ڈائیونگ بورڈ سے سوئمنگ پول میں چھلانگ لگانا دلچسپ تجربہ ہے۔ جب آپ سپرنگ بورڈ سے اچھال لے کر اسے چھوڑتے ہیں تو آپ گریویٹی کے احساس سے آزاد ہوتے ہیں۔ ایسا نہیں کہ یہ ختم ہو گئی ہے لیکن چونکہ آپ نے خود کو اس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے تو اس کے خلاف دھکیلنے کو کچھ نہیں۔ آپ کسی آزاد جسم کی طرح حرکت کر سکتے ہیں۔ ویسے جیسے خلا میں تیر رہے ہوں اور یہ احساس بہت آزادی کا ہے۔ لیکن تقریباً ایک سے دو سیکنڈ تک۔ مسئلہ اس وقت ہو گا جب پانی کی سطح پر جا پہنچیں گے۔
اس سے مقابلہ کرنے کے دو طریقے ہیں۔ یا تو اپنے بازو یا اپنے پیر کے ساتھ پانی میں چھوٹی سرنگ بنا لیں اور باقی جسم کو اس طرح ترتیب دے لیں کہ یہ خوش اسلوبی کے ساتھ اس سرنگ کے ساتھ داخل ہو جائے اور پانی کا چھپاکا کم سے کم ہو۔ یا پھر اپنے بازو، ٹانگ، کمر اور پیٹ کو پانی کے ساتھ ٹکرا کر دور دور تک چھینٹے اڑائیں۔ (دوسرے طریقے میں کچھ درد ہو گی)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈائیو لگانے کے لئے دو قسم کے بورڈ ہیں۔ سپرنگ بورڈ، جہاں سے اچھال لیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک یا تین میٹر کی بلندی پر ہوتے ہیں۔ دوسرے ہائی بورڈ جو کہ پلیٹ فارم ہیں۔ یہ پانچ سے دس میٹر کی بلندی پر لگے ہوتے ہیں۔
پانچ میٹر کے بورڈ سے بھی پانی بہت دور لگتا ہے۔ اس کے کنارے پر کھڑے ہو کر آپ آگے کی طرف جھکتے ہیں۔ ہاتھ سر کے اوپر، جسم کو سیدھا رکھتے ہیں، کولہے سے خم دیا ہوا۔ خود کو پنجوں پر بلند کرتے ہیں اور پھر اور آگے۔۔۔
اب اچانک ہی، آپ آزاد ہیں۔ ایک طرف آپ اور دوسری طرف کھرب ہا کھرب ٹن کے ماس کا سیارہ ہے۔ اور آپ کا تعلق جس شے سے ہے، وہ گریویٹی ہے۔ اور کائناتی قوانین کا مطلب یہ ہے کہ آپ ایک دوسرے کو کھینچ رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی بھی فورس کی طرح، گریویٹی آپ کی رفتار تبدیل کرتی ہے۔ آپ کو accelerate کر رہی ہے۔ یہ نیوٹن کا حرکت کا دوسرا قانون ہے۔ جو بتاتا ہے کہ آپ پر لگنے والی کوئی بھی نیٹ فورس آپ کی رفتار تبدیل کرے گی۔ جب آپ نے اس بورڈ کو چھوڑا تھا تو آپ ابتدا میں ساکن تھے، پھر یہ رفتار بڑھنا شروع ہوئی۔ اپنا پہلا میٹر طے کرنے میں بڑا وقت لگا (0.47 سیکنڈ)۔ اس کے آخر میں آپ کی رفتار 4.2 میٹر فی سیکنڈ ہے۔ دوسرا میٹر آپ نے بہت جلد کر لیا۔ اس میں ایکسلریشن کے لئے بھی کم وقت ملا۔ اور آپ کی رفتار بڑھ کر محض 6.2 میٹر فی سیکنڈ تک پہنچی۔
پورا سفر کرنے میں ایک سیکنڈ لگا۔ اور جب پانی سے ٹکرائے تو اس وقت رفتار 10 میٹر فی سیکنڈ تھی۔ اس وقت تک اپنا جسم سیدھا کر چکے ہیں۔ اور امید کر رہے ہیں کہ پانی میں داخلہ اچھی طرح سے ہو جائے۔
پانچ میٹر والے بورڈ سے پانی میں جانے تک ایک سیکنڈ لگتا ہے جبکہ دس میٹر والے بورڈ سے 1.4 سیکنڈ۔ ڈائیو لگانے والے کو خوف بلندی کا نہیں ہوتا بلکہ پانی سے ٹکراتے وقت رفتار کی اچانک ہونے والی کمی سے ہوتا ہے۔
اضافی فاصلہ خوشگوار نہیں ہوتا۔ اگر آپ کا فون کبھی نیچے گر گیا ہو تو اس کا احساس ہوا ہو گا۔ اضافی رفتار کا impact گرنے والے شے پر ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زمین پر گرتے ہوئے ہماری رفتار کی حد ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایکسلریشن مجموعی فورس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ جب آپ زیادہ تیز ہوتے ہیں تو اس کے لئے درمیان کی ہوا کو بھی اسی تیزی سے ہٹانا پڑتا ہے۔ اور ہوا جواب میں دھکیلنے کی فورس لگاتی ہے، جو کہ گریویٹی کی مخالف ہے۔ ایک پوائنٹ پر یہ دونوں برابر ہو جاتی ہیں۔ اور اس موقع پر رفتار terminal velocity ہے۔ گرتے وقت آپ اس سے زیادہ تیز نہیں ہو سکتے۔
پتے یا غبارے یا پیراشوٹ کے لئے ہوا کی یہ قوت مقابلتاً بڑی ہے۔ اس وجہ سے یہ خراماں خراماں نیچے گرتے ہیں۔ لیکن انسان کے لئے یہ تقریباً 190 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
گرتے ہوئے شخص کی بدقسمتی ہے کہ ہوا کی مزاحمت کمزور ہے اور انسان بہت تیز رفتار پکڑ سکتا ہے۔
میرے لئے اونچے ڈائیونگ بورڈ سے چھلانگ لگاتے وقت خوف کا یہ سبب ہے۔ 🙁
(جاری ہے)
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں