• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • وارث شاہ کے ہاں تصورِ جوگ و صوفیت کی یکتائی ۔-4/کاشف حسین سندھو

وارث شاہ کے ہاں تصورِ جوگ و صوفیت کی یکتائی ۔-4/کاشف حسین سندھو

جوگ کو ھم ہندو یا ہندوستانی تصوف کہہ سکتے ہیں جبکہ صوفی ازم مسلم بیانیے سے نکلا تصور ھے میں نے کہا تھا کہ میں وارث کے تصورات سے حیرت نہیں بلکہ حیرتوں میں مبتلا ھو گیا تھا آج جس موضوع پہ بات کرنے لگا ہوں اس نے مجھے سب سے زیادہ حیرت میں مبتلا کیا اسلیے کیونکہ وارث فقر کے ہندو اور مسلم تصور کو اس طرح ملا کر دکھاتے ہیں کہ دونوں کی بنیادی فکر ایک ہی دکھتی ھے سیدھے لفظوں میں یہ کہ وہ دونوں میں امتیاز کے قائل ہی نہیں یہاں آخری بات پہلے کر دینے میں حرج نہیں جب بالناتھ وارث کو مکالمے کے آخر میں جوگ دینے کو تیار ھو جاتا ھے تو اس موقع پہ پانچوں پیر ( بہاوالدین زکریا رح ، فرید الدین شکر گنج رح ، سید جلال الدین سرخپوش بخاری ، خواجہ خضر رح ، اور لعل شہباز قلندر ) بھی آ موجود ہوتے ہیں اور رانجھے کو ہیر بخشنے کے لیے بارگاہِ رب العزت میں ناتھ کے ہمراہ دعا کرتے ہیں
ناتھ میٹ اکھیں درگاہ اندر نالے عرض کردا نالے سنگ دا جی
اسمان تے زمین دا وارثی توں تیرا وڈا پسارڑا رنگ دا جی
سبھ چھڈ برائیاں بنھ تقویٰ لاہ آسرا ساک تے انگ دا جی
توں رب غریب نواز صاحب سوال منناں اوس ملنگ دا جی
پنجاں پیراں درگاہ وچ عرض کیتی دیہو فقر نوں چرم پلنگ دا جی
وارث شاہ ہن جنہاں نوں رب بخشے تنہاں نال کیہ محکمہ جنگ دا جی
میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ قدیم پنجابی سماج بلکہ وادیء سندھ کا سماج ہندو مسلم مذاہب کی بحث سے ہٹ کر وحدت الوجودی فکر کی روادار روایت کا زیادہ اسیر تھا جو آج ہمیں عجیب محسوس ھو گی لیکن یہی حقیقت ھے خود میں نے اپنے بزرگوں میں اسی فکر کے اثر کو واضح طور پہ محسوس کیا ھے وارث بھی اسی فکر کے وارث تھے
وارث شاہ میاں ہمہ اوست جاپے سرب مئی بھگوان پایائی”
ہمہ اوست وحدت الوجودی صوفیاء کا نعرہ تھا جسکا مطلب ھے کہ ساری کائنات خدا کے وجود ہی کا حصہ ھے کچھ بھی اسکے وجود سے باہر نہیں وارث کہتے ہیں کہ ہر شے میں رب کا ظہور ھے ہم نے سب میں بسنے والے رب کو پایا ھے
یہاں وادیءسندھ کے ایک اہم مفکر شاہ عبداللطیف بھٹائی یاد آتے ہیں جنکے بارے قاضی صاحب نے لکھا تھا کہ وہ ہر سال ہنگلاج ماتا کے مندر پہ یاتریوں کے ہمراہ پیدل سفر کر کے حاضری دیتے تھے یہ ہمہ اوست کی کیفیت ھے جس میں نشان پیچھے رہ جاتے ہیں اور ہستی کا کیف باقی رہتا ھے
اب جوگ کی تعلیمات پہ وارث کی فکر کی روشنی میں بات کرتے ہیں جس سے جوگ اور صوفی تعلیمات کی یکتائی واضح ھو جائے گی
یہاں پہلے تو ایک مصرعہ اس بند سے بیان کیا جائے گا جو وارث نے جوگ پہ تنقید کے ضمن میں کہا ھے لیکن یہاں مقصد یکتائی کا بیان ھے تو اس پورے بند کو بعد میں “جوگ پہ وارث کی تنقید ” کے موضوع پہ زیرِ بحث لایا جائے گا
” منگ کھاونا اتے مسیت سونا نہ کجھ دیونا تے نہیں لیونا جے ”
وارث کہتے ہیں کہ جوگی مانگ کر کھاتے ہیں اور مسجد میں پڑ کر سو رہتے ہیں نا کسی کو کچھ دینے کے قابل ھوتے ہیں نا لینے کے ۔ کیا یہ مصرعہ حیران کر دینے والا نہیں ؟ آج کسی ہندو جوگی کا مسجد میں پڑ کر سو رہنا تو دور کی بات ھے گھس جانا ہی اچھے بھلے فساد کا باعث بن سکتا ھے
وارث رانجھے کے جوگ سے فیض لینے کی غرض و غایت جس طرح بیان کرتے ہیں اس سے آپ نہیں جان سکتے کہ یہ عرض کسی مسلم فقیر سے کی جا رہی ھے یا ہندو جوگی سے ۔
ٹلے جائیکے جوگی تھے ہتھ جوڑے سانوں آپنا کرو فقیر سائیں
صدق دھار کے نال یقین آیا اسیں چیلڑے تے تسیں پیر سائیں
بادشاہ سچا رب عالماں دا فقر اوس دے ہین وزیر سائیں
بناں مرشداں راہ نہ ہتھ آوے ددھ باجھ نہ ہووے ہے کھیر سائیں
یاد حق دی صبر تسلیم نہچا تساں جگ دے نال کیہ سیر سائیں
فقر کل جہان دا آسرا ھے تابع فقر دے پیر تے میر سائیں
تینوں چھڈ کے جاں میں ھور کس تھے نظر آؤنا ہیں ظاہراً پیر سائیں
اب بالناتھ کی رانجھے کو نصیحت دیکھیے اس میں بھی فقر کے بنیادی خیال کے ساتھ فرق تلاش کرنا مشکل ھے
ادیان باشی جتی ستی جوگی جھات استری تے نہیں پاونا وو
لکھ خوبصورت پری حور ہووے زرا جیئو نہیں بھرماونا وو
کام کرودھ تے لوبھ ہنکار مارن جوگی خاک در خاک ہو جاونا وو
رناں گھوردا گانودا پھریں وحشی تینوں اوکھڑا جوگ کماونا وو
( جنگلوں میں رہنا ناڑے کا مضبوط رکھنا پڑے گا کسی عورت کی طرف دھیان نہ جانے پائے بھلے کتنی ہی خوبصورت ھو جنسی خواہش ، نفرت ، لالچ ، حقارت ، اور نفس کو مارنا پڑے گا تم عورتوں کو گھورتے وحشی ھو تم جوگ نہیں کما سکتے )
اگلا بند
ناتھ کہتا ھے
گھوڑا صبر دا ذکر دی واگ دے کے نفس مارنا کم بھجنگیاں دا
چھڈ زراں تے حکم فقیر ھوون ایہہ کم ھے ماہنواں چنگیاں دا
شوق مہر تے صدق یقین باجھوں کیہا فائدہ ٹکڑیاں منگیاں دا
( صبر کے گھوڑے کو ذکر کی باگ دے نفس مارنا بھجنگ فقیروں کی ریت ھے دولت کی لالچ چھوڑ کر فقیر ھو جانا اچھے لوگوں کی نشانی ھے شوق ، محبت ، اور یقین کامل کے بناء محض بھیک مانگنا فقر نہیں ھے )
ناتھ کی اپنے چیلوں کو نصیحت جب وہ رانجھے سے حسد میں مبتلا ھوتے ہیں
غیبت کرن بگانڑی طاعت اوگن ستے آدمی ایہہ گناہگار ھوندے
چور ، کرت گھن ، چغل ، تے جھوٹھ بولے لوتی لاوڑا ستواں یار ھوندے
( غیبت ، رب کے سوا کسی کو پکارنا ، چوری ، بے دید ہونا ، چغلی ، جھوٹ ، اور طنز یہ سات گناہ بندے کو گنہگار بناتے ہیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply