ٹام اینڈ جیری

چوہا : " ٹھہرو ۔۔۔۔۔۔۔ یہ میرا شکار ہے "
بلا : " نہیں یہ میرا شکار ہے اور یہ تمہارے بس کا ہے بھی نہیں "
چوہا : " دیکھو تم مجھے چیلنج نہ کرو میں اس سے بڑے شکار بھی کر سکتا ہوں "
بلا : " نہیں میں تم پر اعتماد نہیں کر سکتا "
چوہا : " مت بھولو کہ تم نے اس علاقہ میں جتنے بھی کامیاب شکار کیے ہیں ان میں میری معاونت کے بنا تمہاری کامیابی ممکن ہی نہیں تھی "
بلا : " تم احسان جتانے کی پوزیشن میں ہرگز نہیں کہ تم نے ہر مدد پر قیمت وصول کی ہے "
چوہا : " دیکھو یہ میرا بل ہے اور یہاں جو بھی ہے میرا مہمان ہے تم یہاں میری اجازت کے بنا شکار نہیں کر سکتے "
بلا : " کون روکے گا مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ تم "
چوہا : " تم مجھے چیلنج مت دو اور سنو کسی کو بھی کمزور مت سمجھو "
بلا : " میں تمیں کچھ بھی نہیں سمجھتا "
چوہا : " تو کیا ساری دنیا کی شکار گاہیں ختم ہو گئی ہیں جو تم نے میرے بل کا رخ کر لیا ہے "
بلا : " تم جانے کس خوش فہمی میں ہو مجھے تمہارے اس تاریک بل سے کوئی دلچسپی نہیں جہاں آج تک روشنی کی ایک کرن نہ پہنچی ہو ۔۔۔۔۔۔ "
چوہا : " پھر کیوں پیچھے پڑے ہو میرے بل کے "
بلا : " کیونکہ تم نے اس تاریک بل میں کچھ خطرناک چوہے پال رکھے ہیں "
چوہا : " دیکھو تمیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے یہاں اس بل میں تو سب مل جل کر رہتے ہیں یہاں کوئی خطرناک چوہا نہیں "
بلا : " مجھے بے خبر نہ سمجھو یہ یہاں بھی سکون سے نہیں رہتے اور ہر طاقتور چوہا ہر کمزور چوہے کو کھا جاتا ہے اور یہاں سے باہر نکل کر یہ ان بستیوں کا رخ کرتے ہیں جو چین و سکون سے رہ رہی ہوتی ہیں اور پھر وہاں یہ فساد پھیلاتے ہیں "
چوہا : " تم خود بھی تو سالہا سال سے دنیا بھر میں یہی کھیل ، کھیل رہے ہو "
بلا : " میں طاقتور بلا ہوں ، تم کمزور چوہے کیا میری برابری کروگے "
چوہا : " یقین کرو میرے بل میں کوئی فسادی چوہا نہیں "
بلا : " بیشک چوہا تو کوئی فسادی نہیں ہوتا مگر تم ہر چوہے کو فسادی بنانے پر تلے ہوئے ہو "
چوہا : " یہ مجھ پر الزام ہے میں تو محبت اور روا داری کا درس دیتا ہوں "
بلا : " تم اور محبت و رواداری ( قہقہہ ) "
چوہا : " تم مجھے غصہ دلا رہے ہو "
بلا : " غصہ کر کے کیا کرو گے اپنا ہی نقصان کرو گے "
چوہا : " پھر میں کیا کروں "
بلا : " تمام فسادی چوہے میرے حوالے کر دو یا ٹھکانے لگا دو اب تم زیادہ عرصہ انکی حفاظت نہیں کر پاؤ گے ۔ یاد کرو تم نے نہایت چالاکی سے ایک بزدل چوہے کو ہماری نظروں سے بچانے کیلئے اپنی بل سے کچھ دور چھپا کر رکھا ہوا تھا اس فسادی چوہے کو کیا تم بچا سکے ۔۔۔۔۔۔ میں نے کس قدر آسانی سے اسکا شکار کر لیا "
چوہا : " پھر "
بلا : " پھر کیا تم ان چوہوں کو بھی نہیں بچا سکو گے اور انکے چکر میں خود بھی مارے جاو گےلہذا میرے راستے سے ہٹ جاو "
چوہا : " کیا فسادی چوہے صرف میرے بل ہی میں ہیں "
بلا : " تم انھے پالتے ہو اور پھر پوری دنیا میں پھیلا دیتے ہو "
چوہا : " دیکھو کیا ہم دوست بن کر مل کر شکار نہیں کر سکتے "
بلا : " نہیں اب یہ ممکن نہیں رہا اب میں اپنی قوم سے وعدہ کر چکا ہوں کے دنیا بھر سے فسادی چوہوں کا خاتمہ کر کے رہوں گا "
چوہا : " سوری دوست اب میں پرانی قیمت پر تمہاری خدمت نہیں کر سکوں گا مجھے اور خریدار بھی مل گئے ہیں "
بلا : " ہم قیمت بڑھا دینگے "
چوہا : " ایسی صورت میں مجھے تابعدار پاو گے می لارڈ "

Facebook Comments

کاشف رفیق محسن
اسلام انسانیت کا مذہب ہے ، انسانیت ہی اسلام کا اصل اور روشن چہرہ انسانیت ہی میرا مذہب

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply