پیالی میں طوفان (2) ۔ فزکس اور تہذیب/وہارا امباکر

فزکس کے کائناتی اصول چونکہ ایک ہی ہیں اس لئے ہر ایک کی دسترس میں ہیں۔ جب آپ اس سمجھ کے ہتھیاروں سے لیس ہو جائیں تو دنیا مختلف لگنے لگتی ہے۔
ہم علم کے سمندر کے کنارے پر رہتے ہیں۔ انسان فطری طور پر دنیا کے بارے میں متجسس ہیں۔ اور تجسس کی تسکین ہمیں مزا دیتی ہے۔ اور روزمرہ زندگی میں سیکھے جانے والے اصول روزمرہ زندگی میں مفید بھی ہے۔ موبائل فون، موسمیات، فیوژن ری ایکٹر، جدید میڈیکل ٹیکنالوجی ۔۔۔ ان میں بس یہی کچھ تو ہے۔
اور جدید زندگی پیچیدہ فیصلوں سے بھری ہوئی ہے۔ کیا موبائل فون کو بستر سے ساتھ رکھ کر سونا محفوظ ہے؟ کیا مجھے دھوپ کی عینک خریدتے وقت پولرائزڈ لینز لینا چاہیے؟ موسم کی پیشگوئی پر کتنا بھروسہ کرنا چاہیے؟ ایل ای ڈی لائٹ لگانے سے فرق کتنا پڑتا ہے؟ بنیادی اصول جان لینا خاص سوالات کے جواب نہیں دیتا لیکن وہ تناظر دیتا ہے کہ ہم درست سوال پوچھ سکیں۔
دنیا کی واضح سمجھ کے لئے تنقیدی سوچ کی ضرورت ہے اور اس کے لئے یہ سب مدد کرتا ہے۔ ورنہ اشتہار دکھانے والے یا پھر اونچا بولنے والے سیاستدان ہی ہمیں بتائیں گے کہ ہمیں کرنا کیا چاہیے۔
کیونکہ بالآخر ہم اپنی زندگیوں کے اور اپنی تہذیب کے ذمہ دار ہیں۔ کیا خریدنا ہے، کیسے رہنا ہے ۔۔۔ یہ ہمارا اجتماعی انسانی سفر ہے۔ ہر کوئی اس پیچیدہ دنیا کی ہر تفصیل نہیں جان سکتا لیکن بنیادی اصولوں کی تفہیم ساتھ رکھنے کے لئے مفید اوزار ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سائنس صرف فیکٹ کا مجموعہ اکٹھا کرنا نہیں۔ یہ ایک منطقی پراسس ہے تا کہ ڈیٹا کی بنیاد پر ایک مناسب نتیجے تک پہنچا جا سکے۔ اور آپ کو اس کے لئے کوالیفائیڈ سائنسدان بننے کی ضرورت نہیں۔ فزیکل اصولوں کو جاننے سے ٹھیک سمت کو پہچانا جا سکتا ہے۔
یہ کتاب ان چھوٹی چیزوں کے بارے میں ہے جو ہم اس بڑی دنیا میں عام دیکھتے ہیں۔ پاپ کارن ہوں یا چائے کے داغ، یہ ہمیں دنیا کے بارے میں راہنمائی کرتے ہیں۔
ہماری دنیا فزیکل پیٹرنز کی رنگین تصویر ہے۔ اور جب کسی چیز کا علم ہو جائے کہ یہ کام کیسے کرتی ہے تو پھر یہ آپ کی نگاہ کے زاویے کو بدل دیتا ہے۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم سب ایک ہی نقطہ نظر رکھیں گے۔ اصل چیز یہ ہے کہ آپ خود دنیا کے چلنے کا طریقہ جان لیں، شواہد سمجھ لیں اور اپنے نتائج پر ان کی بنیاد پر پہنچیں۔
آپ اس کا مطالعہ چائے پیتے ہوئے بھی کر سکتے ہیں۔ اس کپ کی فزکس دنیا کے بارے میں بہت کچھ سمجھا سکتی ہے۔
اور چائے کا یہ کپ تو صرف اس کا آغاز ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply