رفاقتوں میں بھی دُکھ کس قدر ہیں ،کیا کہیے/محمد اقبال دیوان

اس وقت وہ مجھے اپنی ساری کائنات لگتا تھا مگر صرف آٹھ ماہ بعد ہم نے راستے الگ کرلیے۔

میں اس تعلق کو تا عمر نبھانا چاہتی تھی اس کا ارادہ کچھ اور تھا۔۔۔

جب مجھے اس تعلق میں دُکھ پہنچنے لگے، شکایات جنم لینے لگیں، تو میرا ردِعمل بھرپورتھا۔

اب سوچوں تو مجھے خیال آتا ہے کہ میں شاید مزید ضبط کرتی تو یہ تعلق کچھ اوردیر کے لیے نبھ جاتا۔۔۔مگر ہم عورتوں میں ایک خامی ہے،بہت بڑی خامی۔۔

ہماراIntuition جس پر ہم بہت ناز کرتی ہیں۔جو ہمارا خطرات سے بچنے کاAlarm -Button ہوتا ہے وہ کبھی کبھار وقت سے پہلے بج جاتا ہے۔ جانو اس میں آگ کے ساتھ دھواں دیکھ کر شور مچانے کا بھی ایکسٹرا سسٹم ہوتا ہے۔اب سوچوں تو لگتا ہے کہ شاید آگ اتنی شدید نہیں بھڑکی تھی ،جتنا دُھواں جلد بُلند ہُوا۔یوں شاید یہ ایک طرح کی false -flag warning تھی۔یعنی ایسی حرکات اور اعمال کی پیش بندی جو دشمن نے محض دھوکہ دہی کی علامات کے طور پر کی ہُوں۔سیاست ،جنگ اور جاسوسی میں تو ایسی فریب کاریاں عام ہیں مگر جانے کیوں کچھ تعلقاتبھی جلد ہی سیاست،جنگ اور جاسوسی میں بدل جاتے ہیں۔ان میں محبت اور رفاقت کی وہ ابتدائی شدت باقی نہیں رہتی۔

عربوں میں سیانے کم ہوتے ہیں۔یوں بھی بندگانِ  صحرابہت بنیادی سادہ لوح شدت پسند لوگ ہوتے ہیں ،چالاکی اور فہم کی پرت در پرت پُرکاری انگریز، ہندو،جاپانی اورچینی افراد میں بہت ہے۔

ان چند پرانے عرب سیانوں میں ایک نے کہا تھا

الليلة الأولى من الزواج هي الليلة الأخيرة من الحب.

شادی کی پہلی رات محبت کی آخری رات ہوتی ہے۔

مجھے لگا محبت کہ  وہ ایک رات جلد ختم ہوگئی۔۔۔۔۔

خاگینہ خُرمہ

ہم عورتوں کو تعلقات کا حلیم یا خرمۂ خاگینہ بنانے کا بہت شوق ہوتا ہے۔

خرمۂ خاگینہ ایران کی ڈش ہے ۔اس میں  انڈے ،اخروٹ زعفران پستی انجیر بادام سوئیاں

سب ڈال دیتے ہیں۔میری نانی کا  بس چلتا تو وہ اپنی اسفنج کی چپل بھی اس میں ڈال دیتیں

ہم عورتیں بھی اس ڈش میں مرد ،محبت، بندھن،ذمہ داری،گھر، مالی تحفظ سب ایک ہی دیگچی میں چڑھادیتی ہیں۔

میں نے بھی یہی غلطی کی،توقعات کا ایک تربیلا کھڑا کردیا جس میں آبِ  عشق اس کیجانب سے جلد ہی کم ہوگیا۔

سو رفتہ رفتہ دست درازی اور تلخ گوئی کا کالا چورن اس رشتے کی پستہ آئی سکریم میں ڈالا جانے لگا۔

میری ایک دوست سے میں نے پوچھا ایک چھت ایک گھر ایک بستر پر تم اپنے مرد کوکیسے

Avoid كرلیتی ہو۔اس کی شادی مجھ سے بھی کم چلی۔۔ چار ماہ! دونوں میں پیار کی عمر دس سال سے بھی زائد تھی۔اسکول کے زمانے کی اس کی بات مجھے اچھی لگی۔ہم سہولت کی خاطر اس کے نام کے دو الفاظS.Q استعمال کرلیتے ہیں۔

وہ کہنے لگی میں نے اس کی طرف دیکھنا چھوڑ دیا۔۔۔

انتہائی قربت کے لمحات میں بھی میری آنکھ اگر کُھلی بھی ہوتی تو میری نگاہ کہیں اور بھٹک رہی ہوتی، اس سے مجھے ایک طمانیت یہ ہوتی کہ بھلے سے لمحۂ موجود میں مجھ پر تصرـف اس کا ہے مگر خود پر میرا قبضہ بدستور میرا ہی ہے۔یوں میں تقسیم اور بٹنے کے احساس سے بچ جاتی۔

مرد نہیں جانتا بٹوارے کا یہ احساس عورت کو اندر سے کیسا کرچی کرچی کرتا ہے۔

جب مجھے لگا کہ اس رشتے میں درد کا نمک محبت اور وصال کی حلاوت پر غالب آگیا ہےتو میں نے علیحدگی کا سوچنا شروع کیا۔اپنے ذہن کے اجاڑ پارک کی بے رنگ بینچ پربیٹھ کر، مجھے لگتا ہے اس نے اس دوری کو بھانپنا شروع کردیا تھا مگر وہ چالاک ہے ۔اب لگتا ہےبہت Manipulative مرد تھا وہ۔دکھ اس بات کا ہے کہ وہ یہ سب محسوس کرنے کے بعد بھی اپنے رویے میں تبدیلی لانے سے قاصر رہا۔

ہمارے لیے سب سے مشکل حقائق کو تسلیم کرنا ہوتا ہے۔ہم نہیں چاہتے کہ دل کے کسی تعلق کا کوئی بھیانک پہلو ہم پر عیاں ہو۔یوں ہمیں سچ کو خود فریبی کی رنگین عینک سے دیکھ کر اپنی آنکھ کو اس تپش اور Glare سے بچانے کی عادت سی پڑجاتی ہے۔

میں نے بھی ایس ۔کیو کی اس بات سے آغاز کیا۔اس نے مجھے تین تجاویز دی تھیں

اجتنابِ  نظر

بھڑاس نکالنا

اور

Pull the plug fast

آخر پلگ کھینچ لینے والی بات میں مجھے اس نے یہ مصلحت بتائی کہ کچھ مردانتقاما ً بھی باپ بننا چاہتے ہیں ۔۔اس سے عدالت میں جو خجل خواری ہو مگر عورت کی شادی کی مارکیٹ میں مالیت کم ہوجاتی ہے۔بچہ تنہا عورت کے لیے ڈریکولا ہے۔خون چوستا رہتا ہے۔ہر نئے فیصلے میں  سفر کی رکاوٹ بن جاتا ہے۔

اس سے بچو ۔۔۔۔

میں نے تینوں پر عمل کیا!

آپ کبھی ایک کتاب کا سرورق دیکھیے گا

کتاب کا نام ہے

Missing Men

ظالموں نے میری موجودہ حالت کو سرورق پر سجادیا ہے۔

ایسے گھاتک ٹائٹل کم ہی دکھائی دیتے ہیں۔

اس میں جو انہوں نے Missing کا ایک”I”  بستر کی شکن میں چھپایا ہے ۔وہ تخئیل کا گہرا گھاؤ ہے۔

اور اب آئینے میں اپنی آنکھ میں پھیلے اداسی کے گہرے کاجل سے اکثر پوچھتی ہوں

Advertisements
julia rana solicitors

آسماں ٹوٹے ہوۓ تاروں کا ماتم کب تلک؟

  • merkit.pk
  • julia rana solicitors
  • julia rana solicitors london

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply