درست فیصلوں کا دن۔شاہد خان بلوچ

سپریم کورٹ میں کل کے  تین بڑے فیصلوں نے تجزیہ نگاروں کو عجیب گومگو کی سی صورتحال میں مبتلا کر دیا ہے. کسی کو اس میں پی ٹی آئی  کی جیت نظر آرہی تو کسی کو ن لیگ کی اور بہت سے لوگ اسے شطرنج کی بڑی بازی کے تین پتے سمجھ رہے ہیں مگر ایک لمحے کے لیے سیاست سے ہٹ کر قانون اور منطق کے مطابق تینوں فیصلوں کو پرکھیں تو یہ تینوں انتہائی درست فیصلے دکھائی دیتے ہیں.

حدیبیہ کیس سے شروع کرتے ہیں. قانون کے مطابق کسی بھی کیس کی اپیل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 90 دن کا وقت ہوتا ہے جبکہ اس کیس میں سات سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا. اب اگر قانون سے   انحراف کرنا ہو تو سپریم کورٹ کو کوئی بڑی وجہ بتا کر قائل کرنا پڑنا تھا مگر ن لیگ کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی نیب آخر سپریم کورٹ کو بڑی وجہ کیوں بتاتی اور سپریم کورٹ بغیر کسی بڑی وجہ کے قانون سے انحراف کیوں کرتی؟

عمران خان کیس بڑا سادہ اور واضح تھا. پیسہ پاکستان آیا تو منی لانڈری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا. نیازی سروسز عمران خان کی نہیں اس کی شادی شدہ بہن کی ہے جو کہ عمران کی ڈیپینڈنٹ ہی نہیں. لندن فلیٹ اس نے ظاہر کیا ہوا ہے. منی ٹریل اس نے مکمل جمع کرا دی ،تھینکس ٹو جمائمہ. غیر ملکی فنڈنگ پر زیادہ سے زیادہ فنڈ ضبط کیا جا سکتا  ہے نا اہل نہیں، وہ بھی اگر ثابت ہو جائے  جو کہ ابھی تک نہیں ہوئی. سپریم کورٹ نے کہا کہ عباسی نے عمران کے خلاف اپیل کی ہی بد نیتی پر تھی، جو صاف ظاہر ہے.

جہانگیر ترین پر تین الزام تھے. پہلا یہ  کہ لیز والی زمین پر ٹیکس نہیں دیا گیا. کورٹ نے ریجیکٹ کر دی’ کیونکہ لیز والی زمین پر ٹیکس انکم ٹیکس میں  شامل ہوتا  ہے اور انکم ٹیکس جہانگیر ترین کا درست ہے. دوسری اپیل اس کے خلاف ان سائیڈ ٹریڈ نگ کی تھی جس پر وہ پہلے ہی سزا بھگت چکا تھا اس لیے اس پر دوبارہ سے سزا نہیں دی جا سکتی. تیسرا الزام یہ تھا کہ جہانگیر ترین کا لندن ٹرسٹ جو اس کے بیٹے کی ملکیت ہے دراصل جہانگیر ترین کے پیسے سے بنا ہے اس لیے وہ جہانگیر کا اثاثہ ہے جو اس نے ظاہر نہیں کیا. جہانگیر ترین نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پیسہ جہانگیر ترین کا تھا تو سپریم کورٹ نے اسے اس بات پر نا اہل کیا کہ جب پیسہ تمھارا تو اثاثہ بھی تمھارا ہوا، جبکہ تم نے اسے بیٹے کے نام ظاہر کر کے دھوکہ دینے کی کوشش کی.

Advertisements
julia rana solicitors

اس میں تحریک انصاف کے لیے اچھی خبر یہ ہے  کہ جہانگیر ترین کے خلاف کوئی  کرپشن ریفرینس نہیں بنایا گیا جس کا مطلب ہے کہ نا اہلی کرپشن پر نہیں بلکہ اثاثے چھپانے پر ہوئی ہے  جو کہ ایک اخلاقی مسئلہ ہے مگر چوری نہیں!Save

Facebook Comments

Shahid Baloch
شاہد اقبال خان پی ایچ ڈی بزنس ایڈمنسٹریشن کے طالبعلم ہیں اور سپیریر ہونیورسٹی لاہور کے ساتھ وابستہ ہیں۔ پاکستانی سیاست، معاشرتی مسایل، معیشت اور کرکٹ جیسے ٹاپکس پر لکھتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply