مختلف فوبیاز اور ڈپریشن/محمد جمیل آصف

ڈیپرشن  چونکہ آپ کو عدم تحفظ کا احساس دلاتی ہے اس لیے مزاج، سوچوں اور معمول کے بدلنے سے پینک ہونے کی بناء پرجو جسمانی تغیر پیدا ہوتا ہے ۔۔ بعض اوقات آپ کو اتنا حساس بنا دیتا ہے کہ معمولی سی معمولی بیماری یا قریب المرگ افراد کی طبی حالت کے بارے آگاہی میں ہی آپ خود کو اسی بیماری کا شکار سمجھنے لگتے ہیں ۔
یاد رکھیں ایک ایگزئیٹی کا شکار فوبیک پرسن ہمہ وقت ڈر کی کیفیت میں رہتا ہے جسم کے کسی بھی حصے میں درد سے فوراً دماغ لاشعور سے ان مہلک بیماریوں کو آپ کے سامنے لا کھڑا کردیتا ہے ۔جو بالآخر انسانی زندگی کے اختتام کا ذریعہ بنتی ہیں ۔
فوبیک پرسن کا معدہ چونکہ تیزابی خصائل کا حامل ہوتا ہے اس لیے ہر وقت تبخیر( بادی) سے پیدا ہونا والا دباؤ جسم کے کسی بھی حصے میں اکھٹا ہو کر ایسی تکلیف کا باعث بنتا ہے جو میڈیکلی چیک اپ پر آپ کو تندرست ظاہر کرتا ہے ۔
مثلاً اکثر و بیشتر سینے میں دباؤ یا دل والی جگہ پر ایک گولائی میں درد کا یکجا ہو جانا جیسے پانی کے بلبلے کی طرح ایسے محسوس ہونا جیسے ابھی دل میں کچھ پھٹ جائے گا ۔ذہنی اذیت کو بڑھاوا دیتا ہے ۔جوں جوں آپ بے چین ہونے لگتے ہیں وہ دباؤ بڑھتا چلا جاتا ہے ۔
اکثر و بیشتر کسی شخص کے انتقال پر صرف آپ کو کوئی یہ کہہ دے کہ اس کا انتقال امراض قلب کی بنا پر ہوا ہے تو آپ کا دل زور زور سے دھڑکنے لگتا ہے ۔ معدہ اور انتڑیوں کے سکڑنے سے تیزابیت بڑھتی ہے جو سینے پر دباؤ ڈالتی چلی جاتی ہے اعصابی دردیں جسم کے مختلف حصوں پر ظاہر ہونے سے آپ بھی خود کو اسی کیفیت میں جاتا محسوس کرتے ہیں ۔
اگر کسی نے آپ کو کہا کہ یہ علامت یرقان کے مریض کی ہیں تو آپ خود کو ہو بہو اس کیفیت، علامت کا شکار پائے گے ۔
جسم کے کسی حصے پر کوئی زخم، پھوڑا یا نشان لگنے سے دماغ فوراً آپ کو کینسر یا ٹیٹنس کے پیغام دے گا ۔ وغیرہ وغیرہ
یہ صرف ضرورت سے زیادہ اپنی ذات کے بارے سوچنے جسمانی تبدیلیوں اور مختلف بیماریوں کے بارے آگاہی لینے کی بناء پر ہوتا ہے ۔
اسے کرب آشنائی کہیں تو زیادہ مناسب رہے گا ۔دماغ کا کام سوچنا ہے چاہے وہ تعمیری سوچے یا تخریبی، یہ آپ پر منحصر ہے جو آپ اس سے کام لیں ۔ زندگی کو متوازن گزاریں اور ان حالات، دباؤ یا تنازعات سے خود کو دور رکھیں جو آپ کی ذہنی صحت کے لیے مضر ہو
صحت مند زندگی کے لیے اچھے مقاصد، ساتھی اور ماحول کو چُنیں ۔منفیت سے دور رہنے کے لیے مثبت انداز زندگی میں مشغول ہو جائیں تو مندرجہ بالا سوچوں سے چھٹکارا ممکن ہے ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply