لچکدار دماغ (20) ۔ Imaginary Number/وہارا امباکر

ریاضی ایسا شعبہ ہے جہاں پر تخلیقی سوچ کا بڑا کردار ہے۔ ریاضی کی تاریخ (کسی بھی مسائل حل کرنے والے شعبے کی طرح) غیرمفید فریم ورکس پر ہونے والے حملوں کی ہے جس میں تنظیمِ نو کا ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی ایک مثال مندرجہ ذیل مساوات ہے

x²=-1

Advertisements
julia rana solicitors london

اس کا حل کیا ہے؟
کسی بھی عدد کا مربع مثبت ہوتا ہے تو اس کو حل کرنے کا سوال ایسا لگتا ہے کہ پوچھا جائے کہ ایک کلو آٹے اور گاجر کی مدد سے کوفتے کیسے بنائے جا سکتے ہیں؟ صدیوں تک ریاضی دان یہ سمجھتے رہے کہ اس کا کوئی جواب نہیں۔
لیکن یہاں پر ریاضی دان ایک فریم ورک میں کام کر رہے تھے جس کو آج ہم real numbers کہتے ہیں۔
سولہویں صدی میں اٹلی کی ریاضی دان رفائل بومبالی کو خیال سوجھا کہ ایسا کیوں؟ اگر ہم منفی ایک کا سکوائر روٹ انگلیوں پر گن نہیں سکتے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ عدد نہیں ہے۔ آخر کار، ہم منفی اعداد بھی تو استعمال کرتے ہیں جن کو انگلیوں پر نہیں گنا جاتا یا یہ کوئی فزیکل مقدار نہیں ہیں۔
پانچ سو سال قبل، بومبالی نے اعداد کی یہ بڑی ری سٹرکچرنگ کی۔ اعداد تجریدی اشیا ہیں جو قوانین کی پابندی کرتی ہیں، نہ کہ کنکریٹ وجود رکھتے ہں۔ اور اس لئے بومبالی نے سوال کہ ایسا کیوں نہیں کہ ہم ایسے ریاضیاتی فریم ورک میں کام کریں جو منفی ایک کے سکوائر روٹ کی اجازت دیتا ہے۔ اعداد گنتی یا پیمائش کیلئے ہی کیوں ہوں۔
بومبالی نے کہا کہ “فرض کر لیجئے کہ ایسا عدد وجود رکھتا ہے؟ کیا اس سے کوئی منطقی تضاد برآمد ہو گا؟ اگر نہیں تو پھر ایسے عدد کی خاصیت کیا ہو گی؟
انہوں نے معلوم کیا کہ اس سے کوئی منطقی تضاد نہیں نکلتا اور انہوں نے ایسے عدد کی خاصیتیں دریافت کیَ آج ہم اسے i کے طور پر لکھتے ہیں اور یہ imaginary number کہلاتا ہے۔
امیجنری نمبر آج ریاضی کے کئی شعبوں کی بنیاد ہیں۔ اور فزکس میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر لہر کے فینامینا کو بیان کرنے کا یہ قدرتی طریقہ ہے۔ اگر یہ نہ ہوتے تو شاید کوانٹم تھیوری نہ ہوتی اور الیکٹرانکس بھی نہیں۔ اور جس جدید دنیا سے ہم واقف ہیں، وہ بھی نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
آج ان اعداد کو سکول میں پڑھایا جاتا ہے۔ ہائی سکول کے طالب علم کسی مشکل کے بغیر انہیں سیکھ لیتے ہیں۔ اور یہ مسئلہ چند صدیوں پہلے کے بڑے جید ریاضی دانوں کی سوچ سے باہر تھا۔ کیونکہ یہ اس وقت کی روایتی سوچ کی پیراڈائم کے مطابق نہیں تھا۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply