جھوٹ،دھوکہ اور فراڈ /اظہر سیّد

کارپوریٹ مفادات کے تحفظ کیلئے ففتھ جنریشن وار کے نام پر جو پلاٹون کھڑی کی اس نے ایک پوری نسل برباد کر دی ۔ اس قدر زہریلا پراپیگنڈہ کیا میاں نواز شریف،اصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کا نام گالی بنا دیا ۔اب بھگت رہے ہیں۔جو پتھر سیاستدانوں پر پھینکے جاتے تھے اب اپنے ہی سر پر برسنے لگے ہیں۔ پلاٹون باغی ہوئی خیر ہے ٹھیک کر لیں گے لیکن جو نوجوان نسل گمراہ ہو گئی اسے کیسے ٹھیک کیا جائے گا کسی کو کچھ نہیں پتہ۔
آڈیو ویڈیو جاری کرتے رہیں جو نوجوان چھوٹے ،بڑے ،جوان پراپیگنڈہ کے ہمہ رنگ دام میں آکر فرقہ بن چکے ہیں انہیں ٹھیک کرنا ممکن نہیں رہا ۔
اس گروہ کے لوگ ہر آڈیو ویڈیو کو جھٹلا دیں گے کہ فرقہ بن چکے ہیں۔انکی تان اس پر ٹوٹتی ہے ملک ترقی کر رہا تھا اور اب زرمبادلہ کے ذخائر چھ ارب ڈالر ہیں۔
اس قدر گمراہ ہو چکے ہیں ” ابسلیوٹلی ناٹ” والا امریکی الزام سے رجوع کر چکا،جنرل باجوہ سے ہوتا ہوا حسین حقانی پر پہنچ چکا ۔اڈیو لیک میں پکڑا گیا امریکہ دھمکی صرف “کھیلنا تھا ۔مرشد کی کال لیک ہو چکی “ارسلان بیٹا امریکہ نے حکومت گرائی پراپیگنڈہ کرنا ہے” لیکن یہ جہالت اور گمراہی کے اس مقام پر پہنچ چکے ہیں واپسی ممکن نہیں ۔
یہ سزا مالکوں کو تو ملی ہی ہے ناکردہ گناہوں کی اصل سزا عام مڈل کلاس پاکستانی بھگت رہا ہے۔
اسے کیوں نکالا یہ کوئی ملین ڈالر سوال نہیں۔ یہ مالکوں کا اثاثہ تھا ۔عدلیہ ،میڈیا ،مذہب اور طاقت کے بھر پور استمال سے اسے مسلط کیا گیا ۔اخری لمحہ تک اسے عدلیہ ،میڈیا اور طاقتوروں کے سرخیل لوگوں حمائت حاصل رہی لیکن کور کمانڈر کی اکثریت نے اس بوجھ کو مزید اٹھانے سے انکار کر دیا ۔
یہ بوجھ کیوں بن گیا ؟ ساڑھے تین سال کے دوران روپیہ کی قدر 105 سے بڑھا کر دو سو روپیہ تک گرا دی ۔یعنی تمام واجب قرضے دوگنا کر دئے ۔
سستی ایل این جی کی بجائے ڈیزل سے مہنگی بجلی بنا کر توانائی کے شعبہ میں گردشی قرضہ دو ہزار ارب پر پہنچا دیا ۔سی پیک پر کام روک کر چینی قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ ناقابل برداشت بنا دیا۔
تمام دوست ممالک سے تعلقات برباد کر دئے ۔
ملک کے مالک اپنے اس قیمتی اثاثے کو کبھی فارغ نہ کراتے لیکن ملک نادہندہ ہوتا تو اصل میں بلی کے پاؤں جلتے کیونکہ وہی اس ملک کے مالک ہیں اور نقصان بھی انہیں ہی ہوتا ۔اس لئے بلی اپنے بچے پر بیٹھ گئی ۔
اب جو پراپیگنڈہ کا شکار بے شمار دانے اس کی مالا جپتے نظر آتے ہیں وہ اصل میں اسی ففتھ جنریشن وار پراپیگنڈہ سے پیدا انڈے بچے ہیں جو شائد کبھی ختم نہ ہوں جس طرح ڈائنو سارز کے فوسل بنے انڈے ہزاروں سال بعد ملتے ہیں یہ انڈے بھی مستقبل کے فوسل ہیں ۔
حالات اس وقت ٹھیک ہونگے جب عدلیہ اپنی حدود میں رہے گی ۔میڈیا والے قلم کے تقدس پر سودے بازی نہیں کریں گے ۔مالک اپنی اصل حدود میں چلے جائیں گے ۔جب تک بلی چوہے کا کھیل جاری رہے گا اس ملک میں ملکی نہ غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی اور نہ کوئی ملک اعتماد کرے گا ۔
حالات بہت خراب ہیں ۔ادائیگیاں بہت زیادہ ہیں اور جیب خالی ہے ۔ڈرامے جاری رہے تو کل ایٹمی پروگرام پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا اور پرسوں طفیلی ریاست بن کر زندہ رہنا پڑے گا ۔معیشت کمزور ہوتی گئی تو سب دباؤ سے نکل آئیں گے ،طالب علم ،بلوچ ،پختون اور بے شمار مظلوم بھی خوف کی چادر پھاڑ کر باہر نکل آئیں گے ۔
حالات کی نزاکت کو سمجھیں ۔بلی چوہے کا کھیل ختم کریں ورنہ صرف داستانوں میں نام باقی رہے گا اور پچھتاوے کسی کام کے نہیں ہونگے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply