انار کی افادیت/ڈاکٹر شاہد ایم شاہد

1۔نباتاتی نام : (Botanical name)

انار کا نباتاتی نام ( punica grantum) ہے۔

2۔ تاریخی پس منظر: (Historical Background)
انار کا شمار خوش ذائقہ اور دلکش پھلوں میں کیا جاتا ہے۔اس کی ساخت گول اور سائز لیموں کے پھل سے چکوترے کے سائز کے برابر ہوتا ہے۔یہ پھل اپنے ذائقے میں کھٹا میٹھا اور رس دار ہوتا ہے۔اس کا چھلکا سخت اور موٹی جلد والا ہوتا ہے۔یہ اندر سے سرخ گلابی بیجوں سے بھرا ہوتا ہے۔
ماہرین نباتات کے مطابق ایک انار میں دو سو 200 سےلے کر چودہ سو 1400 تک دانے یا بیج پائے جاتے ہیں۔واضح ہو ان بیجوں کو کچا ، بطور سلاد ، پکوانوں میں ، انار دانہ کی صورت میں اور چٹنی میں ڈال کر استعمال کیا جاتا ہے۔
انار مشرق وسطی اور براعظم ایشیا میں کثرت سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کے پودے جھاڑی نما ہوتے ہیں جن کی لمبائی 5 سے 10 فٹ یعنی 16 سے 33 فٹ اونچائی تک ہو سکتی ہے۔انار کے پودوں کو سولہویں16 صدی کے آخر میں ہسپانوی امریکا اور سترہ سو انہتر 1779ء میں ہسپانوی آبادکاروں نے اسے کیلفورنیا میں متعارف کروایا تھا۔
یہ پھل عام طور پر جنوبی کرہ میں مارچ سے مئی تک اور ستمبر سے فروری تک کھانے کو ملتا ہے۔انار کی ایک سے زیادہ کانٹے دار شاخیں ہوتی ہیں۔اس کے پودے طویل عرصے تک پھل دیتے ہیں۔فرانس میں کچھ پودوں کی عمر دو سو 200 سال تک شمار کی گئی ہے۔ انار کی کاشت جنوبی ایشیاء اور بحیرہ روم کے علاقے میں کئی ہزار سال سے ہوتی ہوئی آرہی ہے۔اس کا تاریخی پس منظر پانچویں صدی قبل از مسیح سے ہے۔کیونکہ انار بہت پہلے پھل دار درختوں میں سے ایک ہے جس کی طبی خصوصیات کو ہزاروں سال سے تسلیم کیا جاتا رہا ہے۔انار کا جوس طویل عرصہ سے یورپ اور مشرق وسطی میں مشروب کے طور پر مشہور ہے۔اب امریکہ یورپ اور کینیڈا میں بھی بطور مشروب اس کا استعمال کثرت سے کیا جاتا ہے۔ایک عام اوسطا انار کا وزن 282 گرام تک ہوتا ہے۔

3۔ اقسام : ( Types)
یوں تو انار کی 500 اقسام ہیں۔البتہ قابل کاشت تقریبا 20 اقسام ہیں جن کی رنگت سائز اور حجم مختلف ہے۔انار زیادہ تر سرخ، گلابی ، سبز، پیلے یا بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔چند مشہور اقسام مندرجہ ذیل ہیں۔
١۔ اینجل ریڈ: (Angel Red)
اس قسم کے پودے تقریبا دس فٹ اونچے اور دس فٹ چوڑے ہوتے ہیں۔دیگر اقسام کے مقابلے میں ان کی اونچائی 20 یا 30 فٹ زیادہ ہوتی ہے۔اس پودے کو سرخ نارنجی رنگ کے پھول کھلتے ہیں ۔کٹائی کے موسم کے بعد ستمبر کے شروع میں یہ پھول گر جاتے ہیں۔بیج کافی نرم اور رسدار ہوتے ہیں۔اس کا ذائقہ روایتی انار کے مقابلہ میں ہلکا اور کم تیزابیت والا ہوتا ہے۔
٢۔ پرپل ہارٹ: (Purple Heart)
یہ انار کی ایسی قسم ہے جسے اگنے کے لیے کافی جگہ درکار ہوتی ہے۔اس کی اونچائی 16سے 20 فٹ کے درمیان ہوتی ہے۔ موسم گرما میں پھول جھرمٹوں کی شکل میں نظر آتے ہیں۔ پھل کا ذائقہ میٹھا اور تیزابی ہوتا ہے۔یہ جوس بنانے کے لیے بہترین پھل ہے۔یہ قسم موسم خزاں میں پھل دیتی ہے۔
٣۔ ریڈ سلک ( Red Silk)
یہ ایسی قسم ہے جسے چھوٹے باغات اور صحن میں اگایا جا سکتا ہے۔اس قسم کے پودے آٹھ فٹ اونچائی تک ہوتے ہیں۔
یہ قسم چھوٹی جگہوں کے لئے زیادہ موزوں ہے۔اس کی دیکھ بھال میں بہت کم محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔اس قسم کے پودے چھوٹے سائز کے باوجود بھی اعلی پیداوار کے حامل درخت ہیں۔ریڈ سلک یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیوس کالج آف ایگریکلچرل اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز کے ذریعے عوام تک پہنچایا گیا۔ ریڈ سلک کے پودے چھوٹی عمر میں پھل دینا شروع کر دیتے ہیں۔عموما پودے 1یا 2 سال کے دوران پھل دینا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ قسم زیادہ تر اگست اور ستمبر کے مہینوں میں دستیاب ہوتی ہے۔ یہ پھل حیرت انگیز طور پر سرخ ہوتا ہے اور ذائقہ میں سرخ بیر سے مشابہت رکھتا ہے۔
۴۔ ڈیورف : (Dwarf )
اس قسم کے پودے اپنی قدوقامت میں چھوٹے ہوتے ہیں۔اس کے پھل اور پھولوں کے بڑے ہونے کی توقع نہیں ہو سکتی۔موسم گرما میں پھول نارنجی سرخ رنگ کے کھلتے ہیں۔جب پھل پک جاتے ہیں تو صرف پھل بھی چھوٹے نارنجی کی طرح نظر آتے ہیں۔یہ بونے انار کھانے کے قابل ہوتے ہیں اور ان کا ذائقہ تیزابی ہوتا ہے۔
۵۔ آریانا : ( Ariana)
یہ انار کی بہترین چکھنے والی قسم ہے۔اس قسم کے درخت ستمبر سے اکتوبر کے وسط درمیانے سائز کا پھل دیتے ہیں۔پکے اناروں میں عام طور پر چمکدار سرخ رنگ کے چھلکے ہوتے ہیں۔ بیچ اندر سے نرم اور ذائقہ دار ہوتے ہیں۔اسے تازہ کھانے کے علاوہ اس کا جوس بھی بہترین ہے۔اس قسم کو ایک مشہور روسی نباتات ڈاکٹر گریگوری لیون نے دریافت کیا تھا۔
٦۔ گراناڈا 🙁 Granda)
گراناڈا کا مطلب ہسپانوی میں” انار” کے ہیں۔ اس کے پھول گہرے سرخ ہوتے ہیں اور پھل بھی گہرے سرخ رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان کی خاص خصوصیت یہ ہے کہ یہ ایک ماہ قبل پک جاتے ہیں۔ان کا ذائقہ قدرے کم کھٹا ہوتا ہے۔اس کی کاشت ستمبر میں ہوتی ہے۔عموما درختوں کی اونچائی 7 سے 33 فٹ تک اونچی ہوتی ہے۔
٧۔ پرفینیکا : ( parfinca)
کچھ لوگوں کے نزدیک اس قسم کو “روسی انار” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پختگی کے وقت درخت کی اونچائی دس فٹ تک ہوتی ہے۔عموما درخت چھوٹی عمر میں پھل دینا شروع کر دیتے ہیں۔پھل پہلے یا دوسرے سال تک شروع ہو جاتا ہے۔
اکثر اس کے پھل کو خوبصورت رنگ ، چھوٹے اور نرم بیجوں کی وجہ سے پسند کیا جاتا ہے۔اس کے دانے رس دار ، متوازی اور کھٹا میٹھا ذائقہ برقرار رکھتے ہیں۔
٨۔ ساکوٹران 🙁 Socotran)
سکوٹران یمن سے تعلق رکھتا ہے۔جس سے انار کا آباؤاجداد سمجھا جاتا ہے۔یہ الگ تھلگ پوداجزوی طور پر مقبول نہیں ہے۔کیونکہ یہ صرف ایک مقررہ جگہ پر رہتا ہے جبکہ اس کے دوسرے بہن بھائی پوری دنیا میں پھیل جاتے ہیں۔ پختگی کے وقت ان کی اونچائی 8 سے 15 فٹ تک ہوتی ہے۔
اس پودے کو موسم سرما سے اگلی گرمی تک پھول کھلتےاور پھل لگتے ہیں۔پکنے پر پھل پیلے سبز یا بھورے سرخ ہو جاتے ہیں۔ یہ پودا پانچ یا چھ سال بعد پھل دینا شروع کرتا ہے۔اس کے بیج کڑوے ہوتے ہیں اور منہ میں برا ذائقہ چھوڑتے ہیں۔اس کا پھل طبی لحاظ سے زیادہ موزوں ہے۔کیونکہ اس کے چھلکے کو کھانسی اور زخموں کے علاج کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ اس کی لکڑی سے چھوٹے اوزار بنائے جاتے ہیں۔
٩۔ ایور سویٹ : ( Eversweet)
پختگی پر پودوں کی اونچائی آٹھ سے بارہ فٹ تک ہوتی ہے ۔یہ پودے گھر یلو باغ میں اگانے کے لئے موزوں ہیں۔
انہیں ٹھنڈی آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ قسم زیادہ تر بیجوں کے بغیر ہوتی ہے۔عموما پودے پہلے سال میں ہی پھل دینا شروع کر دیتے ہیں۔پھل کی رنگت سرخی مائل گلابی ہوتی ہے۔عموما پھل اگست اور اکتوبر کے درمیان کٹائی کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ قدرتی طور پر ذائقہ میٹھا اور اس میں ہلکی کھٹاس ہوتی ہے۔
١٠۔ ونڈر فل 🙁 Wonderful)
یہ پھل ریاستہائے متحدہ کی سب سے مشہور قسم ہے۔
یہ ایسی قسم ہے جو امریکہ کی منڈیوں کا 95 فیصد حصہ پوری کرتی ہے۔یہ زیادہ تر گروسری اسٹورز پر دستیاب ہوتی ہے۔یہ پودا سورج سے محبت اور خشک سالی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پختگی پر پودے عموما آٹھ سے بارہ فٹ اونچے ہوتے ہیں۔ اس قسم کے پودے کو پہلے سال تک باقاعدگی سے پانی دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔اکثر پھل اور پھول موسم بہار اور گرما میں کھلتے ہیں۔پھل اکثر 6 یا 7 ماہ بعد کٹائی کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ پھل رنگت میں سرخ ذائقے میں کھٹا میٹھا اور رس دار ہوتا ہے۔

4۔ مجموعی پیداوار : (Gross production)
انار کی مجموعی پیداوار میں چین اور انڈیا سرفہرست ہیں۔جبکہ دیگر ممالک میں ایران، ترکی ،افغانستان ،یو ایس اے، عراق ، پاکستان ، سائریا، اسپین ، مصر ،بنگلہ دیش، برما ، اور سعودی عرب ہیں۔انار کی مجموعی سالانہ پیداوار دس لاکھ میٹرک ٹن ہے۔ جس میں انڈیا صرف پانچ لاکھ میٹرک ٹن پیداوار کا حصہ مہیا کرتا ہے جس میں پانچ ہزار میٹرک ٹن ایکسپورٹ شامل ہے۔اسپین میں انار کی سالانہ پیداوار ایک لاکھ میٹرک ٹن ہے جس میں 75 ہزار سالانہ پیداوار ایکسپورٹ کر دی جاتی ہے۔2019 میں چلی ،مصر ،اسرائیل بھارت اور ترکی نے یورپی منڈیوں تک انار کی سپلائی کی۔ چین 2019 میں سپلائی میں خود کفیل تھا۔جنوبی افریقہ بنیادی طور پر اسرائیل سے انار درآمد کرتا ہے۔

5۔ فائٹو کیمیکل مرکبات :
(Phytochemical Compound)
انار میں مندرجہ ذیل فائٹو کیمیکل کمپاؤنڈ پائے جاتے ہیں۔
Punicalagin, Ellagic aacid, Punic acid, punicalin, Gallagic acid, Methylgallate, ferueic acid, Catechins, Quercetin, Athocyanins, Brevifolin, protocatehuic acid.

6۔ غذائی حقائق : (Nutritional facts)
سو گرام انار میں یو ایس ڈی اے( USDA ) کے مطابق اس کی غذائی مقدار مندرجہ ذیل ہے.
پانی : 78 گرام
توانائی: 346 کلوریز
کاربوہائیڈریٹس : 18.7 گرام
شکر: 13.67 گرام
غذائی ریشہ : 4 گرام
فیٹ: 1.17 گرام
پروٹین 1.67 گرام
وٹامنز / مقدار/ روزانہ ضرورت
تھایا مین بی ون 0.067 ملی گرام 6%
رائبو فلیون بی ٹو 0.053 ملی گرام 4%
نیاسین بی تھری 0.293 ملی گرام 2%
پینٹوتھینک ایسڈ بی فائیو 0.377 ملی گرام 8%
وٹامن بی سکس 0.075 ملی گرام 6%
فولیٹ بی نائن 38 مائیکرو گرام 10 %
چولین 7.6 ملی گرام 2%
وٹامن سی 0.6 ملی گرام 4%
وٹامن کے 14.4 ملی گرام 16%
وٹامن ای 0.6 ملی گرام 4%
معدنیات / مقدار / روزانہ ضرورت
کیلشیم 10 ملی گرام 1%
آئرن 0.3 ملی گرام 2%
مگنیشیم 12 ملی گرام 3%
میگنیز 0.119 ملی گرام 6%
فاسفورس 36 ملی گرام 5%
پوٹاشیم 236 ملی گرام 5%
سوڈیم 3ملی گرام 0%
زنک 0.35 ملی گرام 4%

7۔ طبی فوائد : (Medical benefits)

١۔ غذائی اجزاءسے بھرپور 🙁 Rich in nutrients)
مجموعی طور پر انار میں پانی، کیلوریز ، فائبر، وٹامنز اور معدنیات موجود ہیں۔اس میں چکنائی کی بھی کچھ مقدار موجود ہے۔
٢۔ دل کے امراض سے تحفظ :
( Protection against heart disease)
انار پولی فینولک مرکبات سے بھر پور پھل ہے۔اس کا عرق شریانوں میں اکسیڈیٹو تناؤ اور سوزش کم کرتا ہے۔باقاعدہ انار کھانے سے بڑھا ہوا بلڈپریشر نارمل ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ انار ایتھرو سکلروسس، شریانوں کی تنگی اور سختی دور کر کے دل کے دورے اور فالج کے اٹیک سے بچاتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق دل کی بیماری میں مبتلا مریضوں کو روزانہ پانچ دن تک ایک کپ یعنی 220 ملی انار کا جوس دیا گیا جس نے سینے کی درد ،جلن، اور شدت کو نمایاں طور پر کم کر دیا۔شریانوں میں چربی اور کولیسٹرول کا جمع ہونا دل کی بیماریوں کی بنیادی وجہ ہے۔ انار کا رس کم کثافت والے لیپوٹین کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ خراب کولیسٹرول جو شریانوں کو بند کرتا ہے یہ اعلی کثافت والے لیپو ٹین پروٹین والے کولیسٹرول کو بڑھا سکتا ہے۔
٣۔ کینسر سے بچاؤ : (Prevent from cancer)
تحقیق سے اس بات کا پتہ چلا ہے کہ انار کے پھل ،جوس اور تیل میں موجود دفاعی مرکبات کینسر کے سیلز کو ختم کرنے اور اس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دراصل انار ان خصوصیت کا حامل ہے کہ یہ پھیپھڑوں ،چھاتی، پراسٹیٹ ،جلد اور بڑی آنت کے کینسر میں مفید ثابت ہوتا ہے۔ انار پراسٹیٹ کینسر کو ٹھیک کرنے کی قدرتی استعداد رکھتا ہے۔
۴۔ اینٹی آکسیڈنٹ سے بھرپور :
( Rich in antioxidants)
اینٹی اوکسیڈنٹ ایسے دفاعی مرکبات ہیں جو جسم کو آزاد ریڈیکل کے نقصان سے بچاتے ہیں۔آزاد ریڈیکل تو ہمیشہ سے جسم میں موجود ہوتے ہیں لیکن جب ان کی تعداد بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے تب یہ نقصان دہ اور کئی دائمی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ انار اینٹی اوکسیڈنٹ اور پولی فینولک مرکبات سے بھرپور پھل ہے۔ بلاشبہ پھلوں اور سبزیوں سے حاصل ہونے والے اینٹی اوکسیڈنٹ مجموعی صحت کے ضامن ثابت ہوتے ہیں۔
۵۔ گردوں کی صحت : ( Kidney’s health)
گردوں کا شمار اعضائے رئیسہ میں کیا جاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گردوں کی کارکردگی متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔انار گردوں کی بے شمار بیماریوں میں مفید ہے۔اس کا عرق گردوں میں بننے والی پتھریاں کو ختم کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق ایسے افراد جن کی عمریں 18 سے 70 سال کے درمیان ہیں۔انہیں 90 دن یعنی تین مہینے تک لگاتار ایک ہزار ملی گرام کا عرق روزانہ کی بنیاد پر پینا چاہیے جس سے پتھری بننے کا عمل رک جاتا ہے۔مجموعی طور پر انار میں موجود دفاعی مرکبات گردوں کی صحت کی بحالی اور دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں ۔
٦۔ اینٹی مائکروبیل خصوصیات :
( May have Antimicrobial propertiies)
انار میں موجود دفاعی مرکبات اینٹی مائکروبیل جراثیموں سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔یہ ہر قسم کے بکٹیریا، فنگس، اور خمیر سے بچا سکتے ہیں۔
٧۔ ورزش کی عادت اور برداشت :
(Exercise habit and tolerance)
انار میں موجود پولی فینولک ورز ش کی عادت اور قوت برداشت بڑھاتے ہیں۔انار کا باقاعدہ استعمال کمزوری اور تھکاوٹ کو دور کرکے جسم کو توانائی بخشتا ہے۔تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اگر روزانہ دوڑنے سے پہلے ایک گرام انار کا جوس پی لیا جائے تو تھکاوٹ کے 12 فیصد چانس کم ہو جاتے ہیں۔جبکہ دوسری طرف ورزش کی برداشت اور پٹھوں کی بحالی دونوں کی صلاحیت بہتر ہو جاتی ہے۔
۔٨۔ دماغی صحت کے لئے : (For mental health)
انار میں موجود (Ellagitannis ) اینٹی اوکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔یہ جسم سے سوزش ، اوکسیڈیٹو تناؤ کم کرتے ہیں۔انار کا باقاعدہ استعمال الزائمر اور پارکسنز جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ ان کی بدولت اکسیڈیٹو تناؤ کم ہوکر دماغی خلیوں کی بقا بڑھ جاتی ہے۔
٩۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس : (Type 2 diabetes)
ایسے مریض جو ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔اگر وہ روزانہ انار کا جوس پئیں تو انسولین کے خلاف مزاحمت میں بہتری آجاتی ہے۔انار ذیابیطس کے بغیر لوگوں کو صحت مند وزن برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
١٠۔ نظام ہاضمہ کی بہتری کے لیے :
( To improve the digestive system)
پرانی اور نئی تحقیق ثابت کرتی ہے کہ ہاضمہ کی صحت جس کا تعلق آنتوں کے بیکٹیریا سے ہوتا ہے۔اس میں انار اہم کردار ادا کرتا ہے۔کیونکہ انار میں سوزش دور کرنے اور اینٹی کینسر اجزاء پائے جاتے ہیں جو آنتوں کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں اس میں بڑی حد تک ایلیجک ایسڈ شامل ہوتے ہیں۔عام طور پر اس میں موجود فائبر جو ہاضمے میں اچھے بیکٹیریا اور پروبائیوٹیکس کے لیے ایندھن کا کام دیتا ہے۔پری بائیوٹکس ان بیکٹیریا کو بننے اور صحت مند آنتوں کے مائیکرو بیوم کی مدد کرتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

8. احتیاطی تدابیر : ( Precautions)
انار کھانے کے کوئی ایسے مضر اثرات تو نہیں ہیں جن کی بدولت کہا جائے کہ انار صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔اس امر کے باوجود بھی کچھ لوگوں کو احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہوتی ہے۔ذیل میں چند وجوہات بیان کی جا رہی ہیں جن کی بدولت انار کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
* کچھ لوگوں کو انار کھانے سے الرجی ہو سکتی ہے۔علامات میں خارش ،سوجن ، ناک کا بہنا اور سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ ایسے مریضوں کو اپنے ہیلتھ کیئر یا معالج سے پہلے مشورہ ضرور کرنا چاہیے۔
* انار کی جڑ، تنا اور چھلکا مجموعی طور پر غیر محفوظ اور غیر صحت مند ہوتا ہے کیونکہ اس کے چھلکے میں زہر موجود ہوتا ہے جس کے کھانے سے بھاری نقصان ہو سکتا ہے۔
* جن لوگوں کو پودوں سے الرجی ہوتی ہے۔انہیں چاہیے کہ انار کھانے سے پرہیز کریں۔
* سرجری سے کم از کم دو ہفتے پہلے انار کھانا بند کر دینا چاہیے۔
* ہائی بلڈ پریشر کی دوائیں انار کے ساتھ تعامل کرتی ہیں۔لہذا انار کھانے سے مریض کا بلڈ پریشر بہت کم ہو سکتا ہے۔
* ڈائریا اور پریگنینسی کے دوران انار کا استعمال اپنے ہیلتھ کیئر سے پوچھ کر کریں۔
* چونکہ انار میں دفاعی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو ادویات کے ساتھ تعامل کرتے ہیں۔لہذا اگر مریض کینسر یا کسی اور بیماری میں مبتلا ہے تو اسے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کر لینا چاہیے۔

Facebook Comments

ڈاکٹر شاہد ایم شاہد
مصنف/ کتب : ١۔ بکھرے خواب اجلے موتی 2019 ( ادبی مضامین ) ٢۔ آؤ زندگی بچائیں 2020 ( پچیس عالمی طبی ایام کی مناسبت سے ) اخبار و رسائل سے وابستگی : روزنامہ آفتاب کوئٹہ / اسلام آباد ، ماہنامہ معالج کراچی ، ماہنامہ نیا تادیب لاہور ، ہم سب ویب سائٹ ، روزنامہ جنگ( سنڈے میگزین ) ادبی دلچسپی : کالم نویسی ، مضمون نگاری (طبی اور ادبی) اختصار یہ نویسی ، تبصرہ نگاری ،فن شخصیت نگاری ، تجربہ : 2008 تا حال زیر طبع کتب : ابر گوہر ، گوہر افشاں ، بوند سے بحر ، کینسر سے بچیں ، پھلوں کی افادیت

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply