غذاؤں اور غذائی اجزا سے امراض کا علاج/زبیر حسین

ڈاکٹر رچرڈ فرشین اکثر غذائی ضمیموں یا ادویات سے اپنے مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ ان کے بقول غذاؤں اور غذائی اجزا میں مریضوں کو صحت یاب کرنے کی ویسی ہی صلاحیت ہوتی ہے جیسی کیمیائی  ادویات (فارماسیوٹیکل) میں۔ درحقیقت غذائیں اور غذائی اجزاء  بیماروں کو شفا دینے والی قدرتی دوائیں ہیں۔ انسان ہزاروں سال سے ان قدرتی دواؤں کو استعمال کر رہا ہے۔ اب جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کی بدولت ہم اس قابل ہو گئے ہیں کہ پودوں، سبزیوں، پھلوں، بیری، اور جڑی بوٹیوں حتیٰ کہ مچھلیوں کے کیمیائی مرکبات کو الگ کرکے ان کا مطالعہ کر سکیں اور معلوم کریں کہ وہ ہمارے خلیات اور زندگی پر کیسے اثرانداز ہوتے ہیں۔

ہمیں علم ہو چکا ہے کہ کون سے غذائی اجزاء  ہمارے خون کو رواں، خلیات کی دیواروں کو مضبوط، ڈی این اے کو اغلاط سے پاک، اور دل، جگر، گردوں، پھیپھڑوں، ہڈیوں، اور دیگر جسمانی اعضا ء کو فعال اور صحت مند، اور ہمیں دل، جگر، اور ہڈیوں کے امراض اور سرطان سے محفوظ رکھتے ہیں۔ نیز جدید سائنس کی برکت سے ہم غذاؤں اور غذائی اجزا ء کے اثرات انہیں کھانے کے چند گھنٹوں بعد ہی دیکھ سکتے ہیں۔

چند مفید غذائیں اور غذائی اجزا درج ذیل ہیں۔
سویابین: اس کے استعمال سے کولیسٹرول اسی طرح کم ہو جاتا ہے جیسے طاقتور دواؤں کے استعمال سے۔ نیز خواتین میں یہ مصنوعی ہارمون کی طرح کام کرتا ہے لیکن ہارمون تھراپی کے مضر اثرات کے بغیر۔

ٹماٹر: یہ مردوں میں پروسٹیٹ کینسر کا خطرہ پچاس فی صد کم کر دیتا ہے۔ یہ اعزاز کسی بھی کیمیائی دواء  کو حاصل نہیں۔

وٹامن بی (فولک ایسڈ): حمل کے دوران وٹامن بی کے استعمال سے بچوں میں پیدائشی نقائص یا امراض کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔

فش آئل: صرف چند ہفتے اسے استعمال کرنے سے بڑی آنت میں ٹیومر یا رسولی کی نشوونما رُک جاتی ہے۔ دل، معدے، جلد، اور بالوں کی صحت کے لئے مفید ہے۔

زیتون کا تیل: اس کے استعمال سے پستان کی سرطان اور قلب کے امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

میگنیشم: اس کے استعمال سے پٹھوں کی کھچاوٹ نہیں ہوتی اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

گنگکو (چینی پودا): ایک قدیم اور مفید جڑی بوٹی ہے۔ یہ خون پتلا کرکے پورے جسم میں اس کی گردش بہتر کرتی ہے۔  نیز یہ الرجی، قلب کے امراض، اور الزائمر کے مرض میں بھی مفید ہے۔

ایس ایم ایس (MSM): یہ غذائی ضمیمہ گٹھیا، کمر، پٹھوں، اور سر درد ہی نہیں بلکہ جسم کے کسی بھی حصے میں ہونے والے درد کے لئے مفید ہے۔

کیوسٹن (Quercetin): ڈاکٹر اسے الرجی کے مریضوں کے لئے تجویز کرتے ہیں۔ یہ جسم کے دفاعی نظام کی مضبوطی، کینسر سے بچاؤ، اور خون میں شوگر کو نارمل رکھنے کے لئے بھی مفید ہے۔

لوٹین اور بلبیری پھل کا عرق (Bilberry Fruit Extract): یہ دونوں آنکھوں کی صحت کے لئے ضروری ہیں۔ بڑھاپے میں آنکھوں کے امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔

کوکیوٹن (10COQ): یہ قلب کو صحت مند رکھتا ہے۔ نیز افشار خون، ذیابطیس اور کینسر کی روک تھام کے لئے بھی مفید ہے۔

داربو (Aloe Vera): اس کے پتوں کا جوس پینے سےآپ معدے اور آنتوں کی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

گل راعی: یہ بےچینی اور ذہنی دباؤ کے علاج کے لئے اتنا ہی مفید ہے جتنا ادویات۔

این اے سی (NAC) اور زیتون کے پتوں کا عرق (Olive Leaf Extract): یہ دونوں نظام تنفس کو صحت مند رکھنے اور نزلہ زکام، گلے کی سوزش، کھانسی، نمونیا، اور سانس کی دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ اگر آپ افشار خون کی دوا یا ذیابیطس کے لئے انسولین لے رہے ہیں تو زیتون کے پتوں کا عرق ڈاکٹر سے مشورہ کئے بغیر استعمال نہ کریں۔ڈاکٹر رچرڈ فرشین کا دعوی ہے کہ اچھی غذاؤں اور غذائی اجزا کے استعمال سے آپ اسی فی صد دائمی امراض سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ صحت مند ہیں تو اچھی غذائیں اور غذائی اجزا بیماریوں کو آپ کے نزدیک پھٹکنے نہیں دیں گے۔

میں نے یہ چند غذائی ضمیمے یا اجزا بطور نمونہ پیش کئے ہیں۔ میرا اصل مقصد آپ کو یہ دکھانا ہے کہ یہاں کچھ ڈاکٹر کیمیائی دواؤں کی بجائے غذاؤں اور غذائی اجزا سے اپنے مریضوں کا علاج کیسے کرتے ہیں۔ آج میں ذیابیطس کے ایک مریض کا قصہ بیان کروں گا۔

ایک بڑی کمپنی کا سربراہ ٣٧ سالہ جان آفس میں کام کے دوران بے ہوش ہو گیا۔ اسے ہسپتال کے ایمرجنسی روم میں ہوش آیا تو ڈاکٹروں نے انکشاف کیا کہ اس کے خون میں شوگر کی مقدار ٨٣٠ پوائنٹ یعنی نارمل سطح سے ٧٠٠ پوائنٹ زیادہ تھی۔ گویا یہ ذیابیطس کا شدید ترین کیس تھا۔ ڈاکٹروں کے بقول اب اسے ساری زندگی انسولین کے انجکشن لگانا ہوں گے۔ بصورت دیگر وہ کسی بھی وقت دنیا سے کوچ کر سکتا ہے۔

تھوڑے ہی عرصے میں جان انسولین کے انجکشن لگا لگا کر بیزار ہو گیا اور اس نے ڈاکٹر رچرڈ فرشین سے علاج کرانے کا فیصلہ کیا۔ جان نے اعتراف کیا کہ کئی ماہ سے اس کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔ پیاس بہت زیادہ لگتی تھی اور پیشاب بھی بار بار آتا تھا۔ کھانے پینے کی اشیا کا ذائقہ بھی بدل گیا تھا۔ وہ بےخبر تھا کہ یہ سب ذیابیطس کی علامات تھیں۔ اب وہ دن میں دوبار انسولین کے انجکشن لگاتا تھا۔ اس کے باوجود تھکا تھکا رہتا تھا۔ وہ میٹھی چیزیں کھانا چاہتا تھا لیکن ڈاکٹروں نے میٹھی چیزیں کھانے پر پابندی لگا رکھی تھی۔

ڈاکٹر فرشین نے جان کی خوراک کے بارے میں تحقیق کی تو پتہ چلا وہ گوشت، پاستا، اور پھل بہت کھاتا تھا۔ نیز کھانے کے ساتھ سوڈے کے مشروب بھی پیتا تھا۔ ڈاکٹر فرشین سے سب نے پہلا کام یہ کیا کہ جان کی خوراک تبدیل کر دی۔ گوشت، پاستا، بہت سے پھل، اور نشاستہ دار غذائیں اور سوڈے کے مشروب خوراک سے نکال دئیے۔ ان کی جگہ مچھلی، سبزیاں، پھلیاں، اور دالیں کھانے کا مشورہ دیا۔ نیز درج ذیل غذائی ضمیمے یا اجزا اس کی خوراک میں شامل کر دیے۔

کرومیم جی ٹی ایف: یہ منرل خون میں شوگر کی مقدار کو مستحکم رکھتی اور انسولین کی مزاحمت کو کم کر دیتی ہے۔

میگنیشم: ذیابیطس کے مریضوں میں اس منرل کی کمی ہوتی ہے۔

الجیمنیما سلفستر: یہ آریو ویدک جڑی بوٹی خون میں شوگر کی مقدار کو متوازن یا مستحکم رکھتی ہے۔

فش آئل: اس کے استعمال سے جسم کی انسولین کو جذب کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

گارسنیا کمبوگیا: یہ جڑی بوٹی جسم کی چربی اور شوگر کو ہضم کرنے کی صلاحیت بڑھا دیتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ان غذائی اجزا کے استعمال کے صرف چھ ہفتے بعد جان کے خون میں شوگر کی سطح نارمل ہو گئی اور اس نے انسولین کے انجکشن لگانا بند کر دئیے۔ وہ خوشی خوشی اپنے اس فیملی ڈاکٹر سے ملنے گیا جس نے اسے تاحیات انسولین کے انجکشن لگانے کا مشورہ دیا تھا۔ چیک اپ کے بعد ڈاکٹر کی حیرانی قابل دید تھی۔ دوسال ہو چکے ہیں۔ ذیابیطس نے جان کو پریشان نہیں کیا۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply