لیجنڈ مصنفہ بانو قدسیہ (28نومبر 1928-4 فروری 2017) کا مشہور زمانہ ناول “راجہ گدھ” فرد اور سوسائٹی کے تعلق، ان کے مسائل ، جذبات و احساسات اور مذہبیات و نفسیات کا بڑا گہرا علمیاتی تناظر پیش کرتا ہے۔ یہ ناول ہمارے نوجوانی کے رومانس کا حصہ رہا، بانو قدسیہ کے انتقال پر سوگوار مزاجی میں اس کا پی ڈی ایف ورژن کھول کر الٹ پلٹ کرنا شروع کیا تو، شاید اپنی اور اپنی کمیونٹی کی بپتا کو دیکھ کر، ان الفاظ پر قلب و نظر ٹھر سے گئے:
“تعلیم و تدریس کی بڑی بد نصیبی یہ ہے کہ عام استاد عموماً اوسط درجے کا شخص ہوتا ہے،اور وہ ذہنی ، جسمانی اور جذباتی طور پر لکیر کے فقیر قسم کی باتیں سوچتا ہے۔”
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں