سکھ فار جسٹس کے زیراہتمام کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں ’’خالصتان‘‘ کے قیام کیلئے ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے کا انعقاد ہوا۔
کینیڈا کے دور دراز علاقوں سے کوچز کے ذریعے ہزاروں سکھ مرد و خواتین ووٹ ڈالنے پہنچے، ووٹنگ کا عمل پرامن ماحول میں جاری رہا، ووٹنگ میں حصہ لینے والوں کا مطالبہ ہے کہ بھارت خالصتان کو آزاد کرے اور اقوام عالم بھارت میں سکھوں پر ہونیوالے مظالم کا نوٹس لے۔
بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والے 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو شناخت دکھا کر ووٹ ڈالنے کا اہل قرار دیا گیا تھا، ووٹ ڈالنے سے پہلے تین جگہوں پر شناخت کی تصدیق کی گئی۔
ووٹنگ کے عمل میں مردوں اور خواتین کی بڑی تعداد نے حصہ لیا جن کے ہاتوں میں خالصتان کی آزادی کے پوسٹر بھی موجود تھے، سکھوں نے بھارتی حکومت اور افواج کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کی۔
سکھ ووٹرز کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم ایک آئینی اور قانونی راستہ ہے جو ہم نے اختیار کیا ہے، بھارتی پنجاب پر انڈیا اپنا جبری قبضہ ختم کرے تاکہ خالصتان کاقیام عمل میں لایا جا سکے، ہندوستان سے آزادی کی بنیاد رکھی جا رہی ہے، ہمیں اپنا گھر خالصتان چاہیے۔
اس موقع پرسکھ لیڈروں کا کہنا تھا کہ بھارتی دبائوکے باوجود کنیڈین حکومت نے سکھوں کو خالصتان کیلئے ریفرنڈم کی اجازت دی جو بھارت کی بڑی سفارتی شکست ہے۔
اس سے قبل برطانیہ، سوئٹزرلینڈ سمیت 7 یورپی ممالک میں بھی خالصتان کے حوالے سے ریفرنڈم ہوچکا ہے جس کی نگرانی بین الاقوامی غیر جانبدار ادارے کررہے ہیں۔
سکھوں کے الگ وطن خالصتان کا نیا نقشہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں نہ صرف پنجاب بلکہ ہریانہ، ہماچل پردیش، راجستھان اور یو پی کے اکثر اضلاع کوبھی مجوزہ خالصتان میں شامل دکھایا گیا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں