہے ہوتے ہیں۔ اور پھر جب آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں تو آئی ایم ایف اپنی کچھ شرائط بتاتا ہے جن کی بنیاد پر وہ قرضہ دیتا ہے۔ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ اپنے اثاثوں کی تفصیلات بتاؤ امراء پر ٹیکس لگاؤ،اپنے اخراجات کو کم کرو  یا  سبسڈیز ختم کرو۔ تیل، بجلی، بنیادی روزمرہ کی ضروریات کی اشیاء پر ٹیکس لگاؤ۔ تو ان کے لیے عوام پر ٹیکس لگانا آسان ہوتا ہے۔
معاشی بحران موجودہ معاشی مسائل کے ذمہ دار ہمارے اشرافیہ، امراء اور مافیا ہیں۔ جس طرح کی وہ اکانومی پالیسیاں بنا رہے ہیں۔ اس سے وہ صرف ہمارے ملک کی جڑیں ہی کھوکھلی کر رہے ہیں۔

Facebook Comments

Aqsa Asghar
میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ریلیشنز کی طالبہ ہوں۔اور ساتھ لکھاری بھی ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply