• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • مصنوعی کوکھ ؛اب عورتیں اپنی مرضی کا بچہ پیدا کرسکیں گی

مصنوعی کوکھ ؛اب عورتیں اپنی مرضی کا بچہ پیدا کرسکیں گی

جینیاتی انجینئرنگ کی مدد سے ماں کی کوکھ کے بغیر بچوں کی افزائش اور ان میں اپنی مرضی کی خصوصیات شامل کی جاسکیں گی۔

مصنوعی رحم کے ذریعے بچوں کی افزائش فی الحال صرف ایک تصور ہے جو برلن میں مقیم یمنی مالیکیولر بایولوجسٹ ہاشم الغیلی کے دماغ کی اختراع ہے۔

اس تصوراتی ٹیکنالوجی کے ذریعے والدین اپنے بچے میں ذہانت، قد، بالوں، جلد اور آنکھوں کا رنگ بھی اپنی پسند کے مطابق منتخب کرسکتے ہیں۔

سائنسدان اگر اس منصوبے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس کے بعد بچہ پیدا کرنے کیلئے ماں کی کوکھ درکار نہیں ہوگی بلکہ مصنوعی انکیوبیٹرز کی فیکٹری میں بچے پیدا ہوں گے۔

2017 میں سائنسدانوں نے ’’بائیو بیگ‘‘ نامی مصنوعی کوکھ ایجاد کی تھی جسے بھیڑ کے بچوں کی افزائش کے لیے استعمال کیا گیا۔

بائیو بیگ کے کامیاب تجربے کے بعد اب سائسندان انسانوں کی پیدائش کے لئے بھی اسی قسم کی مصنوعی کوکھ کی ایجاد پر کام کررہے ہیں۔

مصنوعی رحم کی مدد سے بانجھ پن کا شکار جوڑوں اور حمل کی پیچیدگیوں کی وجہ سے انسانی تکالیف کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

مرد اور عورت کے اسپرم کو نقلی رحم میں لگانے سے پہلے جینیاتی طور پر اس میں تبدیلی کرکے بچے کا قد، بالوں اور آنکھوں کا رنگ بھی اپنی پسند کے مطابق رکھا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا میں انسانوں کی آبادی 8 ارب سے تجاوز کرچکی ہے لیکن یہ بھی حقیقیت ہے کہ گزشتہ 100 برسوں کے دوران شرح پیدائش میں کمی ہوئی ہے۔

اسی بنیاد پر گزشتہ برس ایلون مسک نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ہمیں آبادی کے خاتمے کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہونا چاہیے کیونکہ اگر زمین پر انسانوں کی آبادی کم ہوگی تو مریخ کیلئے بھی انسان نہیں ہوں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ایلون مسک کی یہ بات دنیا کے ایک بڑے طبقے کی جانب سے کہی جارہی ہے کیونکہ ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ ایک صدی کے دوران بانجھ پن میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply