بے حس اور غدار قوم۔۔بلال شوکت آزاد

جب قومیں بے حس اور خود غرض ہوں, جب اپنا تشخص قوم کو بے معنی لگے, جب غیر اقوام اور غیر ممالک کی محبتوں کے چراغ دلوں میں منور ہوں, جب ثقافتی یلغار کا جادو سر چڑھ کر بولے تو صاحب نظریہ, دین, غیرت, حمیت, ہمت اور خفت رخصت ہوجاتی ہے۔پھر سانحات کا رونما ہونا عام بات ہوتی ہے۔

ارے صاحب بالغ تو بالغ پھر بچوں کی گردن پر بھی دشمن چھری چلائے تو فرق نہیں پڑتا۔

16 دسمبر 2016 ہو یا 16 دسمبر 1971,۔۔ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا سب سامنے ہے۔

جب تک ہمارے گھروں میں ہمارے دلوں میں ہمارے دماغوں میں بھارتی ثقافت اپنی فلموں ڈراموں ریالٹی شوز اور کھیل کود کے سہارے موجود رہے گی تب تک قومی وملی غیرت کا بیک وقت جاگنا ناممکن ہے۔جب سرمایایہ ہم ادا کررہے ہیں ہماری تباہی کا اپنے دشمن کو تو وہ کیونکر ہماری نظریاتی اور جغرافیائی سرحدیں پامال نہیں کرے گا۔جب مال مفت بے دام ہاتھ میں ہو تو شیطانی کام ہی سرزد ہوتے ہیں۔بھارت کا میڈیا جب بھی کھول لیں آپ کو ہر وقت وہاں پر پاکستان مخالفت نظر آئے گی۔وہ ہر وقت اسکولوں سے لے کر میڈیا تک عوام کی ذہن سازی اس طرح کرتے ہیں کہ کوئی پاکستان کا صرف نام لے وہاں اور زندہ لوٹ جائے ممکن نہیں۔پھر صاحبو دہشت گرد اور شدت پسند قوم بھی ہم ہیں۔کتنا مضحکہ خیز الزام ہے۔جو قوم اپنے دشمنوں سے پیار کرے وہ شدت پسند اور دہشت گرد کیسے؟

16 دسمبر 1971 سے 16 دسمبر 2014 تک کتنا عرصہ گزرا۔ہمارے دلوں میں بھارت سے نفرت کی کیفیت کیا رہی سب جانتے ہیں۔لیکن خیال آیا کہ لو اب تو ایک سنگین سانحہ ہوا چلو جو گزر گیا سو گزر گیا اب قوم غیرت کھائے گی۔لیکن صاحبو ایسا نہ  ہونا تھا نہ ہوا۔16 دسمبر 2014 سے آج 16 دسمبر 2017 تک ذرا نظر دوڑالیں۔کتنی بھارتی فلموں کو ہم نے دیکھا اور بھارت کو اس سانحے کا خرچہ پانی واپس کیا۔اور تو اور فینٹم, بے بی, ہولی ڈے, غازی اٹیک اور بجرنگی بھائی جان جیسی پاکستان مخالف فلمیں بھی نہیں چھوڑی ہم نے۔پھر کس منہ سے ہر سال ہم ان قومی و تاریخی سانحات کو یاد کرکے روتے ہیں۔کیوں فیسبک و ٹویٹر پر منافقت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔کیوں حب الوطن بننے کا ڈھونگ رچاتے ہیں۔کیوں ان دشمنوں کے تحائف سانحات پر ہم فلمی آنسو بہاتے ہیں۔کیوں آخر کیوں؟

Advertisements
julia rana solicitors

ہم بے غیرت اور بے حس اور من حیث القوم غدار ہیں۔دشمن کی مار کھا کر غیرت نہیں جاگتی اس لیے بے غیرت۔اپنے بچے, بوڑھے اور جوانوں کی لاشیں اٹھاتے ہیں لیکن ان کی قربانی کا احساس نہیں اور نہ اپنے دشمن کو پہچانتے ہیں اس لیے بے حس ہیں۔اور اپنے نظریات اور عقائد تک فراموش کرکے, غیرت اور احساس سے ہاتھ دھو کر ہم اپنے شہدا سے غداری کے مرتکب ہیں اس لیے غدار ہیں۔اگر غیرت کھا کر مر نہیں سکتے تو کم ازکم مرنے والوں سے منافقت  ترک کرو اور ایک  راہ چنو۔یا تو خالص پاکستانی مسلمان بنو یا پھر خالص بھارتی ہندو بن جاؤ۔ورنہ یہ پاکستانی بھارتیوں والا منافقانہ نقاب مت چڑھاؤ چہروں پر۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply