وکی پیڈیا سروس ملک بھر میں بحال کردی گئی

 وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر  پی ٹی اے نے وکی پیڈیا کی سروسسز کو بحال کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی  کو وکی پیڈیا پر عائد  پابندی فوری ہٹانے کی ہدایت جاری کی تھی۔ایک ٹویٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ شیئر کیا اور لکھا کہ شہباز شریف نے وکی پیڈیا کو ملک میں فوری بحال کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کے دستخطوں سے ویب سائٹ بحال کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔شہباز شریف کی جانب سے وکی پیڈیا اور دیگر آن لائن مواد کے معاملے پر 5 رکنی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جس کی صدارت وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی  امین الحق کریں گے۔

 

اعلامیے میں بتایا گیا کہ امین الحق کی زیر سربراہی پانچ رکنی کمیٹی میں وزیر اطلاعات و نشریات، وزیر قانون، وزیر مواصلات اور وزیر کامرس بھی شامل ہیں۔وزارت آئی ٹی کابینہ کمیٹی کی معاونت کرے گی اور کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اپنی سفارشات کابینہ کے سامنے پیش کرے گی۔

اعلامیے کے مطابق شہباز شریف نے 3 رکنی وزارتی کمیٹی کی سفارش پر وکی پیڈیا بحال کرنےکی ہدایت کی ہے۔  کمیٹی وزیر قانون، وزیر اقتصادی امور اور وزیر اطلاعات پر مشتمل تھی۔

وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا  کہ وزارتی کمیٹی نے اجلاس منعقد کیا اور معاملے کا جائزہ لے کر قرار دیا کہ وکی پیڈیا مفید معلوماتی ویب سائٹ ہے جس سے طالب علم، محقیقین اور معاشرے کے دیگر طبقات مستفید ہوتے ہیں۔ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق پوری کی پوری ویب سائٹ بند کرنا مناسب نہیں ہے بلکہ  قابل اعتراض مواد کو ہٹانے کے اقدامات کیے جائیں۔

کمیٹی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی  کے وکی پیڈیا تک رسائی مکمل بند کرنے کے اقدام کا جائزہ لے گی اور  وہ اقدامات تجویز کرے گی تاکہ قابل اعتراض مواد پر پابندی اور اس تک رسائی کو روکا جا سکے۔کمیٹی مذہبی طور پر حساس، مقدس اور ہمارے کلچر کے منافی مواد پر پابندی کے لیے طریقہ کار تجویز کرے گی اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو سیکریٹیریل خدمات فراہم کرے گی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

واضح رہے کہ یکم فروری کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے ریگولیٹر ادارے پی ٹی اے نے اعلان کیا تھا کہ توہین آمیز مواد کو بلاک نہ کرنے کی وجہ سے وکی پیڈیا کی سروسز محدود کی گئی ہیں جس کے بعد ویب سائٹ مکمل بلاک کر دی گئی تھی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply