سماج (5) ۔ گمنام/وہارا امباکر

سن 1997 میں دو کیمسٹ اپنی لیبارٹری میں کاکروچ اور ارجنٹائن چیونٹیاں پال رہے تھے۔ ان کی تحقیق pest control پر تھی۔ لیبارٹری کے اسسٹنٹ نے فیصلہ کیا کہ چیونٹیوں کیلئے کاکروچ اچھی خوراک ہو گا۔ اس کے بعد جو ہوا وہ ایک عجیب اور حیران کن دریافت تھی۔

Advertisements
julia rana solicitors

ایک روز ان چیونٹیوں نے کاکروچ کھانے کے بجائے ایک دوسرے کو مارنا شروع کر دیا۔ جلد ہی اس کی وجہ کا علم ہو گیا۔ لیبارٹری اسسٹنٹ نے چیونٹیوں کو کھانے کیلئے جو کاکروچ دیا تھا، وہ مختلف تھا۔ یہ افریقن نوع تھی۔ اور جو چیونٹی بھی اس نئے کاکروچ کو چھوتی تھی، وہ اپنی ساتھیوں کے ہاتھوں ذبح کر دی جاتی تھی۔
مسئلہ بو کا تھا۔ زیادہ تر کیڑے آپس میں رابطہ کیمیکلز کے ذریعے کرتے ہیں جو فیرومون کہلاتے ہیں۔ یہ خاص غدود سے خارج ہوتے ہیں۔ ان کے ذریعے خطرے کا یا خوراک تک راستے کا بتایا جاتا ہے۔ کالونی کی ممبرشپ کا نشان بھی اس کیمسٹری سے دیا جاتا ہے۔ اگرچہ چیونٹیاں ایک دوسرے کو ان کی ذاتی بو سے نہیں پہنچانتیں (کئی دوسرے جانور ایسا کرتے ہیں) لیکن یہ اپنی کالونی کے ممبران کی شناخت کی پہچان اس سے کرتے ہیں۔ جب تک کسی کے پاس مشترک شناخت ہے، یعنی اس کی بو اپنے والی ہی ہے تو وہ “ہم” میں سے ہے۔ اس کا تعلق ہائیڈروکاربن مالیکیولز کی ٹھیک combination سے ہے۔ یہ بو (یا ذائقہ، کیونکہ چیونٹی اس کی پہچان چھو کر کرتی ہے) ایک جھنڈے کی طرح کا ہے جو ہر چیونٹی نے پہنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی اپنوں میں سے نہیں تو وہ جلد ہی پہچانا جاتا ہے۔
چیونٹی کے پاس ہتھیار ڈالنے کا یا امن کا سفید جھنڈا لہرانے کی طریقہ نہیں تو ایسی بدقسمت چیونٹی جو اپنی سرحد سے باہر چلی جائے، اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے۔
اس روز لیبارٹری میں جو کاکروچ ڈالا گیا تھا، اتفاق سے اس کی بو میں وہ اہم اجزا پائے جاتے تھے جن کی مدد سے چیونٹیاں اپنے گروہ کو پہنچانتی ہیں۔ جن چیونٹیوں نے خوراک کے لئے اسے چھوا تھا، ان پر یہ ہائیڈروکاربن لگ گئے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ باقی سب کے لئے وہ اپنی کالونی کی نہیں رہی تھیں اور ان کے ساتھ دشمن والا سلوک ہوا تھا۔ اور چیونٹیوں کی دنیا میں دشمن کو زندہ رہنے کا حق نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شناخت کے یہ نشان سماجی کیڑوں کے لئے ممکن بناتے ہیں کہ وہ فرداً فرداً سب کو جانے بغیر بڑی سوسائٹی قائم کر سکیں۔ خواہ یہ چھوٹی ہو یا پھر ارجنٹائن چیونٹی ہو جس کی سوسائٹی کے ایک ارب ممبران دور دراز تک پھیلے ہوں۔ شناخت کے نشانات کی وجہ سے یہ ممکن ہوتا ہے کہ گمنام افراد پر مشتمل عظیم الشان سوسائٹی وجود قائم رکھ سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگرچہ کاکروج کی مثال اس بات کا ثبوت ہے کہ ماحول کا کالونی کی شناخت پر اثر ہو سکتا ہے لیکن سپرکالونی شناخت کے نشان بنیادی طور پر جینیاتی ہوتے ہیں۔ چیونٹیوں کی کالونیوں کی سرحدیں بہت ہی پریسائز طریقے سے طے ہوتی ہیں۔ کلومیٹروں پر پھیلی سپرکالونیوں میں بھی سنٹی میٹر کی سطح تک سرحدوں کے تعین کئے جاتے ہیں۔
ہائیڈروکاربن کی یہ بو جین کے کوڈ سے بنتی ہے۔ ماحول اور غذا سے اس پر ہونے والا اثر کم ہوتا ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply