آہ !امجد اسلام امجد/کبیر خان

ادب کی دُنیا میں راقم کی جو موہوم سی پہچان ہے، محبّی عطاءالحق قاسمی کی بدولت ہے۔ اُنہوں نے سب سے پہلے مجھے جس ہستی سے ملوایا،وہ احمد ندیم قاسمیؒ تھے ۔ بڑے قاسمی صاحب تو بہت بڑے قاسمی صاحب تھے ، اُن سے مصافحہ کا شرف پانے کے بعد میں نے ہاتھ اپنی جیب میں اُڑس لیا کہ ندیم لمس قائم دائم رہے۔اوررہا۔۔(اب بھی کبھی کبھی وہ لمس جاگ جاتا ہے تو کئی کئی دن نیند نہیں آتی)۔ عطاؔ صاحب کے توسّط سے جو دوسرا ہاتھ میرے ہاتھ لگا، وہ امجد اسلام امجد کا تھا۔ امجد اسلام امجد نے تو فیّاضی کی حد کردی۔۔۔۔ عطاؔ کا دوست جان کرایک ایسی جپھّی عطا کردی جس کی گرمی اب بھی کبھی کبھی سینہ سیک جاتی ہے۔ ’’کبیر بھائی ! ائیرفورس میں آپ کو پوٹے سے پکڑ کر ہوائی جہاز ہوا میں چھوڑنے اور اُڑتے کو پکڑ کرڈھابے میں بند کرنے کے کام پر رکھا گیا ہو گا؟اگر ایسا ہے تو غلام محمد قاصر اور رشید امجد کو بھی لے جائیں ، آپ کے کام میں آسانی ہو جائے گی۔‘‘ اس کے ساتھ ہی شاید ترس آ گیا، جھٹ بولے ۔۔’’ جوکنگ، یو نو‘‘۔ پھراصلاح ِاحوال کی خاطر بولے، میں بھی آج کل پی اے ایف کے کافی قریب ہوں۔ شاید وہ کسی دستاویزی فلم پر کام کر رہے تھے۔ یہ ’’پیٹی بھائیوالی‘‘بھی ہمیں باہم قریب لانے میں ممد و ثابت ہوئی۔ لیکن تب تلک میں پاک فضائیہ سے رشتہ توڑ کرایک غیر ملکی فضائیہ سے عقدِثانی کر چکا تھا۔ بس رخصتی کی رسم باقی تھی، جو بوجوہ التواء  میں پڑی تھی۔

محولہ بالا تینوں شخصیات سے ملنے کے بعد ہم نے راولاکوٹ میں ایک ادبی فورم بنانے کی تجویز کی عملی تائید کی،اور فورم کے دوسرے اجلاس میں ایک بڑے ادبی کھڑاک سے سرگرمیوں کا آغاز کرنے کا ڈول ڈالا گیا۔ آج وہی راولاکوٹ جہاں اچھے خاصے لوگ مشاعرے اور مُجرے ، داد اور ویل کے فرق سے ناآشنا تھے،وہاں سینکڑوں اصحابِ کتاب شعرا ء و ادبا سرگرم عمل ہیں۔

راولاکوٹ نے مختلف اوقات میں احمد ندیم قاسمی، سیّد ضمیر جعفری،اشفاق احمد،احمد فراز، انور مسعود،امجد اسلام امجد ،عطا الحق قاسمی، ناصر زیدی،اجمل نیازی، پریشان خٹک،شفیق سلیمی، جلیل عالی ،صابر آفاقی، عبدالعلیم صدیقی،مخلص وجدانی،ابراہیم گل، اکرم طاہر،میر تنہا یوسفی، جان کاشمیری ،نور ملک ،بشیر حسین جعفری، شمس کاشمیری، زاید کلیم ،افتخار مغل،اسلم راجہ،آمنہ بہار رونا اور تسنیم عابدی جیسے بلندپایہ اہلِ قلم کی میزبانی کی۔ راولاکوٹ کو یہ اعزاز حاصل کرنے میں جن کرم فرماؤں نے کرم فرمایا اُن  میں بڑے قاسمی صاحب ، سیّد ضمیر جعفری ،عطاء الحق قاسمی اور امجد اسلام امجد سر فہرست ہیں۔ بڑے قاسمی صاحب کے بعد آج امجد اسلام امجد کا سایہ بھی ہمارے سر سے اُٹھ گیا ۔ میں سمجھتا ہوں راولاکوٹ مکرّر یتیم ہو گیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس قومی نقصان پراہلیان راولاکوٹ غمزدہ ہیں اور ملک کے جملہ اہلِ قلم ، فکرو نظر کے ساتھ دست بدعا ہیں کہ اللہ کریم امجدؔ کے درجات بلند کرے اورلواحقین کے ساتھ جملہ سوگواران کوصبر شکر کے ساتھ قومی نقصان برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply