کفارہ کی تعریف، اقسام اورمقادیر/ڈاکٹر محمد عادل

 کفارہ کی تعریف
کفارہ لغت میں کفر سے ماخوذ ہے اور اس کا معنی ہے چھپانا، اس لئے کہ یہ گناہ کو ڈھانپتا اور چھپاتا ہےجیسے کفارۂ ظہار  ۔
کفارۂ کس کو دیا جائے گا؟
کفارہ ہر اس شخص کو دیا جا سکتا ہے جس کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ۔اصول و فروع اور بیوی کفارہ دینے سے کفارہ ادا نہیں ہوتا۔
کفارہ کی اقسام
کفارہ کی چار قسمیں ہیں:
(۱)کفارۂ یمین (۲)کفارۂ صوم (۳)کفارۂ ظہار (۴)کفارۂ قتل
کفارۂ یمین
یمین کی تین قسمیں ہیں: یمین لغو، یمین غموس اور یمین منعقدہ۔ ان تینوں اقسام میں صرف یمین منعقدہ میں کفارہ واجب ہوتا ہے۔
یمین منعقدہ آئندہ زمانے میں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی قسم کھانے کو کہتے ہیں،یمین منعقدہ میں قسم کھانے والا حانث ہو جائے تو اس پر کفارہ لازم ہوتا ہے( )۔
کفارہ یمین کی تفصیل
کفارۂ یمین سے متعلق قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
لیکن پختہ قسموں پر (اللہ تعالیٰ)مواخذہ کرے گا تو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل وعیال کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا اور جس کو میسر نہ ہو وہ تین روزے رکھ لے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے  ۔
اس آیت کریمہ میں یمین کے کفارہ میں مندرجہ ذیل امور میں کسی ایک کو اختیار کرنے کا پابند بنایا گیا ہے:
نمبر۱: دس مسکینوں کو متوسط درجہ کا کھانا صبح و شام کھلانا۔
نمبر۲: دس مسکینوں کو کپڑا دیا جائے مثلا کرتا وغیرہ۔
نمبر۳: کوئی مملوک غلام آزاد کر دیاجائے ۔
نمبر۴: تین دن مسلسل روزے رکھے جائیں،لیکن روزوں کا حکم دیتے ہوئے فرمایا :اگر حانث شخص اول الذکر تین امور پر قادر نہ ہو تو مسلسل تین دن روزے رکھے گا( )۔
کفارۂ صوم
روزے کا کفارہ اس شخص پر لازم ہوگا جو رمضان کے فرض روزے کی نیت صبح صادق سے پہلے کر چکا ہواور پھر بغیر کسی عذر کے عمداً روزہ توڑ دے۔
روزے کاکفارہ
روزے کے کفارہ ایک حدیث مبارک میں بیان ہوا ہے:
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس کہا اے رسول اللہ ﷺ! میں ہلاک ہوا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :کیا ہوا؟ اس نے عرض کیا : میں نے رمضان کے دن میں اپنی بیوی سے جماع کیا ہے ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی غلام کو آزاد کرو۔اس نے کہا : نہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا : مسلسل دو مہینے روزے رکھنے کی طاقت ہے، تو اس نے کہا : نہیں۔ رسول اللہﷺنے فرمایا: کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی طاقت ہے ۔ اس نے کہا : نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ ۔پس وہ بیٹھ گیا ۔ ٔ( )۔
اس حدیث مبارک سے معلوم ہوتا ہے کہ روزے کے کفارہ میں تین چیزیں واجب ہوتی ہیں:
نمبر۱: غلام آزاد کرنا۔
نمبر۲: دو ماہ مسلسل روزے رکھنا۔
نمبر۳: ساٹھ (۶۰)مسکینوں کو کھانا کھلانا۔
اگر کسی میں دو ماہ مسلسل روزے رکھنے کی طاقت و قدرت نہ ہو تو پھرساٹھ مسکینوں کو کھلانا ہوتا ہے، اس کی صورت یہ ہوگی کہ یا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے گا یا ایک ہی مسکین کو ساٹھ دن کھانا کھلائے یا صدقۂ فطر کی مقدار میں ہر ایک مسکین کو غلہ دے یا ایک ہی مسکین کو ساٹھ دن تک ہر روز صدقۂ فطر کی مقدار میں غلہ یا اس کی قیمت دیتا رہے۔
ظہار کی تعریف
ظہار اپنی بیوی کومحرمات ابدیہ جیسے ماں سے تشبیہ دینا یا اس کے کسی ایسےعضو سے تشبیہ دینا جس کو دیکھنا جائز نہ ہو ( )۔
ظہار کا کفارہ
کفارۂ ظہار کے متعلق قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
اور جو لوگ اپنی بیویوں کو ماں کہہ بیٹھیں پھر اپنے قول سے رجوع کرلیں تو (ان کو) ہم بستر ہونے سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا (ضروری) ہے۔ (مومنو) اس (حکم) سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے۔جس کو غلام نہ ملے وہ مجامعت سے پہلے متواتر دو مہینے کے روزے (رکھے) جس کو اس کا بھی مقدور نہ ہوا (اسے) ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا (چاہیئے) ( )۔
یہی حکم احادیث مبارکہ سے بھی ثابت ہوتا ہے۔
مذکورہ بالا آیات و احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کفارۂ ظہار میں تین چیزیں واجب ہوتی ہیں:
نمبر۱: غلام کا آزاد کرنا
نمبر۲: دو مہینے متواترروزے رکھنا۔
نمبر۳: ساٹھ(۶۰) مسکینوں کو کھانا کھلانا
کفارۂ قتل
قتل کی تین اقسام یعنی شبہ عمد،قتل خطاء اورقائمقام خطاء میں دیگر چیزوں کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہوتا ہے۔
کفارۂ قتل کے متعلق سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہیئے اور جس کو یہ میسر نہ ہو وہ متواتر دو مہینے کے روزے رکھے( )۔
مطلب یہ کہ کفارۂ قتل میں دو چیزوں میں سے ایک کا اختیار ہے:
نمبر۱: مؤمن غلام کا آزاد کرنا
نمبر۲: دو مہینے متواتر روزے رکھنا
ان کفارات کے علاوہ جو انسان پر زندگی میں لازم ہوتی ہیں ایک اور قسم کا کفارہ بھی ہے۔
کفارۂ نماز
نماز کے کفارہ کے متعلق فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
ترجمہ:جب آدمی مر جائے اور اس پر فوت شدہ نمازیں ہوں ، پس اس کو چاہیئے کہ وصیت کرے نمازوں کا (اور کفارہ ادا کریں اس کے ورثاء ) اس کے ایک تہائی مال سے اور ہر نماز کے بدلے آدھا صاع گندم اور وتر نماز کے بدلے آدھا صاع گندم اور ہر روزے کےبدلے آدھا صاع گندم دیدے ( )۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

حوالہ جات
( 1) الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ، ۳۵ : ۳۷
( 2)   ایضاً
( 3) سورۃ المائدۃ، ۵ :۸۹
( 4) فتح القدیر،۵ : ۷۶
( 5) سنن الترمذی، ابواب الصوم ،باب ما جاء فی کفارۃ الفطر، رقم الحدیث: ۷۲۴
( 6) فتاویٰ عالمگیری،۱ : ۵۰۵
( 7) سورۃ المجادلۃ،۵۸ : ۲
( 8) سورۃ النساء،۴: ۹۲
( 9) فتاویٰ عالمگیری،۱ :۱۲۵

Facebook Comments

ڈاکٹر محمد عادل
لیکچرار اسلامک اسٹڈیز باچا خان یونیورسٹی چارسدہ خیبر پختونخوا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply