عمران خان اور ملکی سیاست/حسان عالمگیر عباسی

خان صاحب نے ہمیشہ اس ملک و قوم کے بنیادی مسائل پہ بات کی ہے اور دھڑلے سے کی ہے مثلاً کرپشن، چوری، موروثیت، ملکی دولت کی واپسی، اور نئے پاکستان کی صورت ملکی روایتی نظام کا مکمل خاتمہ! جو کہا تھا اس سے ایک انچ بھی شاید پیچھے نہ ہٹا ہو۔ اس کا ثبوت اس کی بات پہ لبیک کہنے والی عوام ہے جو خان کو ریڈ لائن مانتی ہے اور جو سر پہ کفن باندھنے کے لیے مکمل یکسو اور تیار بیٹھی ہے۔ جو بات پچھلی جمعرات کو کہی تھی آج کی جمعرات بھی وہی بات کر رہا ہے۔ جو تین نومبر انیس سو چھیانوے میں کہہ رہا تھا وہی روداد معمولی کانٹ چھانٹ کے ساتھ تین نومبر دو ہزار بائیس میں بھی سننے میں آ رہی ہے۔ ایسے میں اس کا مقابلہ روایتی سیاست دان خام طور طریقوں اور روایتی پیوند کاری سے نہیں کر سکتے اور جب نہیں ہو رہا تو دھمکا بھی رہے ہیں۔ اگر خون کی ہولی کھیلی گئی تو ملک خون کے سیلاب میں بھی ڈوب سکتا ہے۔ ملکی سیاست پہلے ہی شہادتوں اور قاتلانہ حملوں کا بوجھ نہیں برداشت کر پا رہی۔ اسے مزید کسی بھی بند گلی میں دھکیلنا زیادتی سے کم نہیں ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عوام کو کھلے دل سے مذمت پیش کرنی چاہیے اور دہشت پسندی سے برات کا اعلان کرتے ہوئے کھلے دل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اچھے سے معلوم ہے بےشمار سیاسی کارکنان عمران خان کے سخت ناقدین میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے شدید اختلافات بھی چھپے ہوئے نہیں ہیں لیکن یہ سب پھر سہی, ابھی بغیر اگر مگر چونکہ چنانچہ گولی و گالی کی سیاست کی مذمت کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ یہ پاکستان یعنی اپنے گھر اور اس میں بسنے والوں کی سالمیت کا مسئلہ ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply