عمران خان کو پارٹی چیئرمین عہدہ سے ہٹانے کےمعاملے پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے عمران خان کے وکیل سے کہا ہے کہ عمران خان کا حلقہ میانوالی کا ہے دائرہ اختیار لاہور ہائیکورٹ بنتا تھا، آپ نے ایک ہی حکم کو 2ہائیکورٹس میں کیوں چیلنج کیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی الیکشن کمیشن کی کاروائی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ کا پانچ رکنی بنچ کیس پر سماعت کر رہا ہیں،
لارجر بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس شمس محمود مرزا ،جسٹس شاہد کریم،جسٹس شہرام سرور اور جسٹس جواد حسن بھی بنچ کا حصہ ہیں.
عدالت نے عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر سے استفسار کیا کہ عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست دی ہے وہاں کس حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے حکم کو چلینج کیا ہے۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے ایک ہی حکم کو 2ہائیکورٹس میں کیوں چیلنج کیا، عمران خان کا حلقہ میانوالی کا ہے دائرہ اختیار لاہور ہائیکورٹ بنتا تھا۔
بیرسٹرعلی ظفر نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ہم نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے،ہمیں یہ کہا گیا کہ آپ یہ درخواست واپس نہیں لے سکتے ۔
لاہورہائیکورٹ کے جج نے ریمارکس دیئے کہ پہلے ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو دیکھ لیتے ہیں، دونوں ہائیکورٹس میں اکٹھا کیس نہیں چل سکتا۔ عدالت کے لارجر بنچ نے معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہونے تک کارروائی ملتوی کردی۔
واضح رہے یہ 12 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ريفرنس میں الیکشن کمیشن کے فیصلےکے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی۔پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ کیس میں عمران خان کے وکیل علی ظفر لاہور ہائیکورٹ میں ہیں، انہوں نے الیکشن کمیشن کے 7 دسمبر کے نوٹس کو وہاں چیلنج کیا ہے، آپ سے درخواست ہے کہ آئندہ ہفتے کی تاریخ دے دیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں