غزل/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

قرنوں سے بڑے زود گذر ثانیے، رُک جا

خود تک مجھے جانے میں ابھی وقت لگے گا

تھم سی گئی تھیں نبضیں زمان و مکان کی

اِک حادثہ ایسا بھی مرے ساتھ ہوا تھا

نروان کا حصول ہو شاید تری آمد

اے جبرئیل! آج دبے پاؤں چلا آ

اک ساعت ِ گریہ تھی، کہاں خندہ زنی تھی

ہنسنے کا تو موقع ہی نہیں تھا، مرے مولا

اب تم ہی کہو، اس میں کوئی رمز تھی پنہاں

کہتے ہیں میں تولید کے پل کھل کے ہنسا تھا

تحت الثرا کے غم ہی بسر کرتے رہے ہم

خوشیاں تو فرشتوں کو ملیں بالا ہی بالا

تسبیح کے دانوں پہ کبھی ورد تھا جس کا

Advertisements
julia rana solicitors

آتا نہیں اب یاد۔۔ تھا اک نام بھلا سا!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply