پیالی میں طوفان (3) ۔ پیٹرن/وہاراامباکر

ہم زمین اور باقی کائنات کی سرحد پر رہتے ہیں۔ کسی صاف رات کو، کوئی بھی چمکدار ستاروں سے بھرے آسمان کے منظر کی داد دے سکتا ہے۔ یہ مستقل اور جانے پہچانے پیٹرن آفاق میں ہماری جگہ سے خاص ہیں۔ ہر انسانی تہذیب ان ستاروں کو تکتی رہی ہے لیکن ان کو چھوا کسی نے نہیں۔ جب کہ دوسری طرف زمین پر صورتحال اس سے متضاد ہے۔ گڑبڑ والی، تبدیل ہوتی ہوئی، نت نئی انوکھی اور ایسی اشیا جن کو ہم روز چھوتے اور بدلتے ہیں۔ اور اگر آپ اس مین دلچسپی رکھتے ہیں کہ کائنات چلتی کیسے ہے تو پھر دیکھنا یہیں پر ہے۔ فزیکل دنیا میں بے حد تنوع ہے لیکن ان کے پیچھے وہی اصول کارفرما ہیں اور ویسے ہی ایٹم ہیں جو کہ مختلف طریقوں سے آپس میں جڑتے ہیں اور یہ سب کمالات پیش کرتے ہیں۔ لیکن یہ تنوع رینڈم نہیں۔ ہماری دنیا پیٹرن سے بھری پڑی ہے۔

اگر آپ چائے میں دودھ ڈالیں اور چمچ گھمائیں تو پیالی میں بھنور نظر آئے گا۔ دو مائع ایک دوسرے کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں لیکن الگ الگ ہیں۔ آپ کی پیالی میں یہ چند سیکنڈ تک رہے گا اور پھر یہ آپس میں مدغم ہو جائیں گے۔ لیکن یہ اتنی دیر پیالی میں الگ رہے کہ آپ نوٹ کر سکیں کہ مائع اچانک ایک دوسرے سے نہیں مل جاتے بلکہ خوبصورت گھومتے ہوئے پیٹرن بناتے ہیں۔
اور اسی کو ہم دوسری جگہوں پر دیکھ سکتے ہیں۔ اگر خلا سے زمین پر دیکھا جائے تو بادلوں میں بھی کئی بار یہی نظر آتا ہے۔ گرم اور سرد ہوا ایک دوسرے کے گرد ایسے ہی چکر کاٹ رہی ہوتی ہیں۔
بحرِ اوقیانوس میں شمال سے آنے والی برفانی قطبی ہوا اور جنوب سے آنے والی گرم مرطوب ہوا جب آپس میں ملتے ہیں تو اسی کو سیٹلائیٹ سے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اور یہ چکر برطانیہ کے بے اعتبار والے موسموں کا سبب بھی ہے۔ ان سے ڈیپریشن بنتے ہیں، سائیکلون بنتے ہیں اور جس طرح یہ بگولے ایک دوسرے کے بازوؤں کو پکڑ کر گردش کرتے ہیں، اس کا نتیجہ بارش، آندھی اور دھوپ کے چکروں میں نکلتا ہے۔
ایک چکر کاٹتے طوفان اور چائے کی پیالی میں بظاہر کچھ بھی مشترک نظر نہیں آتا لیکن ان پیٹرنز میں مماثلت محض اتفاق نہیں۔ یہ سراغ دیتا ہے کہ یہ مماثلت بنیادی ہے۔
ان دونوں کے پیچھے پنہاں اصول ایک ہی ہیں۔ ان کو دریافت کرنے اور تلاش کر کے ٹیسٹ کرنے میں انسانی نسلیں لگ جاتیں ہیں۔ اور دریافت کا یہ پراسس سائنس ہے۔ اپنی سمجھ کی مسلسل بہتری اور اس کی پڑتال۔ اور ساتھ ہی ساتھ یہ اس بات کو بھی آشکار کرتی ہے کہ ابھی سمجھے کو اور بھی بہت کچھ ہے۔
کئی بار ایک پیٹرن کسی نئی جگہ پر آسانی سے پہچانا جاتا ہے لیکن کئی بار یہ کنکشن کچھ گہرا ہوتا ہے اور جب اس کا پتا لگتا ہے تو یہ زیادہ مزا دیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فزکس ان چیزوں کی وضاحت کرتی ہے جن میں ہم روزمرہ زندگی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ روز کی دنیا کی میکانیکی سمجھ کا طریقہ دیتی ہے۔ اور اس کے لئے کسی پیچیدہ کمپیوٹر سافٹ وئیر، مہنگے آلات یا بڑی لیبارٹریوں کی ہی ضرورت نہیں۔ سب سے مزیدار دریافتیں اس سے زیادہ عام جگہوں پر کی جا سکتی ہے۔ کھیل کھیل میں بھی جب آپ سائنس نہیں کر رہے۔ فزکس کے بارے میں بنیادی علم دنیا کو آپ کے لئے کھیلنے کی جگہ بنا سکتا ہے۔
آپ کے کچن، باغ یا گلی میں سائنس کی جا سکتی ہے۔ اور یہ صرف بچوں کے لئے نہیں ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ “بڑوں” کو یہ سیکھنے کے لئے کہ کائنات کام کیسے کرتی ہے، ایک باقاعدہ سنجیدہ (اور خشک) کتاب ہی درکار ہے۔
فزکس ہر جگہ پر ایک ہی ہے۔ اس لئے آپ کا ٹوسٹر بھی آپ کو فزکس کے سب سے بنیادی قوانین کے بارے میں سکھا سکتا ہے۔ اور آپ اس کو اپنے سامنے دیکھ سکتے ہیں۔ فزکس کے پیٹرن یونیورسل ہیں۔ جو آپ کے ٹوسٹر میں ہو رہا ہے، وہی کائنات کے دور دراز کے حصے میں بھی۔ اس میں آپ درجہ حرارت کی وجہ سے ہونے والے فینامینا کو دیکھ سکتے ہیں۔ اور اگر اس پیٹرن کو سمجھ لیں تو اسے دوسری جگہوں پر پہچان سکتے ہیں۔ اور اس میں وہ جگہیں بھی شامل ہیں جو انسانی معاشروں کی سب سے بڑی کامیابی رہی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply