سماج (8) ۔ وہیل/وہاراامباکر

سپرم وہیل سمندر کا بڑا جانور ہے۔ ہاتھیوں کی طرح ہی ان میں سوسائٹی مادہ وہیل پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ چھ سے چوبیس کا گروپ ہوتا ہے۔ جبکہ نر وہیل اکیلے گھومتے پھرتے رہتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

وہیل کے یہ گروپ “یونٹ سوسائٹی” کہلاتے ہیں اور دہائیوں تک یکجا رہتے ہیں۔ زیادہ تر ممبران تمام زندگی اس کا حصہ رہتے ہیں۔ اگرچہ کئی بار کوئی ممبر کبھی کسی دوسرے گروپ میں بھی چلا جاتا ہے۔ (اس کی وجہ ہمیں معلوم نہیں)۔ اور یہ رشتہ داروں کے گروپ نہیں ہوتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کم سِن سپرم وہیل کچھ آوازیں سیکھتی ہے۔ یہ چند clicks کا سیٹ ہے جو کوڈا کہلاتا ہے۔ ایک کوڈا ایک “یونٹ سوسائٹی” کی پہچان ہے۔ ان کو شناخت کے لئے اور اپنی حرکات کو co-ordinate کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
اور یہ یونٹ پھر قبیلوں کا حصہ ہوتے ہیں۔ اور ہر قبیلے کے کوڈا کا ایک سیٹ ہے۔ بحرالکاہل میں ایسے پانچ قبائل موجود ہیں۔ ہر قبیلے میں سینکڑوں یونٹ ہو سکتے ہیں جو کہ ہزاروں مربع کلومیٹر پر پھیلے ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ ان کی اپنی زندگی اپنے یونٹ میں زیادہ گزرتی ہے لیکن ان کے لیے قبیلے کی ممبرشپ بھی اہم ہے۔ صرف اپنے قبیلے کے یونٹ ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں۔ اور کئی بار ملکر شکار کرتے ہیں۔
وہیل کی دنیا میں الگ قبائل کی آپس میں جنگ نہیں ہوتی۔ اور ان کا علاقوں پر دعوٰی بھی نہیں ہوتا۔ لیکن الگ قبائل ایک دوسرے سے کتراتے ہیں اور قریب نہیں آتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہیل کی سوسائٹی اسے تحفظ دیتی ہے۔ بچے پالنے کے وقت دیکھ بھال کے لئے ہاتھ بٹایا جاتا ہے۔ ایک دوسرے سے علم کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ کہاں جانا ہے۔ کہاں غوطہ لگانا ہے۔ کہاں جزیرے ہیں۔ کیا کھانا ہے۔ ان تفصیلات کو جاننے کی اہمیت ہے۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہر قبیلے کی خوراک بھی ایک سی نہیں۔ ہر قبیلہ squid کی مختلف انواع کو خوراک بناتا ہے۔ اور اس کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ مختلف قسم کے موسم مختلف قسم کے قبیلے کے لئے زیادہ سازگار ہیں۔ ایل نینو کے گرم سالوں میں ایک قبیلہ بہت اچھی طرح رہتا ہے۔ خیال یہ ہے کہ ہر قبیلے کی شکار کرنے کی تکنیک بھی فرق ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہیل میں پائے جانے والے یہ فرق جینیاتی نہیں ہیں۔ ان میں نر کسی بھی قبیلے کے ساتھ وقت آنے پر میل ملاپ کو تیار رہتے ہیں۔ اس لئے الگ قبائل میں جینیاتی کوڈ مختلف نہیں ہے۔ ان کی روایات اور حکمتِ عملی کلچرل ہے۔ وہیل اپنے قبائلی بزرگوں سے انہیں سیکھتی ہیں۔ (ڈولفن بھی اسی طرح سے اپنے بڑوں سے شکار کی تکنیک سیکھتے ہیں)۔
ان کی آواز کے کوڈا کی سادگی کا مطلب یہ ہے کہ یہ تقریباً ناممکن ہے کہ قبائلی شناخت میں کسی کو بھی دھوکا ہو۔ ان کی بولیاں اور لہجے اپنی قومی شناخت کروا دیتے ہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply