جب خلیل خان فاختہ اُڑایا کرتے تھے /گل بخشالوی

طوائف کے کو ٹھے کے صدر دروازے پر ایک تختی لگائی گئی تھی ، جس پر لکھا تھا ،عزت برائے فروخت ،  مہذب حضرات  کوٹھے پر آنے سے پہلے پاک صاف ہو کر خوشبو لگا کر تشریف لائیں،   اشرفیوں کو اون کی تھیلیوں میں ڈال کر لائیں،لہجے کو نرم اور جذبات کو گرم رکھیں ، جوتوں پر لگا کیچڑ باہر صاف کرکے  تشریف لائیں ،ہمار ے کوٹھے کا فرش ہمیں رزق دیتا ہے، اس کی بے حرمتی ہمیں کسی بھی طور قبول نہیں ، دروازے پر بیٹھے دلال  کو ایک پائی بھی ادا نہ کریں، اسے معقول وظیفہ دیا جاتا ہے ،  البتہ کو ٹھے کے صدر دروازے پر رکھے ہوئے چندے کے ڈبے میں دل کھول کرچندہ ڈالیں، آپ کے چندے کی رقم نوجوان طوائفوں کی تربیت پر خر چ ہو تی ہے ۔ رات کے آخری پہر میں کوٹھے کو خالی کر دیا کریں، کیونکہ یہاں فرش کو دھو کر تہجد کی نماز ادا کی جاتی ہے۔

طوائف کا کوٹھا اور ہمارے پاکستان کی عدالتیں۔۔ کچھ دیر کے لئے اگر سوچ لیں تو  مماثلت  ضرور محسوس ہو گی ۔ اس اقتباس کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان ایک بار پھر سپریم کورٹ جا رہے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاکستان میں اگر ایک سابق وزیر اعظم کی درخوا ست پر تھانے میں ایف آئی آر در ج نہیں ہوتی تو عام شہری کو انصاف کیسے مل سکتا ہے
پاکستان دشمن قوتوں نے قومی مردہ ضمیروں کے ساتھ ایک نجی نیوز گروپ کو بھی عمران خان کے خلاف کھڑا کر رکھا ہے ، جو کل بھی پی ڈی ایم کی جنگ لڑ رہا تھا آج بھی لڑ رہا ہے ، لاشو ں پر سیاست کے کھلاڑی عمران خان کے خلاف ہر محا ذ پر شکست کے بعد اب توشہ خانہ کی گھڑی پر سیاست کر رہے ہیں ، اگر ان لوگوں میں ذرہ  بھر بھی ایمان کی رمق  ہے، تو کہتے کہ عمران خان کے ساتھ دوسرے سیاست دانوں اور جرنیلوں کا بھی کھاتا کھولیں ، اور قوم کو بتائیں کہ کس کس نے توشہ خانہ سے کیا اور کس قیمت میں خریدا ،لیکن قوم کے یزید پرست ایسا نہیں کریں گے اس لئے عمران کو کہنا پڑا کہ مجھے اپنے دیس کی عدالتوں سے انصاف کی امید نہیں۔ میں دبئی ، لندن اور امریکہ میں ہر جانے کا دعویٰ کروں گا، وہ جانتے ہیں کہ  غیر مسلم ممالک برطانیہ اور امریکہ نہ توپاکستان ہیں اور نہ ہی وہا ں کے جج پاکستانی مسلمان ہیں ، وہاں کی عدالتوں میں بادشاہ اور فقیر کے لئے راج مساوات محمدی کی روشنی میں ہے۔ سب کے لئے ایک قانو ن اور ایک ہی انصاف ہے۔

ڈیلی میل کیس میں شہباز شریف نے ایک برطانوی اخبار ڈیلی میل پر ہتک عزت اور ہرجانے کا دعوی کیا ، جو ان کے اپنے گلے کا پھندہ بن گیا ،عدالت نے تاخیری حربوں پر ڈیڑھ کروڑ ہرجانے کے فیصلے میں کہا ۔ ہماری عدالت میں بادشاہ اور فقیر میں کوئی فرق نہیں۔

حقیقت تو یہ ہے کہ گھڑی عمران خان نے توشہ خانہ سے قیمت ادا کر کے خرید کر اپنے پاس رکھی اور پھر اپنی گھڑی کو بیچ کر اس کی قیمت اور منافع اپنے اثاثوں میں ظاہر کر دیا ، لیکن سیالکوٹی بابے نے اداکارہ صوفیہ مرزا کے سا بق شوہر عمر فاروق مرزا کے منہ میں اپنی زبان دے کرنجی چینل میں پی ڈی ایم کے غلام اینکر کے سامنے بٹھا دیا ، اس نے جو بھی کہا قوم نے ایک کان سے سنا اور دوسرے سے نکال دیا اس لئے کہ عمر فاروق فرشتہ نہیں ہے بلکہ پی ڈی ایم ہی کے قبیلے کا فرد ہے ۔ عمر فاروق مرزا کی بد قسمتی کہ جو لوگ ا س کی مجرمانہ زندگی سے بے خبر تھے وہ بھی جان گئے کہ وہ کس قبیل کاآدمی ہے ،میڈ یا میں عمر فاروق مرزا کی وہ مجرمانہ کہانیاں سامنے آ گئیں جو کم از کم میں نہیں جانتا تھا۔

عمر فاروق مرزا کی صوفیہ مرزا سے شادی ہوئی ، شادی کے بعد طلاق ہو گئی ، زبردستی اپنی دو بیٹیوں کو دبئی لے گیا ، صوفیہ مرزا نے ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی ، ایف آئی اے کی تحقیقات میں انہیں پتہ چلا کہ عمر فاروق پرانا مجرم ہے ، وہ اپنے ایک رشتہ دار سلیم کے سا تھ بڑے قومی چوروں کے لئے منی لانڈرنگ کرتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ عمر فاروق مرزا اوسلو ناروے اور سوئزرلینڈ میں ڈالر کے فراڈ میں ملوث تھا اور اس کا ذکر مرحوم صحافی ارشد شریف اپنے ایک پروگرام میں کر چکا ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ عمر فاروق ارشد شریف کے قتل میں سہولت کار بھی ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors london

صوفیہ مرزا کی درخواست پر شہزاد اکبر نے عمر فاروق کا نام ای سی ایل میں ڈالا اور اس کے خلاف مضبوط کیس بنا کر انٹرپول کو بھیجا لیکن رجیم چینج آڑے آگئی اور ایف ائی اے نے انٹر پول کو لکھ دیا کہ وہ اس کیس کو آگے نہیں چلانا چاہتے، اور پھر اس کا نام انٹر پول نے     ای سی ایل سے نکال دیا گیا اور اس احسان کا قرض اتارنے کے لئے عمر فاروق مرزا کے منہ میں مسلم لیگ ن کی زبان دے دی گئی ، نیوز چینل کے اینکر نے اپنی اینکری دکھائی لیکن قوم بہروپیوں کو جان گئی ہے اور یہ کہ
وہ دن گئے جب خلیل خان فاختہ  اڑایا کرتے تھے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply