بیٹیوں کو بہادر اور مضبوط بنائیں/عاصمہ حسن

بیٹیوں کو بہادر اور مضبوط بنانا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے ـ جہاں وقت و حالات بہت بدل چکے ہیں وہیں ہمیں اس تیزی سے بدلتے وقت کے ساتھ نا صرف چلنا ہے بلکہ کامیاب بھی ہونا ہے، ـ لہذا ہمیں نئے دور کے تقاضے اپنانے ہوں گے ،دوسری صورت میں وقت ہمیں اپنے پیروں تلے روندتا ہوا چلا جائے گا۔ ـ

جیسے کسی بھی انسان کے اندر کوئی بھی تبدیلی اچانک رونما نہیں ہوتی بالکل اسی طرح کسی بھی انسان کی شخصیت ایک ہی رات میں نہیں بن جاتی، ـ اس کے پیچھے کئی عوامل اور محرکات شامل ہوتے ہیں ـ سالہا سال کا عرصہ ‘ اردگرد کا ماحول اور حالات و واقعات اور پھر ہماری سوچ’ ہمیں اپنے مطابق ڈھالتی ہے ۔ـ

آج کے دور کو ہم ڈیجیٹل دور کہہ سکتے ہیں جہاں ہر فرد کو موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے ـ وہیں اس کے فائدے بھی ہیں اور بے پناہ  نقصانات بھی۔ ـ بالکل اسی طرح جیسے تصویر کے دو رخ یا سوچ کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں، ـ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ انٹرنیٹ کا استعمال کیسے کرتے ہیں ـ لیکن ایک چھوٹے یا نا سمجھ بچے کے لئے یہ کسی دلفریب اور پُرکشش دنیا کی مانند ہے ـ لہذا اس دور میں والدین کے لئے انتہائی مشکل مرحلہ بچوں کی تربیت کرنا ہے ـ کیونکہ بچوں کو ان گیجٹس(الیکٹرانک ڈیوائس) سے دور نہیں رکھا جا سکتا لہٰذا ہر وقت بچوں پر نظر رکھنی پڑتی ہے کہ کہیں جانے انجانے میں کسی غلط راہ کے راہی نہ بن جائیں۔ ـ

ایک وہ وقت تھا جب صرف بیٹیوں کے نصیب کی دعا کی جاتی تھی لیکن آج ان کے ساتھ ساتھ بیٹوں کی اچھی قسمت کی بھی دعا کی جاتی ہے ـ لیکن چونکہ تربیت چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی دونوں کی بہت اہمیت رکھتی ہے اور یہ انتہائی وسیع موضوع ہے ـ لیکن ابھی میں صرف بیٹیوں کی دورِ حاضر کے مطابق تربیت کی بات کروں گی۔ ـ

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ تربیت میں ماں کا کردار بہت اہم ہے ـ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ تربیت کرنا صرف والدہ کا فرض ہے یا وہ ہی ذمہ دار ہے بلکہ بچوں کی تربیت میں گھر کے تمام افراد شامل ہیں ـ جس میں والد کا کردار سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے ـ کیونکہ بچے خاموش مشاہدہ کرتے ہیں اور جو ان کو سکھایا جائے وہ نہیں ،بلکہ اپنے مشاہدے اور تجربات کی بنا پر چیزیں اپناتے اور جذب کرتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ ان کی شخصیت کا حصہ بنتا چلا جاتا ہے ـ۔

ہمیں اپنی بچیوں کی تربیت پر خاص توجہ دینی چاہیے کیونکہ وہ کل کی ماں ہے ـ، ان کا کردار بہت مضبوط ہونا چاہیے، ـ ایک بچی ‘ بیٹی بھی ہے’ بہن بھی پھر وہی کل کو بیوی اور ماں بنتی ہے ـ اتنے سارے خوبصورت روپ اللہ تعالیٰ  نے ایک عورت کو عطا کیے ہیں، اس لئے اس کی تربیت بھی خاص ہی بنتی ہے ـ اس کے ساتھ ساتھ بھاری ذمہ داریاں بھی ان کے کندھوں پر آتی ہیں اسی لئے اللہ تعالیٰ  نے عورت کو نا  صرف عظیم مقام سے نوازا ہے بلکہ قدرتی طور پر مضبوط اعصاب کا مالک بھی بنایا ہے۔ ـ

بیٹی کو شروع دن سے اپنے چھوٹے بڑے فیصلوں میں شامل کریں ـ ان کی رائے کو اہمیت دیں ‘ مشکل وقت میں فیصلہ کرنا سکھائیں اور ان کے ہر مقصد میں ان کے ساتھ کھڑے ہوں، ـ ہار کو دل و دماغ سے قبول کرنا اور جیت میں دوسروں کو اپنے ساتھ ملانا سکھائیں، ـ چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے لطف اندوز ہونا سکھائیں، ـ رشتے بنانا اور نبھانا سکھائیں۔ ـ

چھوٹی اور معمولی باتوں پر گھبرانا نہیں بلکہ ان مسائل کا حل تلاش کرنا سکھائیں، ـ نازک اندام نہیں بلکہ چٹان جیسا مضبوط بنائیں تاکہ وقت پڑنے پر وہ خود کو کمزور محسوس نہ کریں اور مشکل گھڑی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں، ـ رونے دھونے اور اندر ہی اندر تکلیف و دکھ پی جانے والی نہیں بلکہ آنسو پونجھ کر مضبوط ارادے کے ساتھ کھڑے ہونے والی اور حالات کا سینہ تان کر مقابلہ کرنے والی بنائیں ـ
سب سے اہم یہ ہے کہ اپنی بیٹی کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں ـ اس کو ڈر و خوف سے گھر میں مقید ہونا نہیں بلکہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونا اور بُری نظروں کا مقابلہ کرنا سکھائیں ـ، اپنی بچیوں کو اپنا دفاع کرنے کے لئے کراٹے سکھائیں تاکہ وہ کسی بھی آفت سے بآسانی نمٹ سکیں ـ ۔ان کو اتنا پُر اعتماد بنائیں کہ وہ اللہ تعالیٰ  کے بعد خود پر اور اپنی صلاحیتوں پر بھروسا کریں ـ ظلم سہنے کی بجائے آواز اُٹھانے کی ہمت دیں ،تاکہ گھریلو تشدد اس کی جان نہ لے سکے ـ۔

ہمیں اپنی بیٹیوں کو تعلیم’ شعور’ اعتماد دینے اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ایک مضبوط ماں ہی مضبوط معاشرہ بنا سکتی ہے ـ
ہمیں صرف بیٹیوں کے مضبوط بالوں کی نہیں بلکہ ان کی ذہنی و جسمانی مضبوطی کی اور روشن مستقبل کہ فکر ہونی چاہئیے ـ ان کی تربیت اس قاعدہ پر ہونی چاہئیے کہ بیٹی کی پیدائش پر کسی باپ کی کمر نہ جھکے بلکہ سر فخر سے بلند ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ  نے اپنی رحمت سے نوازا ہے ۔ـ

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ ہم والدین پر منحصر ہے کہ کیسے ہم اپنی بیٹیوں کی تربیت کرتے ہیں ـ اپنے روزمرہ کے رویے اور عادات و اطوار سے کیسے ان کی شخصیت میں نکھار لاتے ہیں اور وقت کے ساتھ ان کو کیسے فولاد کی طرح بناتے ہیں ـ یہ وقت اپنی سوچ اور فرسودہ روایات کو بدلنے اور اپنی بیٹیوں کو مضبوط بنانے کا ہے ـ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply