اٹھاؤ گلاس ، مارو جَھک/عامر حسینی

یہ آج کے تھیڑ لکھنے والے اور افسانہ نگاروں کے ہاں ان کرداروں پر نئی کہانیاں لکھنے کا دم کیوں نہیں ہے اور مجھے تو منٹو جیسا کوئی مرد نہیں ملا جو ” زنانیوں پر اس طرح سے جم کر لکھے اور اپنے خوبصورت پیروں سے گھن کھائے ”
اور یہ اعتراف بھی کرے کہ میں ” مرد کی حیثیت سے خوبصورت عورتوں سے پیار کرتا ہوں ”

تم بھی تو عورتوں کی خوبصورتی کے دلدادہ ہو ، ان کے خدوخال کو پورے مرد بن کر تاڑتے ہو مگر پوز تمہارا ” ملحد صوفیوں ” جیسا ہوتا ہے جو اپنی ” حرص ” کو روحانیت کے پردے میں چھپانے کی کوشش کرتے پورے چوتیا ہوجاتے ہیں ، بالکل ممتاز مفتی کی طرح جو اپنی سوتیلی ماں کے خوبصورت جسم کو تاڑتا تاڑتا ولایت کے مرتبے پر فائز ہوگیا تھا اور ذرا دیکھو تو کیسے اس فلم میں قدرت اللہ شہاب آیا ، اس کے اندر بھی تو ایک راسپوٹین تھا جسے بے نقاب کرنے کی ہمت آج بھی کسی میں نہيں ہے۔

اس نے یہ کہتے ہوئے اَدھ بھرے گلاس میں اور وائلڈ ٹرکی انڈیلی اور کہنے لگی۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

بانو قدسیہ ” راجہ گدھ سے لاحاصل ” تک آن پہنچی اور اس کا ادب آگے “مری ذات ذرّہ بے نشاں ، اور پیر کامل ” جیسی کہانیاں  رہا ہے اور پہلے سے ہی بے نشاں ہوئی عورت ذات اور بے نشاں ہوتی جارہی ہے ، وہ عورتوں کو مذہبی اخلاقیات کے نام پر اور تم جیسے عورتوں کو آزادی کے نام پر لبھاتے ہو ، کبھی ان کی اپنی ذات کو خود دریافت کرنے کی اجازت نہیں دیتے ، منٹو تم جیسے مردوں کی ٹھیک لیتا تھا ، اتنی لیتا کہ چیخیں نکل جاتی تھیں
میں نے اس کی بات سُنی اور جھلّا کر کہا
سب بکواس ، اٹھاؤ گلاس ، مارو جھک
یہ سن کر وہ کھلکھلاکر ہنسنے لگی
اور میں وائلڈ ٹرکی کے گھونٹ بھرنے لگا۔۔

Facebook Comments

عامر حسینی
عامر حسینی قلم کو علم بنا کر قافلہ حسینیت کا حصہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply