منظوم بُدھ کتھائیں(یسوع)-ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کچھ بودھی فرقوں کا یہ خیال تھا کہ گوتم بدھ اس جنم کے بعد آوا گون کی زنجیر سے آزاد نہیں ہوئے ۔ اس کے بعد ان کا ایک اور جنم ہوا، جس میں وہ دار پر مصلوب کیے گئے۔۔۔یہ جنم کب ہوا، ان کا اس جنم میں ان کا نام کیا تھا؟ یہ منظوم کہانی اب پڑھیں۔

اور پھر ایسا ہوا کہ بھیڑ ساری چھٹ گئی
اور آخری بھکشو بھی “گچھامی” کا منتر جاپ کرتے چل دیا۔۔تو ۔۔۔

اپنے کُش آسن پہ بیٹھے
بُدھـ اپنی آتما کی آنکھ کھولے دھیان میں اگلے جنم کو دیکھنے میں محو تھے
جو آخری تھا ۔۔
پانچ چھ صدیاں ہی شاید رہ گئی تھیں

پاس سے آنند بولا
اے مہا مانو ، تتھا گت
اب مجھے انتم بِدا دینے سے پہلے
آخری اُپدیش دو۔۔۔نروان کے رستے پہ چل کر
آپ کی مانند ، میں بھی
اس جنم کے بعد مکتی چاہتا ہوں

بُدھ ـبولے ۔۔کون سا نروان، بھکشو
کوں سی مکتی؟
جس سے میں خود بھی گزشتہ
ایک سو جنموں سے (یا اس سے زیادہ)
وقت سے لاوقت تک رستے بدلتا
اس جنم تک ہی پہنچ پایا ہوں، بولو؟

دست بستہ
پھر کہا آنند نے، بھگوان، میں آوا گون سے
مکت ہونا چاہتا ہوں
روح کو آزاد کرنا چاہتا ہوں

بُدھـ بولے
“میں تو اب اس جسم کا چولا بدلنے جا رہا ہوں
جانتا ہوں ، تم سبھی شاگرد میرے
آنے والے اس جنم میں بھی مرے ہمراہ ہو گے
جس میں مجھ کو
دائمی مصلوبیت کی
وہ سعادت بھی ملے گی
جس کو پا چُکنے سے میں آوا گون سے
چُھوٹ  کر نروان حاصل کر سکوں گا
میرے پیروکار
تم ،آنند
اور دیگر سبھی جو
“بدھ کی میَں شرن میں جاتا ہوں ” کہہ کر
سَنگھ میں شامل ہوئے تھے
آنے والے اس جنم میں
(جو کہ میرا آخری ہے)
تم، مرے ایمان سے ہٹ کر، مجھے کاذب کہو گے
تم مری مصلوبیت میں
دوسروں کا ساتھ دو گے!

کب، کہاں پہنیں گے اپنا آخری چولا، تتھا گت؟
آپ کا کیا نام ہو گا؟
کچھ کہیں تو
ہچکچائے،
چند لمحے چُپ رہے۔۔پھر
زیرِ لب بولے
“پانچ چھ  صدیاں ہی شاید
رہ گئی ہیں
ہاں، اسی دنیا میں، لیکن دور کے اک دیس میں
ہو گا جنم میرا ! نام میں رکھا ہی کیا ہے؟
یسوُ، ایسوُ، یا کچھ ایسا نام ہو گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاگ اُٹھے نیند سے، جیسے
کہ انجانے میں سب کچھ کہہ گئے ہوں
اور پھر تنبیہہ کے لہجے میں بولے
“اب یہاں سے جاؤ، میں اگلے سفر کےواسطے
تیـار ہو نا چاہتا ہوں!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply