غزل/میاں آصف افتخار الدین شاہ

باقی نہ رہا عشق ترے حُسنِ بیاں میں
زیبا تو بہت، درد نہیں تیرے فغاں میں

لڑتا ہے کبھی مصلحتوں سے بھی کوئی جنگ
آہن ہی نہیں کچھ بھی ترے تیر، سناں میں

دنیا ہے بہت خوب، یہاں دین سے کیا کام
الله کو بھی توُ ڈھونڈ ترقی کے سماں میں

جدّت ہے کبھی اصل تو تہذیب کبھی نصّ
قرآن تھا میزان کسی اور زماں میں

طاقت کی ہوس یہ کہ ہے شہرت کی بھی خواہش
ہے بیچ رہا دین کو عالِم ہی جہاں میں

اخلاق کا معیار ہے بس اب یہی دنیا
پھٹکار ہے دیں کے دیے ہر سرِّ نہاں میں

Advertisements
julia rana solicitors london

آصف ؔ توُ پکارے ہے کسے درد سنانے
سنتا ہے بھلا کوئی تجھے تیرے جہاں میں؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply