پاکستان کی سر زمین پر نظر نہیں آئیں / گل بخشالوی

عمران خان پر حملہ لیاقت علی خان اور بینظیر بھٹوپر حملے سے مختلف نہیں تھا۔ منصوبہ ساز کے   منصوبے کے مطابق   سامنے دو حملہ آور ہوتے ہیں۔ ایک برائے نام سہولت کارہوتا ہے جسے کوئی بھی وجہ دے کر بھڑکایا جاتا ہے جبکہ دوسرا پلاننگ کی کڑی کا حصّہ ہوتا ہے جس کا کام فائرنگ کر کے محافظوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا اور افراتفری پیدا کرنا ہوتا ہے۔ یہ دونوں بیک وقت کام کرتے ہیں۔ ایک حملہ کرتا ہے اور ایک دوسری جگہ سے کوور فائر دیتا ہے لیکن اصلی شوٹر پیچھے ہوتا ہے جو ایک یا دو ہوتے ہیں ۔ ان کا کام اسی مقررہ وقت پہ ٹارگٹ کو نشانہ بنانا ہوتا ہے اور ساتھ ہی اس حملہ آور کو ختم کرنا ہوتا ہے جو کوور فائر دیتا ہے۔ اس طرح تحقیقات کی کڑی ٹوٹ جاتی ہے۔

شوٹر خود نکل جاتا ہے او ر سہولت کار کو پولیس کے حوالے کر تو دیا جاتا ہے لیکن اس کابھی تحفظ کیا جاتا ہے اور کچھ وقت بعد اسے بھی طبی موت مر وا دیا جاتا ہے۔ یوں اصل قاتلوں کا کبھی پتہ نہیں چلتا۔ عام طور پرتحقیقات سے پہلے منظر نامہ خراب کیا جاتا ہے۔ اوراگر دنیا کو دکھانے کے لئے تحقیقات ہو بھی جائیں تو وہاں بھی اثر و رسوخ جما رہتا ہے۔

عمران خان پر حملے میں یہی کچھ ہوا ہے۔ مشین گن سے کنٹینر پہ پورا برسٹ مارنے والا اور حملہ آور کو گولی مارنے والا نظر نہیں آ رہا تھا عمران خان کو نشانہ بنانے والے کو مارنے والے کی گولی کسی اور کو جا لگی، سہولت کار پکڑا گیا ، گرفتاری کے کچھ دیر بعد ہی حملہ آو ر کے بیان کو مذہبی رنگ دینے کے لئے لیک کر دیا گیا۔ اس اعترافی بیان کی ویڈیو لیک کروانے والا کون ہے ، ہر کوئی جانتا ہے ۔ ایک تورانا ثنا ءاللہ ہیں جس نے ملزم کا بیان لیک کر واتے ہی کہا کہ عمران خان کا ڈرامہ فلاپ ہو گیا۔

عمران خان پر حملے کے بعدقلم اور زبان فروش جو چاہیں لکھیں جو چاہیں بولیں ، لیکن بہتر ہو گا کہ پاکستان دوست پاکستانی قیاس آرائیوں سے گریز کریں ، اس لئے کہ پاکستا ن دشمن قوتیں ہمیں آپس میں لڑانے کا منصوبہ تیار کر چکی ہیں، ہم آپس میں دست و گریباں ہونگے ، تو بدامنی پھیلے گی اور یہی ہمارے دیس دشمن کی خواہش و منشا ہے۔

کچھ ضمیر فروش ان سازشوں میں شریک کار، سہولت کار اور ملوث ہیں اس کے باوجود قومی ادارے خاموش تماشائی ہیں جانے وہ کیوں نہیں سوچتے کہ اگرخدانخواستہ ملک کی سا لمیت و خود مختاری کو نقصان پہنچتا ہے تو وہ کہاں عدالتیں لگائیں گے ، وہ کہاں کے وزیراعظم ، صدر، وزیر ہوں گے جب اپنی فوج ہی نہیں ر ہے گی تو وہ کیسے جنرل بنیں گے۔ اس لئے عہدوں پر رہتے ہوئے انسانیت دکھائیں ، ریٹائرمنٹ کے بعد تو ہر کوئی حاجی صوفی اور فقیر بن جاتا ہے اداروں کو سوچنا ہو گا اگر ملک ہے تو سب کچھ ہے اس لئے کہ جب کشتی ڈوبتی ہے تو سب سوار مرتے ہیں۔ گولی کسی کو پہچان کر نہیں لگتی ۔ مغربی غلا موں کو ہم عوام نے بھی سوچنا ہے ، اس لئے کہ ہمیں اسی دیس میں رہنا ہے ،  قومی دشمن کے آلہ کار اور سہولت کار تو ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے۔

بڑے بزگوں نے کہا ہے کہ گھر کے شیر مت مار و ،ورنہ ارد گرد کے کتے تمہیں نوچ ڈالیں گے ۔عمران خان کی زندگی نے اس کا ساتھ دیا ،جانتے ہیں دنیا میں سب سے زیادہ نفرتوں کا سامنا سچ بولنے والوں کو کرنا پڑتا ہے اور وہ سچائی کا علم بردار ہے ،اس لئے اس  پر اللہ کی کرم نوازیوں کی برسات ہے ، وہ گولیوں کی برسات میں بھی محفوظ رہا ، اسے گرانے کی کوشش میں پاکستان دشمن ناکام ہو گئے ہیں چلنے والے اڑنے والوں کو ہمیشہ سے گراتے آئے ہیں لیکن اڑنے وا لے گرنے کے خوف سے پرواز نہیں چھوڑتے۔ عمران خان گھبرائے نہیں ، وہ کہا کرتے تھے گھبرانا نہیں لیکن اب پاکستان دشمنوں کو گھبرانا چاہیے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

عمران خان نے منصوبہ ساز وں کے نام قوم کو بتا دیے  ہیں ، وہ جانتے ہیں کہ امریکی غلاموں کی حکومت میں عمران خان کو گرانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی، ممکن نہیں ، لیکن وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ آج نہیں تو کل اس دیس میں عوام کی حکمرانی ہوگی اور یہ امریکی غلام یا تو بھاگ جائیں گے لیکن اگر بھاگنے کا موقع نہ ملا تو پھر یہ پاکستان کی سر زمین پر پُر سکون نظر نہیں آئیں گے ، ان کے ہاتھوں سے دستانے اتر جائیں گے ۔ ان کے ہاتھوں پر بے گناہوں کا خون دنیا دیکھے گی ، یہ لوگ دنیا کے لئے نشان عبرت بنا دیے جائیں گے، یہ کم بخت بھول گئے ہیں کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply