یومِ محبت/سجاد ظہیر سولنگی

کل 14 فروری یوم محبت ہے، ویلن ٹائین ڈے ہے، ہزاروں عاشق اپنے محبوب سے اپنے پیار کا وچن دہراتے ہوئے انہیں پھول پیش کریں گے ۔سماج میں بہت سی ایسی کہانیاں اور اس کے من چلے ایک بار پھر ایک دوسرے کا سچ برداشت نہ کرنے کی وجہ سے یوں ہی پتھروں پر چلتے رہے گے ۔محبت ایک دوسرے کو سمجھنے اور جاننے کا نام ہے ،محبت ان تمام سوالات کو جمع کرنے اور ان کے جوابات ڈھونڈنے کی تاریخ بھی ہے ۔وہ سوالات جو ہم صرف اس لیے نہیں کرپاتے کیوں کہ ان سوالات کرنے سے ہمیں جدا ہونے کا خطرہ   ہوتا ہے۔ چنانچہ محبت معاشرے میں امن، پیار اور آشتی کا درس دیتی ہے۔ لیکن فردِ واحد کی محبت میں ماسوائے نفرت کچھ نہیں ہوتی ۔ ہزاروں ایسی لڑکیاں جو کہ بغیر کسی ڈر وخوف کے  اپنی محبت کا اظہار کرتی ہیں لیکن اس سماج اور اس نظام کا بہت بڑا کردار جس کو مرد کا نام دیا جاتا ہے وہ بے وفائی کے ریکارڈ قائم کرتا ہے ۔تصویرکا رخ صرف یہ نہیں اور بھی پہلو ہیں جن پر  بات کرنا لازم ہے ۔

ہمارے معاشرے میں عورت دوہرے جبر کاشکار ہے ،لیکن ہمارے سماج کی وہ خواتین جن کو پتا بھی ہوتا ہے کہ سامنے والا شخص جھوٹ پہ جھوٹ بولے جارہا ہے لیکن اس کی مخالف میں ایک حرف بھی سننے کو تیار نہیں ہوتیں۔نتیجہ یہ نکلتا ہے وہ عورت ماسوائے دھوکے کچھ نہیں حاصل کرپاتی۔ جب وہ سنبھلنا چاہتی ہے تو معاشرہ اس کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ ایسے کئی قصے اخبارات کی زینت بنا کرتے ہیں ۔ہمارا یہ سماج جو اپنی ساخت میں طبقاتی سماج کی تمام شکلیں لیے ہو ئے فرسودہ نظام کی اعلیٰ مثال ہے ۔عظیم انقلابی عزیز ماؤزے  تنگ نے کہا تھا ” طبقاتی سماج میں عشق بھی طبقاتی ہوتا ہے “۔

انسان محبت کو کیک کی طرح نہیں کھا سکتا، محبت خریدی نہیں جا سکتی، محبت کسی تعلیمی ادارے کی ڈگری نہیں ہے، محبت خیرات نہیں۔ محبت دو دِلوں کے درمیان ایک ایسا معاہدہ ہے جس کو جامع اعتبار اور اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے جب آپ اندازہ لگا سکو کہ  آپ کے بس میں ایک دوسرے کے پاس کتنی عزت ہے۔ عزت اور احترام کے سوائے محبت ایک بے معنی شئے  ہے، جس کا رومانوی دنیا میں ماسوائے خیال کے کچھ وجود نہیں۔

ہمیں ایسے رشتوں کے پیچھے بھاگنے کی کوئی ضرورت نہیں جس میں ہماری کوئی عزت نہیں۔ ایک عورت کو اپنے بارے میں یہ ضرور خیال کرنا چاہیے کہ جس شخص کو اس نے چُنا ہے کیا وہ اس کے ساتھ چلنے کی طاقت رکھتا ہے۔؟ ہمیں اس معاشرے کو بدلنا ہے عورت کے بغیر کوئی تبدیلی اور انقلاب ناممکن ہے ۔عورت کو اپنی تاریخ خود بنانی ہے اس پیار کے عظیم تہوار پر میری گزارش ہے کہ ہر عورت اور مرد محبت کو مثال بنائے نہ  کہ اپنا زوال بنا ئے ۔ آئیے وفا کی ایسی تاریخ رقم کریں محبت ابتدا  سے انتہا تک تاریخ بن جائے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

سجاد کبھی تو مانے گی ،جب دل کی لگی وہ جانے گی
اک روز اسے شب آخر تو، میری محبت بھی یاد آئے گی
جیون کے سفر میں اے جاناں ، میری چاہت بھی یاد آئے گی
جب اپنے ہوں گے بیگانے، یہ الفت بھی یاد آئے گی

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply